غزہ میں اسرائیلی فوج کی وحشیانہ بمباری جاری، مزید 88 فلسطینی شہید
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
اسرائیلی فوج کی غزہ پر وحشیانہ بمباری کا سلسلہ بدستور جاری ہے، جس کے نتیجے میں مزید 88 فلسطینی شہید اور 365 افراد شدید زخمی ہو گئے ہیں۔ عرب میڈیا کے مطابق صیہونی حملوں کا نشانہ پناہ گزین کیمپ، رہائشی مکانات اور خیمہ بستیاں بنے، جہاں نہتے فلسطینیوں نے بمباری سے بچنے کے لیے پناہ لے رکھی تھی۔
رپورٹس کے مطابق مشرقی غزہ میں امداد کے منتظر شہریوں پر کیے گئے فضائی حملے میں کم از کم 20 افراد شہید ہو گئے، جب کہ جنوبی شہر رفح میں ایک امدادی مرکز کے قریب بمباری سے پانچ فلسطینی شہید ہوئے۔ اسی طرح جبالیہ میں متعدد مکانات ملبے کا ڈھیر بنا دیے گئے۔
خان یونس میں قائم خیمہ بستی پر اسرائیلی فضائی حملے کے نتیجے میں 23 مزید فلسطینی شہید ہو گئے۔ ان ہولناک حملوں کے بعد غزہ میں شہدا کی مجموعی تعداد 56,500 تک جا پہنچی ہے، جب کہ زخمیوں کی تعداد کئی گنا زیادہ بتائی جا رہی ہے۔
ادھر اسرائیلی فوج کی جانب سے شمالی غزہ کو خالی کرنے کا حکم جاری کیے جانے کے بعد ہزاروں فلسطینی جان بچانے کے لیے در بدر بھٹکنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ شہری پیدل، گاڑیوں یا امدادی قافلوں کے ساتھ محفوظ مقامات کی تلاش میں دربدر ہیں، لیکن انہیں کسی مقام پر پناہ یا تحفظ حاصل نہیں ہو پا رہا۔
بین الاقوامی برادری کی خاموشی اور مسلم ممالک کی بے حسی نے فلسطینیوں کی مشکلات کو مزید سنگین بنا دیا ہے، جب کہ انسانی حقوق کی تنظیمیں مسلسل جنگ بندی اور فوری امداد کی فراہمی کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ غزہ اس وقت ایک کھلی قبرستان میں تبدیل ہو چکا ہے جہاں ہر لمحہ موت کا سایہ منڈلا رہا ہے۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: فلسطینی شہید
پڑھیں:
امن منصوبے پر حماس کا جواب؛ اسرائیلی فوج غزہ میں بمباری فوراً روک دے، ٹرمپ کا مطالبہ
فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کی جانب سے 20 نکاتی امن منصوبے پر مثبت ردعمل سامنے آنے کے بعد امریکی صدر ٹرمپ نے اسرائیل سے غزہ پر حملے روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق صدر ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ حماس کے تازہ مؤقف سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ دیرپا امن کے لیے تیار ہے، لہٰذا اسرائیل کو فوری طور پر غزہ پر بمباری بند کر دینی چاہیے تاکہ یرغمالیوں کی محفوظ رہائی ممکن ہو سکے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں کسی بھی فوجی کارروائی سے انسانی جانوں کو شدید خطرہ لاحق ہے۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اس وقت مذاکرات کی تفصیلات پر بات چیت جاری ہے، تاہم یہ معاملہ صرف غزہ تک محدود نہیں بلکہ پورے مشرق وسطیٰ میں طویل المدتی امن کے قیام سے جڑا ہوا ہے۔
امریکی صدر نے ایک ویڈیو پیغام میں قطر، ترکی، سعودی عرب، مصر، اردن اور دیگر ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ سب ممالک جنگ کے خاتمے اور مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے متحد ہیں اور ہم امن کے حصول کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں۔
https://truthsocial.com/@realDonaldTrump/115312646700130890واضح رہے کہ حماس نے صدر ٹرمپ کے امن منصوبے کو بڑی حد تک قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا کے بدلے تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لیے تیار ہے۔
حماس کے بیان کے مطابق تنظیم غزہ کی انتظامیہ ایک آزاد اور غیر جانبدار فلسطینی ٹیکنوکریٹس پر مشتمل ادارے کے حوالے کرنے پر بھی رضامند ہے، جس کی تشکیل قومی اتفاقِ رائے اور عرب و اسلامی حمایت کی بنیاد پر کی جائے گی۔