فلسطینی کربلا جیسی آزمائش اور مصائب سے دوچار ہیں‘لیاقت بلوچ
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور( نمائندہ جسارت ) نائب امیر جماعت اسلامی، سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے منصورہ میں مرکزی تربیت گاہ کے شرکاء سے خطاب کیا، لاہور میں علماء کرام کے وفد سے ملاقات کی اور نوجوانوں کے نمائندہ وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں فلسطینی ماہِ رمضان، عیدالاضحٰی اور محرم الحرام میں مسلسل کربلا جیسی آزمائش اور مصائب سے دوچار ہیں، غزہ میں اسرائیلی فوجیوں نے نہتے فلسطینیوں کی ٹارگٹ کلنگ کی ہے، یہ اعتراف اب خود اسرائیلی فوجی برملا اس انکشاف کیساتھ کررہے ہیں کہ اُنہیں اسرائیلی جنگی کابینہ نے نہتے اور امداد کے منتظر فلسطینیوں کو ٹارگٹ کرکے قتل کرنے کا حکم دیا۔اسرائیلی فوجیوں کے اس برملا اعتراف کے بعد اب نیتن یاہو سمیت پوری اسرائیلی جنگی کابینہ کو فلسطینیوں کی نسل کشی کے جرم میں گرفتار کرانا اور سزا دِلانا عالمی برادری پر فرض ہوگیا ہے۔ اسرائیل صدی کا سب سے بڑا جنگی مجرم اور امریکہ صیہونی جنگی جرائم کا سرپرست ہے۔اسرائیل نے غزہ میں صرف بستیاں، عمارتیں، ہسپتال، سکولز، پناہ گزین کیمپ ہی نہیں بلکہ انسانی حقوق کی تمام بنیادیں ہی مسمار کردی ہیں.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: یکجہتی کونسل فلسطینیوں کی یکجہتی کو سے دوچار
پڑھیں:
غزہ میں اسرائیلی فوج کی وحشیانہ بمباری جاری، مزید 88 فلسطینی شہید
اسرائیلی فوج کی غزہ پر وحشیانہ بمباری کا سلسلہ بدستور جاری ہے، جس کے نتیجے میں مزید 88 فلسطینی شہید اور 365 افراد شدید زخمی ہو گئے ہیں۔ عرب میڈیا کے مطابق صیہونی حملوں کا نشانہ پناہ گزین کیمپ، رہائشی مکانات اور خیمہ بستیاں بنے، جہاں نہتے فلسطینیوں نے بمباری سے بچنے کے لیے پناہ لے رکھی تھی۔
رپورٹس کے مطابق مشرقی غزہ میں امداد کے منتظر شہریوں پر کیے گئے فضائی حملے میں کم از کم 20 افراد شہید ہو گئے، جب کہ جنوبی شہر رفح میں ایک امدادی مرکز کے قریب بمباری سے پانچ فلسطینی شہید ہوئے۔ اسی طرح جبالیہ میں متعدد مکانات ملبے کا ڈھیر بنا دیے گئے۔
خان یونس میں قائم خیمہ بستی پر اسرائیلی فضائی حملے کے نتیجے میں 23 مزید فلسطینی شہید ہو گئے۔ ان ہولناک حملوں کے بعد غزہ میں شہدا کی مجموعی تعداد 56,500 تک جا پہنچی ہے، جب کہ زخمیوں کی تعداد کئی گنا زیادہ بتائی جا رہی ہے۔
ادھر اسرائیلی فوج کی جانب سے شمالی غزہ کو خالی کرنے کا حکم جاری کیے جانے کے بعد ہزاروں فلسطینی جان بچانے کے لیے در بدر بھٹکنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ شہری پیدل، گاڑیوں یا امدادی قافلوں کے ساتھ محفوظ مقامات کی تلاش میں دربدر ہیں، لیکن انہیں کسی مقام پر پناہ یا تحفظ حاصل نہیں ہو پا رہا۔
بین الاقوامی برادری کی خاموشی اور مسلم ممالک کی بے حسی نے فلسطینیوں کی مشکلات کو مزید سنگین بنا دیا ہے، جب کہ انسانی حقوق کی تنظیمیں مسلسل جنگ بندی اور فوری امداد کی فراہمی کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ غزہ اس وقت ایک کھلی قبرستان میں تبدیل ہو چکا ہے جہاں ہر لمحہ موت کا سایہ منڈلا رہا ہے۔
Post Views: 5