چینی صدر شی جن پھنگ کی عوام کے لیے گہری فکر
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
بیجنگ :شی جن پھنگ کے لیے لفظ “عوام” بہت اہمیت کا حامل ہے۔کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی 18ویں قومی کانگریس کے بعد سے جنرل سیکرٹری شی جن پھنگ نے 100 سے زائد معائنے اور تحقیقات کے لیے نچلی سطح کا دورہ کیا ہے ۔ لوگوں کی فوری ضروریات اور توقعات کو اہم مرکزی اجلاسوں کے ایجنڈے میں شامل کیا گیا ہے، اور وقتاً فوقتاً اصلاحات کا مرکز و محور بنتے رہے ہیں۔
سی پی سی کی20 ویں مرکزی کمیٹی کے تیسرے کل رکنی اجلاس میں “چینی طرز کی جدیدیت کو مزید جامع بنانے اور فروغ دینے کے بارے میں سی پی سی کی مرکزی کمیٹی کے فیصلے” کا جائزہ لیا گیا اور منظور کیا گیا جس میں 46 بار “عوام” کا تذکرہ کیا گیا، اور “عوامی امنگوں پر مبنی اصلاحات “پر زور دیا گیا ہے۔”15ویں پانچ سالہ منصوبے” کی تجویز کا مسودہ تیار کرنے کے لیے، جنرل سکریٹری نے “اعلیٰ سطح کے ڈیزائن کو یکجا کرنے اور لوگوں سے مشورے طلب کرنے” پر زور دیا اور کہا کہ “حقیقی مقصد کو فراموش نہ کریں اور عوامی مفاد کو بنیادی قدر کی سمت کے طور پر لیں۔””ہمیں ہمیشہ عوام کے دلوں سے جڑے رہنا چاہیے، ان کے ساتھ خوشی اور غم میں شریک رہنا چاہیے، اور ان کے ساتھ مل کر محنت کرنی چاہیے۔
دن رات کام کرتے ہوئے، لگن کے ساتھ محنت کریں تاکہ تاریخ اور عوام کے سامنے ایک قابل قبول کارکردگی پیش کر سکیں۔”یہ صدر شی جن پھنگ کا ملک اور عوام کے لیے مخلصانہ جذبہ ہے، یہ 1.
Post Views: 3
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
لیفٹیننٹ گورنر"ریاستی درجے" کے معاملے پر لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں، فاروق عبداللہ
فاروق عبداللہ کا یہ تبصرہ منوج سہنا کے حالیہ بیان کے جواب میں آیا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ عمر عبداللہ کی زیرقیادت حکومت کے پاس عوامی فلاح و بہبود کے حوالے سے کافی اختیارات ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے نئی دہلی کے مسلط کردہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے ماتحت انتظامیہ پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ریاستی درجے کے معاملے پر علاقے کے لوگوں کو گمراہ کر رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق فاروق عبداللہ نے سری نگر میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لیفٹیننٹ گورنر نے کبھی سچ نہیں بولا، ان کا انڈین پولیس سروس (آئی پی ایس) اور انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس (آئی اے ایس) پر مکمل کنٹرول ہے۔ فاروق عبداللہ کا یہ تبصرہ منوج سہنا کے حالیہ بیان کے جواب میں آیا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ عمر عبداللہ کی زیرقیادت حکومت کے پاس عوامی فلاح و بہبود کے حوالے سے کافی اختیارات ہیں، ناقص کارکردگی کو ریاستی درجے سے نہیں جوڑنا چاہیے۔