بی جے پی کا ترقیاتی ماڈل غریب بچوں سے حقوق تعلیم چھیننے والا ماڈل ہے، راہل گاندھی
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
کانگریس لیڈر نے کہا کہ حکومت تعلیمی نظام کو مزید کمزور کرنے میں مصروف ہے جبکہ ضرورت اسے مضبوط کرنے اور ہر بچے تک یکساں، آسان و معیاری تعلیم پہنچانے کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کی مختلف ریاستوں میں سرکاری اسکولوں کی تعداد لگاتار گھٹتی جا رہی ہے۔ جو اعداد و شمار سامنے آ رہے ہیں، اس کے مطابق بی جے پی حکمراں ریاستوں میں ہزاروں سرکاری اسکول بند ہو رہے ہیں اور کئی اسکولوں کو ضم بھی کیا جا رہا ہے۔ اس تعلق سے پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کے لیڈر راہل گاندھی نے اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ بی جے پی کا ترقیاتی ماڈل غریبوں سے، خصوصاً ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی طلباء سے حقوق تعلیم چھیننے والا ماڈل ہے۔ کانگریس رکن پارلیمنٹ نے یہ تبصرہ اپنے آفیشیل ایکس ہینڈل سے کیا ہے۔
راہل گاندھی نے حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے اپنی پوسٹ میں لکھا ہے کہ اترپردیش میں 5000 سے زائد سرکاری اسکول بند کئے جا رہے ہیں۔ 2014ء سے اب تک ملک بھر میں 84 ہزار 441 سرکاری اسکول بند کئے گئے ہیں۔ ان میں سے بیشتر 3 بی جے پی حکمراں ریاستوں اترپردیش، مدھیہ پردیش اور آسام میں بند ہوئے ہیں۔ ان اعداد و شمار کو پیش کرنے کے بعد راہل گاندھی لکھتے ہیں کہ یہ صرف اسکول بند کرنا نہیں ہے، بلکہ آئین میں دیے گئے حقوقِ تعلیم اور یو پی اے حکومت کے اس تاریخی قانون پر براہ راست حملہ ہے، جس نے ہر گاؤں کے بچے کو اسکول تک پہنچایا اور داخلہ کی تعداد میں تاریخی اضافہ کیا تھا۔
اس سوشل میڈیا پوسٹ میں راہل گاندھی نے تعلیم کی اہمیت بھی ظاہر کی ہے۔ انہوں نے لکھا ہے کہ بھیم راؤ امبیڈکر نے کہا تھا کہ تعلیم شیرنی کا دودھ ہے، جو پیے گا وہ دہاڑے گا، لیکن آج تعلیم ہی چھینی جا رہی ہے۔ موجودہ حالات کا ذکر کرتے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ اسکول بند کرنے کے فیصلہ کے خلاف طلباء اور اساتذہ سڑکوں پر ہیں لیکن حکومت ان کی آواز سننے کی جگہ انہیں پریشان کرنے اور تعلیمی نظام کو مزید کمزور کرنے میں مصروف ہے جبکہ ضرورت اسے مضبوط کرنے اور ہر بچے تک یکساں، آسان و معیاری تعلیم پہنچانے کی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سرکاری اسکول راہل گاندھی اسکول بند بی جے پی
پڑھیں:
امریکی سائنس دانوں نے بجلی پیدا کرنے والا کنکریٹ تیار کرلیا
امریکی سائنس دانوں نے ایک نیا کنکریٹ تیار کیا ہے جس سے بنی عمارتیں اور سڑکیں گھروں کو اور برقی گاڑیوں کو فراہم کرنے والی بیٹریوں کے طور پر کام کرسکیں گی۔
میساچوسیٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کے سائنس دانوں (جنہوں نے 2023 میں جدید جنریشن کا انرجی اسٹوریج سسٹم پہلی بار دریافت کیا تھا) نے کچھ ایسا دریافت کیا ہے جس سے یہ سسٹم 10 گُنا مزید طاقتور بن جائے گا۔
اس دریافت کا مطلب ہے کہ ایک اوسط گھر کو اپنی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے تقریباً 5 مکعب میٹر مٹیریل کی ضرورت ہوگی۔
یہ کنکریٹ بیٹری سمنٹ، پانی، کاربن بلیک اور الیکٹرولائٹ سے مل کر کام کرتی ہے۔ یہ مرکبات مل کر مٹیریل کے اندر بجلی ذخیرہ کرنے اور خارج کرنے کے لیے کنڈکٹیو ’نینونیٹورک‘ بناتے ہیں۔
ایم آئی ٹی کے سول اور انوائرنمنٹل انجینئرنگ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر اور کو-ڈائریکٹر ایڈمِر میسک کا کہنا تھا کہ کنکریٹ کی پائیداری کے لیے ایسا کنکریٹ بنانا ہوگا جو توانائی ذخیرہ کرنے، اپنی مرمت خود کرنے اور کاربن جذب کرنے جیسی متعدد صلاحیت رکھتا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ کنکریٹ دنیا کا سب سے زیادہ استعمال ہونے والا تعمیراتی مٹیریل ہے، اس لیے اس سے دیگر فوائد حاصل کرنے چاہیئے ہوں۔