جرمن وزیر خارجہ جوہان واڈےفُل نے کہا ہے کہ جرمنی، فرانس اور برطانیہ ایران کے جوہری پروگرام پر فوری مذاکرات کے لیے تیار ہیں، تاکہ مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی کو کم کیا جا سکے۔

مشرق وسطیٰ کے دورے پر نکلے جرمن وزیر خارجہ واڈےفُل نے جرمن نشریاتی ادارے اے آر ڈی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی میں کمی کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ماضی میں ایران نے تعمیری مذاکرات کے مواقع ضائع کیے۔

’امید ہے کہ اب بھی ایسا ممکن ہے، جرمنی، فرانس اور برطانیہ تیار ہیں، ہم ایران کو جوہری پروگرام پر فوری بات چیت کی پیشکش کر رہے ہیں اور امید ہے کہ یہ پیشکش قبول کی جائے گی۔‘

یہ بھی پڑھیں:

انہوں نے مزید کہا کہ اس تنازع کے حل کے لیے ایک اہم شرط یہ ہے کہ ایران نہ تو خطے، نہ اسرائیل اور نہ ہی یورپ کے لیے کوئی خطرہ ہو۔

اتوار کو عمان میں موجود واڈےفُل نے کہا کہ یہ تنازع اسی صورت ختم ہو سکتا ہے جب ایران اور اسرائیل دونوں پر تمام فریقوں کی طرف سے مؤثر دباؤ ڈالا جائے۔

’ایک مشترکہ توقع یہ ہے کہ اگلے ہفتے کے اندر دونوں جانب سے سنجیدہ کوشش کی جائے تاکہ اس پرتشدد سلسلے کو روکا جا سکے۔‘

مزید پڑھیں:

جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا ایرانی حکومت گر سکتی ہے، تو جرمن وزیر خارجہ واڈےفُل نے کہا کہ ان کا اندازہ ہے کہ اسرائیل کی تہران کی حکومت کا تختہ الٹنے کی ایسی کوئی نیت نہیں۔

غزہ کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے، جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ فلسطینی علاقے میں انسانی بحران ناقابلِ قبول ہے اور اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ امدادی اداروں کو بلا رکاوٹ رسائی دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ غزہ میں بھوک، موت اور لوگوں کی تکلیف کا خاتمہ ہونا چاہیے، تاہم یہ بھی واضح کیا کہ اس تنازع کی ذمہ داری حماس پر عائد ہوتی ہے، جسے اکتوبر 2023 میں اسرائیل پر حملے کے بعد سے قید یرغمالیوں کو فوری طور پر رہا کرنا چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل برطانیہ تعمیری مذاکرات جرمن وزیر خارجہ جرمنی عمان فرانس واڈےفُل یورپ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل برطانیہ تعمیری مذاکرات یورپ نے کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

ایران نیوکلیئر مذاکرات کے لیے تیار، میزائل پروگرام پر ’کوئی بات نہیں کرے گا‘

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام پر مذاکرات کے لیے تیار ہے، تاہم یہ مذاکرات اسی صورت میں ممکن ہوں گے جب ایران کے حقِ یورینیم افزودگی کا احترام کیا جائے۔ عراقچی کے مطابق ایران اپنے پرامن ایٹمی پروگرام پر بات چیت کا خواہاں ہے لیکن ملکی دفاعی نظام اور میزائل پروگرام کسی صورت مذاکرات کا حصہ نہیں بنائے گا۔

انہوں نے واضح کیا کہ ایران یورینیم افزودگی کے عمل سے دستبردار نہیں ہوگا اور امریکا کی جانب سے پیش کی جانے والی شرائط ناقابلِ قبول ہیں۔ ان کے بقول ایران ایک منصفانہ اور متوازن معاہدے کا خواہاں ہے جو اس کے قومی مفادات کے مطابق ہو۔

ایرانی وزیر خارجہ کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب خطے میں اسرائیل–ایران کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور بین الاقوامی سطح پر جوہری سرگرمیوں سے متعلق دباؤ بڑھ رہا ہے۔ ایران نے اس کے باوجود زور دیا ہے کہ وہ پرامن ایٹمی سرگرمیوں کے لیے پرعزم ہے اور سفارتی راستے سے تمام تنازعات کے حل پر یقین رکھتا ہے۔

(ماخذ: تسنیم نیوز، اشراق الاوسط)

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • ایران اور امریکہ جوہری معاملے پر دوبارہ مذاکرات شروع کریں، بحرین
  • جوہری تنصیبات دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کریں گے، ایرانی صدر کا اعلان
  • نیوکلیئر پروگرام پر مذاکرات کے لیے تیار ہیں: ایران
  • جوہری پروگرام پر امریکا سے براہ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں‘ایران
  • ایران نیوکلیئر مذاکرات کے لیے تیار، میزائل پروگرام پر ’کوئی بات نہیں کرے گا‘
  • علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل ہے ایران نہیں, عمان
  • یورینیم افزودگی روکیں گےنہ میزائل پروگرام پر مذاکرات کریں گے: ایران کا دوٹوک جواب
  • ایران نے اپنے جوہری پروگرام پر امریکا کو ٹکا سا جواب دیدیا
  • جوہری یا میزائل پروگرام پر کسی قسم کی پابندی قبول نہیں ،ایران
  • صدر طیب اردوان کی مشترکہ نیوز کانفرنس میں اسرائیل کی حمایت پر جرمن چانسلر پر سخت تنقید