فلسطینی کربلا جیسی آزمائش اور مصائب سے دوچار ہیں‘لیاقت بلوچ
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور( نمائندہ جسارت ) نائب امیر جماعت اسلامی، سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے منصورہ میں مرکزی تربیت گاہ کے شرکاء سے خطاب کیا، لاہور میں علماء کرام کے وفد سے ملاقات کی اور نوجوانوں کے نمائندہ وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں فلسطینی ماہِ رمضان، عیدالاضحٰی اور محرم الحرام میں مسلسل کربلا جیسی آزمائش اور مصائب سے دوچار ہیں، غزہ میں اسرائیلی فوجیوں نے نہتے فلسطینیوں کی ٹارگٹ کلنگ کی ہے، یہ اعتراف اب خود اسرائیلی فوجی برملا اس انکشاف کیساتھ کررہے ہیں کہ اُنہیں اسرائیلی جنگی کابینہ نے نہتے اور امداد کے منتظر فلسطینیوں کو ٹارگٹ کرکے قتل کرنے کا حکم دیا۔اسرائیلی فوجیوں کے اس برملا اعتراف کے بعد اب نیتن یاہو سمیت پوری اسرائیلی جنگی کابینہ کو فلسطینیوں کی نسل کشی کے جرم میں گرفتار کرانا اور سزا دِلانا عالمی برادری پر فرض ہوگیا ہے۔ اسرائیل صدی کا سب سے بڑا جنگی مجرم اور امریکہ صیہونی جنگی جرائم کا سرپرست ہے۔اسرائیل نے غزہ میں صرف بستیاں، عمارتیں، ہسپتال، سکولز، پناہ گزین کیمپ ہی نہیں بلکہ انسانی حقوق کی تمام بنیادیں ہی مسمار کردی ہیں.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: یکجہتی کونسل فلسطینیوں کی یکجہتی کو سے دوچار
پڑھیں:
اپنے علاقوں میں واپس جانے سے باز رہیں؛ اسرائیلی فوج کی فلسطینیوں کو نئی دھمکی
امریکی صدر کے 20 نکاتی امن منصوبے پر رضامندی کے بعد اسرائیل کا نیا یوٹرن، فلسطینیوں کو ان کے گھر جانے سے روک دیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج نے غزہ شہر کے حوالے سے ایک نیا اور سخت انتباہ عربی زبان میں جاری کیا ہے۔
جس میں فلسطینیوں کو کہا گیا ہے کہ غزہ شہر واپس جانا ان کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ اپنی جانوں کی حفاظت کے لیے واپس نہ جائیں۔
اسرائیلی فوج نے دھمکی دی کہ اب بھی ان علاقوں میں فضائی حملے اور زمینی کارروائیاں جاری رہیں گی جن میں عام شہری بھی نشانہ بن سکتے ہیں۔
علاوہ ازیں بیان میں شمالی غزہ سے جنوب کی طرف نقل مکانی کے لیے مخصوص راستہ (Rashid route) کھلا رکھنے کی ہدایات بھی جاری کی ہیں۔
غزہ جنگ بندی منصوبے پر فریقین کی رضامندی کے باوجود اسرائیلی ٹینکوں نے شہر کے مرکزی راستے کو بلاک کر رکھا ہے، جس کی وجہ سے جو لوگ شہر چھوڑ کر گئے تھے وہ واپس نہیں جا سکتے۔
بعض رپورٹس میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ محصور فلسطینیوں کے لیے گھروں کو واپسی کا یہ آخری موقع ہے لیکن اسرائیل کے اس طرح کے اقدامات نے شہری نقل و حرکت اور امدادی رسد پہنچانے کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔
ادھر صحافی تنظیموں اور طبی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ صدر ٹرمپ کے غزہ پر حملے فوری طور پر بند کرنے کے واضح ہدایت کے باوجود فضائی اور زمینی حملے جاری ہیں۔
غزہ کے پنا گزین کیمپوں میں ان تازہ حملوں میں اب تک کم از کم 7 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جب کہ درجنوں زخمی ہیں۔ 20 سے زائد گھر بھی تباہ ہوگئے۔