بیجنگ :” 20 سال قبل شی جن پھنگ نے اپنے والد شی چونگ شون کے نام ایک خط میں لکھا “بہت ساری قیمتی اور عظیم خصوصیات ہیں جو میں اپنے والد سے بطور میراث لینے کی امید کرتا ہوں.دیہات سے نکلنے والے انقلابی شی چونگ شون کو عوام سے گہری محبت تھی۔ ان کے والد کے قول و فعل نے شی کے کردار پر گہرا اثر ڈالا اور کمیونزم کے مقصد کے لئے خود کو وقف کرنے اور ملک اور عوام کی خدمت کرنے کے ان کے عزم کو مضبوط کیا۔
کئی دہائیوں تک لیانگ جیا حہ سے ژینگ ڈنگ تک، فوجیان سے ژی جیانگ تک، شنگھائی سے بیجنگ تک شی جن پھنگ عملی اقدامات کے ذریعے ‘عوام کی بے لوث خدمت کے مقصد پر عمل پیرا رہے ہیں۔ نومبر 2012 میں سی پی سی کی مرکزی کمیٹی کا جنرل سکریٹری منتخب ہونے کے بعد بیجنگ عظیم عوامی ہال میں چینی اور غیر ملکی صحافیوں سے ملاقات کے موقع پر شی جن پھنگ نے بھرپور عزم سے اعلان کیا کہ “بہتر زندگی کے لئے عوام کی خواہش ہمارا مقصد ہے۔” اگست 1978 میں شی جن پھنگ کچھ سماجی امور کی انجام دہی کے لیے اپنے والد شی چونگ شون کے ہمراہ گوانگ دونگ کے دیہی علاقوں میں گئے ۔
شی چونگ شون نے دورے کے دوران سوالات کے ساتھ جامع تحقیق کی ، حل تلاش کرنے کے لئے نچلی سطح کے اداروں کا معائنہ کیا ، اور جوابات تلاش کرنے کے لئے لوگوں کی دانش مندی جمع کی.
اس وقت سی پی سی کی مرکزی کمیٹی پندرہویں پانچ سالہ منصوبے کے لئے تجاویز کا مسودہ تیار کر رہی ہے۔ شی جن پھنگ نے اس حوالے سے کہا کہ ” معائنےاور تحقیقات کی بنیاد پر، ہم جامع اور منظم منصوبے پیش کرتے ہیں جو عوامی رائے کی مکمل ترجمانی کرتے ہیں اور حقائق کے مطابق ہیں، اور ان منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کے لئے مضبوط عمل درآمد کی صلاحیت رکھتے ہیں۔” شی چونگ شون نے ایک بار کہا تھا: “سی پی سی کے ایک رکن کے لیے، پارٹی کے لیے زیادہ کام کرنے کے قابل ہونے سے زیادہ خوشی اور فخر کیا ہو سکتا ہے!
” ان کے والد کے قول و فعل نے شی جن پھنگ کو حقیقی معنوں میں بتلایا کہ کس طرح ایک ایسا شخص بننا ہے جو خالصتاً لوگوں کے لئے فائدہ مند ہو ، اور انھیں تحریک ملی کہ وہ اپنی زندگی عوام کی خدمت کے لیے وقف کر دیں ۔ جنرل سکریٹری شی جن پھنگ نے اپنے والد سے گہری محبت کو 1.4 بلین سے زیادہ چینیوں کے لئے بہتر زندگی کی مسلسل جستجو میں تبدیل کر دیا ہے، اور پارٹی اور عوام کے سامنے ایک شفقت بھرے اعتراف میں تبدیل کر دیا ہے کہ “م “میں لوگوں کے لیے اپنی ذات کو فراموش کردوں گا ۔”
Post Views: 3
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبر کی انتہا: تشدد کے بعد کشمیری کی لاش دریائے جہلم سے برآمد
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشتگردی مسلسل بڑھتی جارہی ہے۔ مختلف اضلاع میں روزانہ بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن جاری ہیں اور نوجوانوں کو جبری طور پر حراست میں لیا جارہا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بانڈی پورہ ضلع میں تین بچوں کے والد فردوس احمد میر کو 11 ستمبر کو گرفتار کیا گیا تھا، جنہیں دوران حراست بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ان کی لاش دریائے جہلم سے برآمد ہوئی۔
فردوس احمد کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف حاجن بانڈی پورہ میں شدید احتجاجی مظاہرے ہوئے، جن میں عوام نے متاثرہ خاندان کو انصاف دینے اور مجرم بھارتی فوجیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ یہ بانڈی پورہ میں دو ہفتوں کے دوران دوسرا واقعہ ہے، اس سے قبل نوجوان زہور احمد صوفی بھی پولیس حراست میں شہید کیا گیا تھا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ نے ان کے گردے پھٹنے اور شدید تشدد کی تصدیق کی تھی۔
رپورٹ کے مطابق ان ہلاکتوں کے بعد علاقے میں غیر اعلانیہ کرفیو نافذ کردیا گیا ہے تاکہ عوامی ردعمل کو دبایا جا سکے۔ اس کے علاوہ ڈوڈہ ضلع کے ایم ایل اے معراج ملک کو بھی سیلاب متاثرین کے حق میں آواز بلند کرنے پر کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔
کشمیری رکن پارلیمنٹ آغا روح اللہ نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت کشمیریوں کی شناخت، زبان اور دین کو ختم کرنے کی سازش کر رہی ہے، مگر عوام اپنی عزت اور انصاف کے لیے لڑتے رہیں گے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق قابض فوج نے صرف پہلگام واقعے کی آڑ میں 3,190 کشمیریوں کو گرفتار کیا، 81 گھروں کو مسمار کیا اور 44 نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کیا۔
مقبوضہ وادی میں روزانہ احتجاج، ہڑتالیں اور مظاہرے اس بات کا ثبوت ہیں کہ بھارت دس لاکھ فوج کے باوجود کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی کو ختم کرنے میں ناکام ہے۔