ایک فرمان بردار بیٹا WhatsAppFacebookTwitter 0 15 June, 2025 سب نیوز
بیجنگ :” 20 سال قبل شی جن پھنگ نے اپنے والد شی چونگ شون کے نام ایک خط میں لکھا “بہت ساری قیمتی اور عظیم خصوصیات ہیں جو میں اپنے والد سے بطور میراث لینے کی امید کرتا ہوں.دیہات سے نکلنے والے انقلابی شی چونگ شون کو عوام سے گہری محبت تھی۔ ان کے والد کے قول و فعل نے شی کے کردار پر گہرا اثر ڈالا اور کمیونزم کے مقصد کے لئے خود کو وقف کرنے اور ملک اور عوام کی خدمت کرنے کے ان کے عزم کو مضبوط کیا۔
کئی دہائیوں تک لیانگ جیا حہ سے ژینگ ڈنگ تک، فوجیان سے ژی جیانگ تک، شنگھائی سے بیجنگ تک شی جن پھنگ عملی اقدامات کے ذریعے ‘عوام کی بے لوث خدمت کے مقصد پر عمل پیرا رہے ہیں۔ نومبر 2012 میں سی پی سی کی مرکزی کمیٹی کا جنرل سکریٹری منتخب ہونے کے بعد بیجنگ عظیم عوامی ہال میں چینی اور غیر ملکی صحافیوں سے ملاقات کے موقع پر شی جن پھنگ نے بھرپور عزم سے اعلان کیا کہ “بہتر زندگی کے لئے عوام کی خواہش ہمارا مقصد ہے۔” اگست 1978 میں شی جن پھنگ کچھ سماجی امور کی انجام دہی کے لیے اپنے والد شی چونگ شون کے ہمراہ گوانگ دونگ کے دیہی علاقوں میں گئے ۔
شی چونگ شون نے دورے کے دوران سوالات کے ساتھ جامع تحقیق کی ، حل تلاش کرنے کے لئے نچلی سطح کے اداروں کا معائنہ کیا ، اور جوابات تلاش کرنے کے لئے لوگوں کی دانش مندی جمع کی.
اس وقت سی پی سی کی مرکزی کمیٹی پندرہویں پانچ سالہ منصوبے کے لئے تجاویز کا مسودہ تیار کر رہی ہے۔ شی جن پھنگ نے اس حوالے سے کہا کہ ” معائنےاور تحقیقات کی بنیاد پر، ہم جامع اور منظم منصوبے پیش کرتے ہیں جو عوامی رائے کی مکمل ترجمانی کرتے ہیں اور حقائق کے مطابق ہیں، اور ان منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کے لئے مضبوط عمل درآمد کی صلاحیت رکھتے ہیں۔” شی چونگ شون نے ایک بار کہا تھا: “سی پی سی کے ایک رکن کے لیے، پارٹی کے لیے زیادہ کام کرنے کے قابل ہونے سے زیادہ خوشی اور فخر کیا ہو سکتا ہے!
” ان کے والد کے قول و فعل نے شی جن پھنگ کو حقیقی معنوں میں بتلایا کہ کس طرح ایک ایسا شخص بننا ہے جو خالصتاً لوگوں کے لئے فائدہ مند ہو ، اور انھیں تحریک ملی کہ وہ اپنی زندگی عوام کی خدمت کے لیے وقف کر دیں ۔ جنرل سکریٹری شی جن پھنگ نے اپنے والد سے گہری محبت کو 1.4 بلین سے زیادہ چینیوں کے لئے بہتر زندگی کی مسلسل جستجو میں تبدیل کر دیا ہے، اور پارٹی اور عوام کے سامنے ایک شفقت بھرے اعتراف میں تبدیل کر دیا ہے کہ “م “میں لوگوں کے لیے اپنی ذات کو فراموش کردوں گا ۔”
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچینی صدر شی جن پھنگ کی عوام کے لیے گہری فکر ’’جیانگ سو سپر لیگ‘‘ ، کھیل اور معیشت کا بہترین امتزاج پاک فضائیہ نے بھارت کا کولڈ اسٹارٹ جنگی نظریہ ناکام بنا دیا، ایئر یونیورسٹی سابق وائس چانسلر فائز امیر سائبر سکیورٹی اور اپنے آپ کو محفوظ بنانے کے طریقے ارتھنگ: فطرت کے لمس میں شفا جوہری بازدارندگی اور قومی وقار،28 مئی کی میراث ایک پُرامن قوم، ایک زوردار انتباہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
