اسرائیلی فوج کی غزہ پر وحشیانہ بمباری کا سلسلہ بدستور جاری ہے، جس کے نتیجے میں مزید 88 فلسطینی شہید اور 365 افراد شدید زخمی ہو گئے ہیں۔ عرب میڈیا کے مطابق صیہونی حملوں کا نشانہ پناہ گزین کیمپ، رہائشی مکانات اور خیمہ بستیاں بنے، جہاں نہتے فلسطینیوں نے بمباری سے بچنے کے لیے پناہ لے رکھی تھی۔

رپورٹس کے مطابق مشرقی غزہ میں امداد کے منتظر شہریوں پر کیے گئے فضائی حملے میں کم از کم 20 افراد شہید ہو گئے، جب کہ جنوبی شہر رفح میں ایک امدادی مرکز کے قریب بمباری سے پانچ فلسطینی شہید ہوئے۔ اسی طرح جبالیہ میں متعدد مکانات ملبے کا ڈھیر بنا دیے گئے۔

خان یونس میں قائم خیمہ بستی پر اسرائیلی فضائی حملے کے نتیجے میں 23 مزید فلسطینی شہید ہو گئے۔ ان ہولناک حملوں کے بعد غزہ میں شہدا کی مجموعی تعداد 56,500 تک جا پہنچی ہے، جب کہ زخمیوں کی تعداد کئی گنا زیادہ بتائی جا رہی ہے۔

ادھر اسرائیلی فوج کی جانب سے شمالی غزہ کو خالی کرنے کا حکم جاری کیے جانے کے بعد ہزاروں فلسطینی جان بچانے کے لیے در بدر بھٹکنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ شہری پیدل، گاڑیوں یا امدادی قافلوں کے ساتھ محفوظ مقامات کی تلاش میں دربدر ہیں، لیکن انہیں کسی مقام پر پناہ یا تحفظ حاصل نہیں ہو پا رہا۔

بین الاقوامی برادری کی خاموشی اور مسلم ممالک کی بے حسی نے فلسطینیوں کی مشکلات کو مزید سنگین بنا دیا ہے، جب کہ انسانی حقوق کی تنظیمیں مسلسل جنگ بندی اور فوری امداد کی فراہمی کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ غزہ اس وقت ایک کھلی قبرستان میں تبدیل ہو چکا ہے جہاں ہر لمحہ موت کا سایہ منڈلا رہا ہے۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: فلسطینی شہید

پڑھیں:

اسرائیل کی نئی چال؛ فلسطینی ریاست کے قیام کو ہمیشہ کیلیے دفن کرنے کا منصوبہ

اسرائیلی وزیر اسموٹریچ نے راتوں رات مشرقی یروشلم کے علاقے کو مغربی کنارے سے الگ کرنے کا اعلان کردیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل کے دائیں بازو کے شدت پسند وزیر خزانہ بیتزالل اسموٹریچ نے مغربی کنارے کے حساس ترین علاقے E1 میں غیر قانونی یہودی بستی کے منصوبے کی منظوری کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قدم فلسطینی ریاست کے تصور کو ہمیشہ کے لیے دفن کر دے گا۔

اسرائیلی وزیر نے اپنے متنازع اعلان میں یہ بھی بتایا کہ وہ 3 ہزار سے زائد یہودی آبادکاروں کو اس علاقے میں رہائشی پلاٹس کی منظوری دیں گے، جو معلیٰ ادومیم بستی کو یروشلم سے جوڑ دے گا۔

یاد رہے کہ اسرائیل کا اس علاقے میں یہودی آبادکاروں کو بسانے کا دیرینہ رہائشی منصوبہ کئی دہائیوں سے عالمی دباؤ کے باعث رکا ہوا تھا لیکن اب اسرائیلی وزیر نے اس پر عمل درآمد اعلان کردیا ہے۔

اسرائیلی وزیر اسموٹریچ نے کہا کہ یہ منصوبہ حقیقت میں فلسطینی ریاست کے تصور کو دفن کر دیتی ہے کیونکہ نہ کوئی پہچاننے والا بچا ہے اور نہ کوئی پہچانے جانے والا۔

فلسطینی وزارت خارجہ نے اس اقدام کو نسل کشی، جبری بے دخلی اور ناجائز قبضے کے جرائم کا تسلسل قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ سب اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے "گریٹر اسرائیل" کی پالیسی کی عکاس ہے۔

ادھر یشا کونسل کے چیئرمین اسرائیل گانٹز اور معلے ادومیم کے میئر گائے یفرخ نے اس اقدام کو "تاریخی اور زبردست کامیابی اور یہودی بستیوں کی تحریک کی مضبوطی میں انقلابی قدم" قرار دیا۔

دوسری جانب بین الاقوامی مبصرین نے بھی اعتراض اُٹھایا کہ E1 منصوبہ مغربی کنارے کو شمال اور جنوب میں تقسیم کر دے گا جس سے ایک متصل فلسطینی ریاست کا قیام ناممکن ہوجائے گا۔

انھوں نے مزید کہا کہ یہ منصوبہ فلسطینی علاقوں کو کاٹ کر رکھ دے گا اور یروشلم، بیت لحم، اور رملہ جیسے شہروں کے درمیان رابطہ ختم ہو جائے گا۔

خیال رہے کہ اسرائیلی نگرانی ادارے پیس ناؤ کا کہنا ہے کہ بدھ کے روز مغربی کنارے میں 4,030 نئے رہائشی یونٹس کی منظوری دی گئی۔ صرف معلیٰ ادومیم میں 3,300 یونٹس کی منظوری سے وہاں کی آبادی میں 33 فیصد اضافہ متوقع ہے۔

 

 

متعلقہ مضامین

  • شمالی غزہ پر اسرائیلی بمباری، 90 سے زائد فلسطینی شہید 
  • اسرائیل کی نئی چال؛ فلسطینی ریاست کے قیام کو ہمیشہ کیلیے دفن کرنے کا منصوبہ
  • اسرائیل فلسطینی ریاست کے قیام سے انکاری، نئے منصوبے کی منظوری دے دی
  • دیر، دہشت گردوں کا پولیس موبائل پر حملہ، 3 اہلکار شہید، 6 زخمی
  • غزہ میں صہیونی فوج کے وحشیانہ حملوں میں مزید 123فلسطینی شہید
  • غزہ میں اسرائیلی بمباری جاری، حماس لیڈر کا مصر میں جنگ بندی مذاکرات کے لیے آمد
  • صیہونی افواج کے وحشیانہ حملے میں امداد کے متلاشی مزید 31 افراد سمیت 89 فلسطینی شہید
  • اسرائیل کی غزہ پر بمباری جاری، مزید 11 شہید، جنگ بندی کی کوششوں میں نیا موڑ
  • غزہ: اسرائیلی حملے میں فلسطینی صحافیوں کی ہلاکت کی مذمت
  • غزہ ایک بار پھر خون میں نہا گیا، امداد کے متلاشی افراد سمیت 46 فلسطینی شہید