گزشتہ روز ہر سال کی طرح دنیا بھر میں ’عالمی یومِ تحفظِ اوزون‘ منایا گیا۔ اقوام متحدہ نے زمین کو سورج کی خطرناک بالائے بنفشی  (الٹرا وائلٹ) شعاعوں سے بچانے والی اوزون تہہ کی صورتحال پر بھی روشنی ڈالی۔

اس سال اقوام متحدہ کی جانب سے یہ دن نہ صرف ایک کامیابی کی علامت ہے بلکہ ایک یاد دہانی بھی ہے کہ جب دنیا متحد ہو کر سائنسی خبرداریاں سنجیدگی سے لیتی ہے، تو ناممکن بھی ممکن ہو جاتا ہے۔

سائنس کی وارننگ، عالمی ردعمل

گزشتہ صدی میں سائنسدانوں نے دریافت کیا کہ اوزون کی تہہ تیزی سے کمزور ہو رہی ہے۔ اس کی بڑی وجہ وہ انسانی ساختہ کیمیکلز تھے جنہیں ہم روزمرہ زندگی میں استعمال کرتے تھے، جیسے کہ کلورو فلورو کاربن جو فریج، ایئرکنڈیشنر اور اسپرے کینز میں عام تھے۔

جب یہ مادے فضا میں پہنچ کر اوزون کو نقصان پہنچانے لگے تو دنیا بھر کے ممالک نے سنہ 1985 میں ’ویانا کنونشن‘ پر دستخط کیے جو اوزون کی تہہ کے تحفظ کے لیے پہلا عالمی معاہدہ تھا۔ اس کے بعد سنہ 1987 میں ’مونٹریال پروٹوکول‘ نے ان نقصان دہ مادوں کی پیداوار اور استعمال پر پابندی عائد کر دی۔

اقوام متحدہ: ایک تاریخی کامیابی

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے عالمی یوم اوزون کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ آج اوزون کی تہہ میں موجود شگاف بند ہو رہے ہیں اور یہ کامیابی سائنس، کثیرالملکی عزم اور مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہے۔

اقوام متحدہ کے ماحولیاتی ادارے (یو این ای پی) کی ڈائریکٹر انگر اینڈرسن کے مطابق آج اوزون کو نقصان پہنچانے والے زیادہ تر کیمیکلز تقریباً ختم کیے جا چکے ہیں اور توقع ہے کہ اوزون کی تہہ اگلی چند دہائیوں میں مکمل طور پر بحال ہو جائے گی۔

کثیر الفریقی تعاون کی شاندار مثال

یہ معاملہ اس بات کا ثبوت ہے کہ سائنس کی وارننگ کو سنجیدگی سے لینا کیسا فرق لا سکتا ہے۔ جب ممالک، صنعتیں اور ادارے اکٹھے ہوتے ہیں تو بڑے ماحولیاتی خطرات کو کیسے ٹالا جا سکتا ہے۔ ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک دونوں نے اس میں عملی کردار ادا کیا۔

مستقبل کا چیلنج: کیگالی ترمیم

سیکریٹری جنرل نے دنیا بھر کی حکومتوں سے ’کیگالی ترمیم‘ پر عملدرآمد کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ ترمیم مونٹریال پروٹوکول میں شامل کی گئی ہے تاکہ ہائیڈرو فلورو کاربنز جیسی مزید نقصان دہ گیسوں پر بھی قابو پایا جا سکے۔ اگر اس پر مکمل عمل ہوا تو ماہرین کے مطابق ہم سنہ 2100 تک زمین کا درجہ حرارت 0.

5 ڈگری سینٹی گریڈ کم کرنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔

اگر اس کے ساتھ توانائی بچانے والی کولنگ ٹیکنالوجیز اپنائی جائیں تو یہ فائدہ دوگنا ہو سکتا ہے۔

نتیجہ: سبق، امید اور عزم

یہ کامیابی نہ صرف ماحولیاتی تحفظ کی ایک روشن مثال ہے بلکہ یہ اس بات کا عملی سبق بھی ہے کہ اگر انسان چاہے تو زمین کو محفوظ بنایا جا سکتا ہے۔

انتونیو گوتیرش کہتے ہیں کہ اوزون کے اس عالمی دن پر سب ہی کو یہ گیس محفوظ رکھنے اور انسانوں اور زمین کے تحفظ کے عزم کو دہرانا ہو گا۔

اوزون تہہ کیا ہے اور زمین کے لیے اہم کیوں ہے؟

اوزون کی تہہ زمین کے گرد فضا میں موجود ایک قدرتی حفاظتی ڈھال ہے جو ہمیں سورج کی مضر شعاعوں (الٹرا وائلٹ شعاعوں) سے محفوظ رکھتی ہے۔ یہ مضر شعاعیں جانداروں کے لیے انتہائی نقصان دہ ہوتی ہیں اس لیے اوزون تہہ کو زمین کی محافظ سمجھا جاتا ہے جو زمین پر زندگی کی بقا کے لیے ضروری ہے۔

