اسرائیل کسی عالمی جوہری نظم و ضبط کا پابند نہیں، مغربی دنیا کو فکر مند ہونا چاہیے، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ دنیا کو اسرائیل کی جوہری طاقت سے متعلق محتاط اور خوفزدہ ہونا چاہیے کیونکہ اسرائیل واحد ملک ہے جو کسی عالمی جوہری نظم و ضبط کا پابند نہیں۔ اسرائیل نے نہ تو این پی ٹی سی پر دستخط کیے ہیں اور نہ ہی کسی دیگر عالمی جوہری معاہدے کو تسلیم کیا ہے۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ مغربی دنیا کو اسرائیل کی جانب سے پیدا کیے گئے تنازعات اور خطے میں عدم استحکام پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔ انہوں نے باور کرایا کہ پاکستان عالمی جوہری اصولوں کا پابند ہے اور اس کی جوہری صلاحیت صرف دفاعی مقاصد کے لیے ہے۔
یہ پڑھیں: ایران پر اسرائیلی جارحیت؛ مسلم دنیا متحد نہ ہوئی تو سب کی باری آئے گی، وزیرِ دفاع
وزیرِ دفاع نے اس بات پر زور دیا کہ ہماری جوہری طاقت ہماری عوام کی سلامتی کے لیے ہے اور دشمنوں کے خلاف دفاعی حکمتِ عملی کا حصہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ ذمہ دار جوہری ریاست کا کردار ادا کیا ہے جبکہ اسرائیل کا طرزِ عمل عالمی امن کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عالمی جوہری
پڑھیں:
ایک بڑے مغربی ملک کا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان
کینیڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی نے اعلان کیا ہے کہ ان کی حکومت اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ستمبر 2025 میں ہونے والے 80ویں اجلاس کے دوران فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرے گی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق، وزیر اعظم مارک کارنی کا کہنا تھا کہ یہ اقدام اسرائیل-فلسطین تنازع کے 2 ریاستی حل کی امید کو زندہ رکھنے کے لیے ضروری ہے، کیونکہ یہ حل ایک طویل عرصے سے کینیڈا کی پالیسی کا حصہ رہا ہے، اور اب ’ہماری آنکھوں کے سامنے یہ امید دم توڑتی نظر آ رہی ہے‘۔
مارک کارنی نے کہا کہ غزہ میں شہریوں کی بگڑتی ہوئی صورتحال اس بات کی متقاضی ہے کہ عالمی برادری فوری اور مؤثر اقدامات کرے، کیونکہ اب تاخیر کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہی۔
یہ بھی پڑھیے فلسطینی عوام کی آزاد ریاست کے قیام کی بھرپور حمایت کرتے ہیں، چین کا واضح مؤقف
جب صحافیوں نے ان سے سوال کیا کہ کیا اقوامِ متحدہ کے اجلاس سے قبل کینیڈا اپنا فیصلہ واپس لے سکتا ہے، تو وزیر اعظم نے جواب دیا کہ نظریاتی طور پر ایسا ایک منظرنامہ ممکن ہے، لیکن ’شاید ایسا جو میں تصور بھی نہیں کر سکتا‘۔
ٹرمپ کی دھمکی: تجارتی معاہدہ خطرے میںدوسری جانب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا کے اس فیصلے پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے امریکا اور کینیڈا کے درمیان جاری تجارتی معاہدے کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر جاری ایک پیغام میں ٹرمپ نے لکھا:
یہ بھی پڑھیں: برطانوی وزیراعظم نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا مشروط اعلان کردیا
’واہ! کینیڈا نے ابھی اعلان کیا ہے کہ وہ فلسطین کی ریاستی حیثیت کو تسلیم کر رہا ہے۔ اس سے ہمارے لیے ان کے ساتھ تجارتی معاہدہ کرنا بہت مشکل ہو جائے گا۔ اوہ، کینیڈا!!!‘
اسرائیل کا سخت ردعملاسرائیل نے کینیڈا کے فیصلے کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔ اوٹاوا میں اسرائیلی سفارت خانے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ:
قابلِ احتساب حکومت، مؤثر اداروں اور ہمدرد قیادت کی غیر موجودگی میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا، درحقیقت 7 اکتوبر 2023 کو حماس کی بربریت کو انعام دینے کے مترادف ہے۔
فلسطینی اور فرانسیسی ردعملدوسری طرف فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے اس اقدام کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے ایک ’تاریخی فیصلہ‘ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ کینیڈا کا یہ قدم فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کی حمایت میں ایک مضبوط پیغام ہے۔
یہ بھی پڑھیے فرانس کا فلسطین کو باضابطہ ریاست تسلیم کرنے کا عندیہ، اسرائیل کو تشویش لاحق
فرانسیسی حکومت نے بھی کینیڈا کے اعلان کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ وہ مشرقِ وسطیٰ میں پائیدار امن کے قیام کے لیے کینیڈا کے ساتھ مل کر کام کرے گی۔
یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب غزہ میں جاری جنگ اور انسانی بحران کے باعث عالمی سطح پر اسرائیل پر دباؤ بڑھ رہا ہے، اور کئی ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر غور کر رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
فلسطینی ریاست کینیڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی