حریم فاروق کا ہانیہ عامر سے متعلق پہلا تاثر کیسا تھا؟
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
اداکارہ حریم فاروق نے ہانیہ عامر سے متعلق اپنا پہلا تاثر مداحوں سے شیئر کردیا۔
پاکستان کی صفِ اول کی اداکارہ ہانیہ عامر نے نا صرف ملک میں بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی بے پناہ شہرت حاصل کی ہے، چاہے ٹی وی اسکرین ہو یا سوشل میڈیا ہانیہ کے مداحوں کی تعداد ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتی جارہی ہے۔
حال ہی میں جیو پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے حریم فاروق نے ہانیہ عامر سے متعلق اپنے جذبات شیئر کیے۔
حریم نے کہا کہ وہ کافی عرصے تک اس بات کا کریڈٹ ہی نہیں لیتی رہیں کہ انہوں نے ہانیہ کو متعارف کروایا، مگر بعد میں لوگوں نے خود انہیں یہ احساس دلایا کہ وہ ہانیہ کو پہلا موقع دینے والی شخصیت تھیں۔
حریم فاروق نے بتایا کہ میں نے ہانیہ کی ایک ڈب اسمیش ویڈیو دیکھی اور اسی وقت محسوس کرلیا کہ اس لڑکی میں کچھ خاص ہے، اس کی اسکرین پر موجودگی، اس کی توانائی، سب کچھ نمایاں تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ ایک خاتون پروڈیوسر ہونے کے ناطے ہانیہ کو ہمیشہ تحفظ دینا چاہتی تھیں اور آج بھی وہ ہانیہ کی کامیابی کا کریڈٹ نہیں لینا چاہتیں کیونکہ یہ ہانیہ کی اپنی محنت، لگن اور فن ہے جس نے اسے یہاں تک پہنچایا۔
ان کا کہنا ہے کہ میں ہانیہ پر فخر کرتی ہوں، وہ جس طرح مسلسل خود کو بہتر بنا رہی ہے، وہ ایک سچے فنکار کی پہچان ہے۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: حریم فاروق ہانیہ عامر نے ہانیہ
پڑھیں:
احمد آباد، کراچی طیارہ حادثے میں کئی چیزیں ایک جیسی تھیں، ظفر مسعود
پاکستانی بینکر ظفر مسعود نے کہا ہے کہ احمد آباد اور کراچی طیارہ حادثے کو مشترک قرار دیا ہے۔
کراچی میں 2020ء طیارہ حادثے میں معجزانہ طور پر بچ جانے والے واحد مسافر معروف بینکر ظفر مسعود نے احمد آباد طیارہ حادثے کا تذکرہ کیا ہے۔
بریک فاسٹ ووڈ جنگ میں اپنی کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب میں ظفر مسعود نے کہا کہ احمد آباد اور کراچی طیارہ حادثے میں کئی چیزیں ایک جیسی تھیں۔
گزشتہ روز بھارت کے شہر احمد آباد میں مسافر طیارہ گر کر تباہ ہو گیا تھا جس کے نتیجے میں جہاز میں سوار 241 افراد ہلاک جبکہ ایک مسافر معجزانہ طور پر زندہ بچ گیا۔
انہوں نے کہا کہ طیارہ حادثے میں زندہ بچ جانے کے بعد ذہنی بحالی اصل چیلنج تھا، احمد آباد حاثے میں بچ جانے والے شخص وشواس کمار کی بھی پہلی نشست تھی اور میری بھی پہلی سیٹ تھی۔
ظفر مسعود نے مزید کہا کہ وشواس کمار نے آخری لمحے میں سیٹ تبدیل کی، میں نے بھی ایسا ہی کیا تھا، ریسکیو کرنے والے کسی شخص کو نہیں معلوم تھا میں کون ہوں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جنگ گروپ کے ساتھ میرا پرانا ساتھ ہے، زندگی کا نقصان ہونا سب سے بڑا نقصان ہے، میری کتاب اسی بارے میں ہے کہ زندگی کتنی نازک ہے۔
معروف بینکر کا کہنا تھا کہ میری کتاب کا اردو ورژن بھی فائنل ہوچکا ہے، میں ویسے دیر سے جاگنے کا عادی ہوں، دنیا میں بہت کم لوگ ہیں جو موت کو قریب سے دیکھ کر واپس لوٹتے ہیں۔
ممتاز بینکار ظفر مسعود کی کتاب
اُن کا کہنا تھا کہ میں نے اس کتاب میں تاریخ بھی کوٹ کی ہے، طیارہ کریش میں آخری 30 سیکنڈ ایسے تھے، جیسے میں ایک عدالت میں کھڑا ہوں، ان آخری سیکنڈز میں اپنے آپ کو جوابدہ تھا۔
ظفر مسعود نے کہا کہ اہم ہے کہ آپ اپنےآپ کو معاف کرسکیں، اللّٰہ تعالیٰ تو معاف کردے گا، فزیکل ریکوری آسان تھی لیکن ذہنی ریکوری اصل چیلنج تھا۔
انہوں نے کہا کہ میں بہت خوش قسمت ہوں کہ میرے اردگرد بہترین لوگ رہے، فیملی کی سپورٹ ہو تو انسان ہر مشکل سے نکل آتا ہے، متاثرہ افراد سے رابطہ کرنے کا میرے پاس حوصلہ نہیں تھا۔