پاکستانی موقف کو سراہتے ہیں، حماس رہنما ڈاکٹر سامی ابو زہری
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
ڈاکٹر سامی ابو زہری نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان کے وزیر دفاع نے اسلامی ممالک کے اتحاد پر زور دے کر ایک جرات مندانہ مؤقف اپنایا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر دفاع خواجہ آصف کے بیان پر حماس رہنما ڈاکٹر سامی ابو زہری کا مثبت ردعمل سامنے آیا ہے، انھوں نے کہا وزیر دفاع خواجہ آصف کے اعلان کردہ پاکستانی موقف کو سراہتے ہیں۔ پاکستان کے وزیر دفاع نے اسلامی ممالک کے اتحاد کی بات کی اور اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرنے پر زور دیا۔ وزیر دفاع خواجہ آصف کے حالیہ بیان پر فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کی جانب سے مثبت ردعمل سامنے آیا ہے۔
حماس کے سینئر رہنما ڈاکٹر سامی ابو زہری نے خواجہ آصف کی جانب سے پیش کیے گئے پاکستانی موقف کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ یہ وقت کی ضرورت ہے کہ اسلامی دنیا متحد ہو کر فلسطین کے مظلوم عوام کی حمایت میں عملی اقدامات کرے۔ مزاحمتی ذرائع کے مطابق ڈاکٹر سامی ابو زہری نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان کے وزیر دفاع نے اسلامی ممالک کے اتحاد پر زور دے کر ایک جرات مندانہ مؤقف اپنایا ہے۔
انہوں نے خاص طور پر اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرنے کے مطالبے کو اہم قرار دیا اور کہا کہ اسرائیل کے خلاف جنگ جیتنے کے سوا اب کوئی چارہ باقی نہیں۔ حماس رہنما نے خبردار کیا کہ اگر عالم اسلام نے اب بھی خاموشی اختیار کی تو مستقبل مزید مشکل ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں جاری نسل کشی کو روکنے کے لیے فوری اور بڑا قدم اٹھانا ناگزیر ہو چکا ہے، پاکستان جیسے بااثر اسلامی ملک کی جانب سے فلسطین کی کھل کر حمایت عالم اسلام کے لیے رہنمائی کا باعث بن سکتی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈاکٹر سامی ابو زہری وزیر دفاع کہا کہ
پڑھیں:
غزہ میں مزید 7 افراد غذائی قلت سے جاں بحق، مجموعی تعداد 154 ہو گئی
غزہ:فلسطین کے علاقے غزہ میں انسانی بحران مزید سنگین ہو گیا ہے، جہاں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غذائی قلت کے باعث مزید 7 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں۔
حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق 2023ء میں اسرائیل-حماس جنگ کے آغاز سے اب تک 154 افراد قحط اور غذائی قلت کے باعث اپنی جانیں گنوا چکے ہیں، جن میں 89 بچے شامل ہیں۔
گزشتہ روز اقوام متحدہ کے تعاون سے کام کرنے والے عالمی ماہرینِ غذائی تحفظ نے خبردار کیا کہ غزہ میں قحط کا بدترین منظرنامہ اب عملی طور پر رونما ہو رہا ہے۔
دوسری جانب اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ وہ غزہ میں امدادی سامان کے داخلے پر کوئی پابندی عائد نہیں کر رہا، تاہم اس بیان کو یورپی اتحادیوں، اقوام متحدہ اور غزہ میں سرگرم امدادی تنظیموں نے مسترد کر دیا ہے۔