گیری کرسٹن نے پاکستان وائٹ بال ٹیم کی کوچنگ چھوڑنے کی وجہ بتادی
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
لاہور (ویب ڈیسک) سابق ہیڈکوچ گیری کرسٹن نے پاکستان وائٹ بال ٹیم کی کوچنگ چھوڑنے کی وجہ بتادی۔
گیری کرسٹن نے برطانوی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی ٹیم کی کوچنگ سے متعلق چند مہینے ہنگامہ خیز تھے، بہت جلد محسوس کر لیا تھا کہ یہاں کام کرنا مشکل ہو جائے گا۔
کرسٹن نے کہا ہے کہ جب انہیں سلیکشن معاملات سے علیحدہ کیا گیا تو ان کے لیے کوچ کی حیثیت سے گروپ پر کسی بھی طرح کا مثبت اثر ڈالنا بہت مشکل ہو گیا تھا یہی وجہ تھی کہ وہ پیچھے ہٹ گئے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کرکٹ ٹیم کے معاملات کرکٹ کے لوگوں کو ہی چلانا چاہئیں، جب ٹیم کے معاملات میں باہر کی مداخلت ہو تو ٹیم لیڈرز کے لیے ٹیم کو اپنے حساب سے چلانا مشکل ہوجاتا ہے اور اسی طرح جب ٹیم کے معاملات میں باہر کی مداخلت نہ ہوں تو آپ بہتری کی جانب اپنا سفر جاری رکھتے ہیں۔
سابق ہیڈ کوچ نے انٹرویو کے دوران پاکستان آنے کی خواہش کا بھی اظہار کیا، انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان کی کوچنگ کے لیے دوبارہ بلایا گیا تو وہ کھلاڑیوں کے لیے ضرور واپس پاکستان جائیں گے، انہوں نے ساتھ یہ بھی واضح کردیا کہ وہ مناسب حالات میں ہی پاکستان واپس آنا پسند کریں گے۔
گیری کرسٹن نے وضاحت کی کہ وہ مختلف ایجنڈوں کا حصہ نہیں بن سکتے، وہ ٹیم کو کوچ کرنا چاہتے ہیں اور پلیئرز کے ساتھ کام کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے پاکستانی کرکٹرز کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی پلیئرز کے ساتھ مختصر وقت گزارا لیکن ان کا کافی احساس ہے، دنیا میں کسی دوسری ٹیم سے زیادہ پرفارمنس کا پریشر پاکستانی پلیئرز پر ہوتا ہے، جب پلیئرز پرفارم نہیں کرتے تو ان کے لیے وہ وقت کافی مشکل ہوجاتا ہے۔
واضح رہے گیری کرسٹن نے گزشتہ سال اپریل میں پاکستان کی وائٹ بال ٹیم کی کوچنگ کا عہدہ سنبھالا تھا تاہم 6 ماہ بعد ہی وہ اس عہدے سے دستبردار ہوگئے تھے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: گیری کرسٹن نے ٹیم کی کوچنگ انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
بھارت میں برطانوی F-35 لڑاکا طیارے کی ایمرجنسی لینڈنگ، پائلٹ نے طیارہ چھوڑنے سے انکار کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ترواننتاپورم: برطانیہ کا جدید ترین ایف-35 بی لڑاکا طیارہ ہفتے کی شب ایندھن کی کمی کے باعث بھارتی ریاست کیرالہ کے ترواننتاپورم انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ہنگامی لینڈنگ کرنے پر مجبور ہوگیا، تاہم طیارے کے پائلٹ نے طیارے سے دور جانے سے انکار کر دیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانوی رائل نیوی کے فلیگ شپ ایئرکرافٹ کیریئر ایچ ایم ایس پرنس آف ویلز سے پرواز کرنے والے اس طیارے نے رات 9 بج کر 20 منٹ پر ایئر ٹریفک کنٹرول سے ہنگامی لینڈنگ کی اجازت طلب کی، اور 9:30 بجے بحفاظت لینڈ کر گیا۔
لینڈنگ کے بعد پائلٹ، جسے بھارتی میڈیا نے صرف ’مائیک‘ کے نام سے شناخت کیا ہے، طیارے سے اترا تو طیارے سے دور جانے کے بجائے وہیں رک گیا اور طیارے کے قریب بیٹھنے کے لیے ایک کرسی طلب کی۔
اطلاعات کے مطابق جب بھارتی فضائیہ کے اہلکار پائلٹ کو حفاظتی اقدامات کے تحت ایئرپورٹ کے اندر لے جانے پہنچے تو اُس نے فوری طور پر ان کے ساتھ جانے سے انکار کر دیا اور مسلسل طیارے کے ساتھ ہی بیٹھا رہا۔ تاہم کچھ دیر بعد وہ رضامند ہوا اور فضائیہ کے اہلکاروں کے ہمراہ ایئرپورٹ کے اندر چلا گیا۔
بھارتی فضائیہ کی جانب سے اتوار کو جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ واقعے سے مکمل آگاہی تھی اور طیارے کی سیکیورٹی یقینی بنانے کے لیے ضروری اقدامات کیے گئے تھے۔
واضح رہے کہ ایف-35 بی دنیا کے جدید ترین اور مہنگے ترین لڑاکا طیاروں میں شمار ہوتا ہے، اور یہ پہلا موقع ہے جب اس طرز کا کوئی طیارہ بھارت میں ایمرجنسی لینڈنگ کے بعد اس نوعیت کی صورتحال کا سامنا کر چکا ہے۔