گلگت بلتستان کا 78 واں یوم آزادی آج بھرپورجوش و خروش سے منایا جا رہا ہے ۔
گلگت بلتستان کا 78 واں یوم آزادی آج بھرپورجوش و خروش سے منایا جا رہا ہے۔ یوم آزادی گلگت بلتستان کے موقع پر پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے وطن سے محبت کے جذبات سے لبریز ایک خوبصورت نغمہ ریلیز کر دیا۔یہ نغمہ جس کے بول ہیں "پاکستان کی شان گلگت بلتستان" گلگت بلتستان کے نوجوان گلوکاروں کی آواز میں پیش کیا گیا جو وطنِ عزیز سے خطے کے عوام کے گہرے اور لازوال رشتے کی شاندار عکاسی کرتا ہے۔نغمے میں ان بہادر جانثاروں کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا جنہوں نے مادرِ وطن کی حفاظت کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، گیت کے بول اس عزم کا اظہار بھی کرتے ہیں کہ جس نے بھی پاکستان کی جانب میلی نگاہ ڈالی اسے ہمیشہ ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑا۔نغمے میں اس بات کا کی ترویج کی گئی ہے کہ ہمیں ذاتی اختلافات بھلا کر ملک کے روشن مستقبل کیلئے ایک ہو جانا چاہیے، ہم ایک عظیم قوم ہیں اور اس وطن کی سرفرازیکیلئے ہمیں اتحاد، محبت اور بھائی چارہ کی فضا کو قائم کرنا ہوگا۔دریں اثنا گلگت بلتستان کا 78 واں یوم آزادی یکم نومبرکو بھرپوراندز میں منایا گیا ۔گلگت کے عوام نے اسی روز 1947 کو ڈوگرا راج سے آزادی حاصل کی،یادگار شہدا پر پرچم کشائی کی تقریب منعقد ہوئی ،مرکزی تقریب میں صدر مملکت آصف زرداری مہمان خصوصی تھے ۔72 ہزارمربع کلومیٹرپرمحیط گلگت بلتستان نے یکم نومبر1947کو اس وقت آزادی حاصل کی جب27 اکتوبر کومہاراجہ کشمیر نے بھارتی افواج کوکشمیر میں اتارا،31 اکتوبر 1947 کی رات گلگت اسکاٹس نے صوبیدار میجر راجہ بابرخان کی سربراہی میں گلگت میں مہاراجہ کشمیر کے تعینات گورنربریگیڈیئر گھنسارا سنگھ کو حراست میں لیا اور یکم نومبرکوگلگت کو مہاراجہ کشمیر اور بھارتی تسلط سے آزاد کرایا۔گلگت اسکاٹس اورمقامی لوگوں کی جدوجہد سیگلگت بلتستان کووفاق پاکستان کیانتظامی کنٹرول میں دیدیا گیا،جو آج تک وفاق کے زیر انتظام پاکستان کا ایک اہم انتظامی یونٹ کے طور پر کام کررہا ہے۔ گلگت بلتستان کی عوام کی جدو جہد کا مقصد پاکستان کے ساتھ الحاق تھا، گلگت سکاوٹس اور مقامی جانبازوں نے ڈوگرا راج کے خلاف اعلانِ جنگ کرتے ہوئے مہاراجہ کے کنٹرول کو ختم کیا، ڈوگرا راج کے خاتمے کے بعد گلگت کی فضاں میں پہلی بار پاکستانی پرچم لہرایا گیا۔14 اگست 1948 کو تقریبا ایک سال کی جہدوجہد کے بعد بلتستان کو بھی ہندوستان کے تسلط سے آزاد کرا لیا گیا، گلگت بلتستان میں ڈوگرا راج کے خلاف وہاں کی بہادر عوام کی فتح کو آج بھی ایک عظیم معرکہ تسلیم کیا جاتا ہے۔گلگت بلتستان اپنے منفرد محل وقوع کی وجہ سے ناصرف دفاعی بلکہ سیاحتی، معاشی اور ثقافتی اعتبار سے بھی اہمیت کا حامل ہے۔