تل ابیب (اوصاف نیوز)اسرائیل فوج کی جانب سے شمالی غزہ کے علاقے جبالیہ میں ایک پناہ گزین سکول پر بمباری کی گئی، 68 فلسطینی شہید ہوئے۔

عرب میڈیا کے مطابق اتوار کو اسرائیل کی جانب سے ایک پناہ گزین اسکول اور امداد کے منتظر فلسطینیوں پر حملہ ہوا، اسرائیلی حملوں میں مزید 68 فلسطینی شہید ہوئے۔

دوسری جانب اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کو حکم دیا ہے کہ وہ شمالی غزہ کے علاقوں کو فوری خالی کر دیں، ایکس پر پوسٹ اور متعدد رہائشیوں کو بھیجے گئے ٹیکسٹ پیغامات میں اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ غزہ پٹی کے شمالی حصوں کو خالی کرکے جنوب میں خان یونس کی طرف جائیں، اسرائیل نے اسے انسانی ہمدردی کا علاقہ قرار دیا ہے۔

فلسطینی اور اقوام متحدہ کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ غزہ میں کہیں بھی کوئی بھی جگہ محفوظ نہیں ہے۔

آپریشن سندور میں ذلت آمیز شکست کے بعد مودی سرکار اور بھارتی فوج آمنے سامنے آگئے

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

غزہ کا اسرائیلی محاصرہ توڑنے کیلیے فریڈم فلوٹیلا کا نیا مشن غزہ کی جانب روانہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

غزہ پر قابض اسرائیل کی سخت ناکابندی اور انسانی بحران کے باوجود عالمی ضمیر ایک بار پھر جاگ اٹھا ہے۔

اسرائیل کی جانب سے گزشتہ ہفتے 43 امدادی کشتیوں کو روک کر ان میں سوار 500 رضاکاروں کو گرفتار کرنے کے باوجود فلسطینیوں تک امداد پہنچانے کی کوششیں رُکیں نہیں۔ اب بین الاقوامی تنظیم فریڈم فلوٹیلا کولیشن (FFC) نے ایک نیا قافلہ روانہ کر دیا ہے، جس میں 11 کشتیوں پر مشتمل امدادی مشن شامل ہے۔

ترک خبر رساں ادارے انادولو کے مطابق یہ بحری قافلہ اٹلی کے بندرگاہی شہر اوترانتو سے روانہ ہوا، جہاں سے  25 ستمبر کو اٹلی اور فرانس کے جھنڈے تھامے 2 کشتیاں روانہ ہوئی تھیں۔ یہ کشتیاں بعد ازاں 30 ستمبر کو ایک اور کشتی کنشینس  سے جا ملی تھیں، جبکہ اب ان کا اگلا پڑاؤ 8 کشتیوں کے دوسرے گروپ  تھاؤزنڈ میڈلینز ٹو غزہ سے ملاقات ہوگا۔

یوں مجموعی طور پر 11 کشتیوں پر مشتمل یہ نیا قافلہ غزہ کی جانب بڑھ رہا ہے۔

فریڈم فلوٹیلا کولیشن کے مطابق اس وقت قافلے پر 100 کے قریب رضاکار سوار ہیں، جو یونان کے جزیرے کریٹ کے قریب سمندر میں موجود ہیں۔

ان مہمات کا مقصد صرف خوراک اور ادویات پہنچانا نہیں بلکہ دنیا کو غزہ میں جاری انسانی المیے کی یاد دہانی کرانا ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ اسرائیلی محاصرہ بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے اور یہ تمام مشن انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کیے جا رہے ہیں۔

یہ نئی کوشش ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اسرائیلی بحریہ نے محض ایک روز قبل فلسطین کے لیے روانہ ہونے والے قافلے پر حملہ کر کے درجنوں کشتیوں کو ضبط کیا اور سیکڑوں رضاکاروں کو گرفتار کر لیا۔ ماضی میں بھی اسرائیل کئی مرتبہ فلوٹیلا مشن پر حملے کر کے کارکنوں کو تشدد کا نشانہ بنا چکا ہے۔

اسرائیل کی جانب سے غزہ پر 18 سالہ محاصرہ نے 24 لاکھ فلسطینیوں کی زندگی کو اجیرن بنا دیا ہے۔ رواں برس مارچ سے تمام زمینی راستے مکمل طور پر بند ہیں، جس کے نتیجے میں خوراک، ایندھن اور ادویات کی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق غزہ کی صورت حال اب انسانی زندگی کے لیے  ناقابلِ برداشت بنتا جا رہا ہے، جہاں بھوک، بیماری اور قحط تیزی سے پھیل رہے ہیں۔

دوسری جانب اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی بمباری میں اب تک 66 ہزار 200 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں نصف سے زیادہ خواتین اور بچے شامل ہیں۔ بین الاقوامی برادری کی خاموشی کے باوجود دنیا بھر سے امدادی جہازوں کا یہ سفر اس بات کا ثبوت ہے کہ فلسطینی عوام کی حمایت کا جذبہ نہ دبایا جا سکتا ہے، نہ روکا جا سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل نے ٹرمپ کا غزہ پر حملے روکنے کا مطالبہ بمباری میں اُڑا دیا، مزید 66 فلسطینی شہید کر دیئے
  • اسرائیلی فوج نے غزہ میں بمباری مزید تیز کردی، جبری انخلاء کا نیا حکم
  • غزہ کا اسرائیلی محاصرہ توڑنے کیلیے فریڈم فلوٹیلا کا نیا مشن غزہ کی جانب روانہ
  • اسرائیل کے غزہ پر حملے نہ رکے، 24 گھنٹوں میں مزید 66 فلسطینی شہید
  • اسرائیل ٹرمپ کو بھی کسی خاطر میں نہ لایا؛ غزہ پر بمباری کا سلسلہ جاری؛ مزید شہادتیں
  • حماس کا مثبت ردعمل: ٹرمپ کا اسرائیل سے غزہ پر بمباری روکنے کا مطالبہ
  • غزہ پر اسرائیل کے فضائی اور زمینی حملوں میں تیزی، مزید 63 فلسطینی شہید
  • غزہ پر اسرائیلی حملے، ایک دن میں 57 فلسطینی جاں بحق
  • غزہ میں مزید 53 فلسطینی شہید، اسرائیلی وزیر دفاع کا آخری الٹی میٹم
  • غزہ پر اسرائیلی حملوں میں شدت آگئی، مزید 77 فلسطینی شہید