اوزون تہہ کا کردار

یہ سورج سے آنے والی نقصان دہ بالا بنفشی شعاعوں کو جذب کر لیتی ہے۔ اس طرح یہ شعاعیں زمین کی سطح تک پہنچنے سے رک جاتی ہیں۔ یہ شعاعیں اگر براہ راست زمین تک پہنچیں تو انسانی صحت، جنگلی حیات، اور فصلوں کے لیے شدید نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہیں۔

اوزون تہہ دراصل زمین کے ماحول کی قدرتی حفاظتی ڈھال ہے جو زندگی کے بقا کے لیے نہایت ضروری ہے۔

اوزون تہہ کی اہمیت

اگر اوزون تہہ نہ ہو تو سورج کی مضر شعاعیں براہ راست زمین پر پہنچیں گی۔ اس صورت میں زمین پر زندگی کا وجود ممکن نہیں رہے گا لہذا یہ زمین پر جانداروں کے تحفظ کے لیے ناگزیر ہے.

اوزون تہہ کو خطرات

فضائی آلودگی کی وجہ سے اوزون کی اس حفاظتی تہہ میں شگاف پیدا ہوا ہے جس سے زمین پر سورج کی شعاعیں براہ راست پڑنے لگی ہیں۔

ماحولیاتی آلودگی میں اضافے کی وجہ سے اوزون تہہ کو نقصان پہنچ رہا ہے جس کی وجہ سے زمین پر زندگی کو خطرات لاحق ہو گئے۔

تاہم عالمی سطح پر کیے گئے اقدامات، خصوصاً مونٹریال پروٹوکول کی بدولت، ان مادوں پر پابندی عائد کی گئی اور اب اوزون تہہ بتدریج بحال ہو رہی ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق اگر موجودہ رفتار برقرار رہی تو اوزون کی تہہ آئندہ چند دہائیوں میں مکمل طور پر بحال ہو سکتی ہے۔

Post Views: 4

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: اوزون کی تہہ اقوام متحدہ اوزون تہہ سکتا ہے سورج کی کے لیے

پڑھیں:

دریاؤں میں پانی کے بہاؤ کی تازہ ترین صورتحال

پاکستان کے مختلف دریاؤں میں پانی کے بہاؤ کی تازہ ترین صورتحال کی رپورٹ کے مطابق دریائے سندھ میں گڈو کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے جبکہ پانی کا بہاؤ 6 لاکھ 24 ہزار 456 کیوسک ریکارڈ ہوا۔ دریائے سندھ میں سکھر کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کا بہاؤ 5 لاکھ 60 ہزار 890 کیوسک اور کوٹری کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان کے مختلف دریاؤں میں پانی کے بہاؤ کی تازہ ترین صورتحال جاری کر دی گئی۔ رپورٹ کے مطابق دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 1 ہزار 395 کیوسک، ہیڈ اسلام کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب جبکہ پانی کا بہاؤ 81 ہزار 768 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔ دریائے چناب میں ہیڈ پنجند کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 87 ہزار 255 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق دریائے سندھ میں گڈو کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے جبکہ پانی کا بہاؤ 6 لاکھ 24 ہزار 456 کیوسک ریکارڈ ہوا۔ دریائے سندھ میں سکھر کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کا بہاؤ 5 لاکھ 60 ہزار 890 کیوسک اور کوٹری کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے جبکہ پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 84 ہزار 325 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں بارشوں اور سیلاب کے باعث 60 لاکھ افراد متاثر ،25لاکھ بے گھر ہوگئے، عالمی برادری امداد فراہم کرے.اقوام متحدہ کی اپیل
  • سیلاب زدہ علاقوں میں شدید انسانی بحران، عالمی برادری امداد دے: اقوام متحدہ
  • پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں’ شدید انسانی بحران’ ہے، عالمی برادری امداد فراہم کرے، اقوام متحدہ
  • اوزون تہہ کی رفوگری سائنس اور کثیر الفریقی عزم کی کامیابی، گوتیرش
  • عالمی برادری کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت کرے، حریت کانفرنس
  • غزہ کی صورتحال اخلاقی، سیاسی اور قانونی طور پر ناقابلِ برداشت ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
  • مشرق وسطیٰ کی کشیدہ صورتحال کا یمن پر گہرا اثر، ہینز گرنڈبرگ
  • دریاؤں میں پانی کے بہاؤ کی تازہ ترین صورتحال