قراقرم یونیورسٹی گلگت میں یوم حسین منانے پر 12 طلباء کو نکال دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
پیر کے روز قراقرم یونیورسٹی گلگت میں طلباء نے یوم حسینؑ منایا جس میں تمام مکاتب فکر کے لوگ شریک ہوئے لیکن یونیورسٹی انتظامیہ نے اس اجتماع کو جواز بنا کر 12 طلباء کو یونیورسٹی سے نکال دیا۔ اسلام ٹائمز۔ قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی گلگت میں ذکر امام حسینؑ جرم بن گیا، جامعہ میں یوم حسینؑ منانے کی پاداش میں 12 طلباء کو یونیورسٹی سے نکال دیا گیا۔ پیر کے روز قراقرم یونیورسٹی گلگت میں طلباء نے یوم حسینؑ منایا جس میں تمام مکاتب فکر کے لوگ شریک ہوئے لیکن یونیورسٹی انتظامیہ نے اس اجتماع کو جواز بنا کر 12 طلباء کو یونیورسٹی سے نکال دیا۔ یونیورسٹی سے نکالے جانے والے طلباء میں معین الدین، ساغر عباس، راحت علی، مناول عباس، شیرام علی، وقار احمد، سہیل عباس، کاشف جواد مہدی، خرم عباس، قیصر علی، میثم عباس اور حاجت علی شامل ہیں۔ یونیورسٹی کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں مزید کہا گیا ہے کہ دیگر طلبہ کی شناخت کا عمل جاری ہے جن کیخلاف بھی جلد کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: یونیورسٹی گلگت میں یونیورسٹی سے نکال نکال دیا طلباء کو یوم حسین
پڑھیں:
امریکہ جو چاہے نہیں کر سکتا، سید عباس عراقچی
سری لنکا اور مالدیپ میں اپنے ہم منصبوں کو لکھے گئے خط میں اس بات پر خبردار کرتے ہوئے کہ بین الاقوامی قوانین کو "امریکی کھلواڑ" نہیں بننا چاہیئے، ایرانی وزیر خارجہ نے دونوں فریقوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مغربی پابندیوں کیخلاف ایران و بین الاقوامی قوانین کی حمایت کریں اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کی پابندیوں کی بحالی پر مبنی مغربی اقدامات کے بعد، ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے اپنے سری لنکن ہم منصب وجیتا ہرات کے نام ایک خط تحریر کیا ہے جس میں ایران مخالف مغربی اقدامات اور بالخصوص امریکی طرز عمل پر شدید تنقید کی گئی ہے۔ اس خبر کا اعلان کرتے ہوئے، سری لنکا میں ایرانی سفیر علی رضا دلکش نے کہا ہے کہ بین الاقوامی قانون اس وقت امریکہ کے لئے ایک کھلواڑ بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کی اندھی حمایت سے لیا گیا مغربی ممالک کا یہ فیصلہ بین الاقوامی قوانین کے لئے انتہائی خطرناک اقدام ہے۔
کولمبو میں ایرانی سفیر نے کہا کہ سری لنکا کے ساتھ ساتھ مالدیپ کے وزیر خارجہ کے نام بھی تحریر کردہ اس خط میں وزیر خارجہ نے تاکید کی ہے کہ ہمیں بین الاقوامی قانون کی حمایت کرنی چاہیئے اور یہ مسئلہ صرف ایران کا ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی قانون کے وقار کا بھی ہے! انہوں نے لکھا کہ آج، ایران ہدف ہے، کل یہ ہدف جنوبی ایشیا کے دوسرے ممالک اور پرسوں، شاید افریقی ممالک بھی ہوسکتے ہیں لہذا میڈیا کو عوام کے سامنے یہ بات واضح طور پر پیش کرنی چاہیئے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے مزید لکھا کہ ہمیں بین الاقوامی اصولوں کے بارے محتاط رہنا چاہیئے کیونکہ یہ اصول دو عالمی جنگوں میں انسانیت کے تلخ ترین تجربات کا نتیجہ ہیں لہذا ہم ان اصول و وقار کو کسی صورت نظر انداز نہیں کر سکتے کہ صرف ہتھیار ڈال کر کہہ دیں کہ "امریکہ جو چاہے کر سکتا ہے"!
علی رضا دلکش نے مزید کہا کہ ہم نے سری لنکا اور مالدیپ کے وزرائے خارجہ کو تحریر کردہ خط میں ان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ہمارے ساتھ آ کھڑے ہوں نیز وزیر خارجہ نے اپنے خط میں تاکید کی ہے کہ یہ لمحہ بین الاقوامی قوانین کی درستگی کے لئے ایک نازک امتحان ہے جبکہ اقوام متحدہ کی قراردادوں میں خاص طور پر ایرانی جوہری تنصیبات سے متعلق تجارت کو نشانہ بنایا گیا ہے اور ان میں چائے، تیل، ادویات، خوراک یا تجارت کے دیگر شعبے شامل نہیں!