پاکستان آئی ٹی میں خطے کا مرکزی ہَب بن کر ابھرے گا، وزیرِاعظم
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
وزیرِاعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ پاکستان میں ایسا پائیدار و جدید آئی سی ٹی نظام تشکیل دیا جائے گا جس سے پاکستان خطے میں آئی ٹی شعبے کے حوالے سے مرکزی ہَب بن کر ابھرے گا۔
وزیرِاعظم کی زیر صدارت نوجوانوں کو آئی ٹی شعبے میں تربیت دینے اور پاکستان میں جدید تربیتی پروگرامز کے ایکوسسٹم کی تشکیل سے متعلق اہم اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ وزیرِاعظم نے کہا کہ مقامی کمپنیوں کو باصلاحیت افرادی قوت کی فراہمی سے بین الاقوامی معیار کے تقاضے پورے کیے جائیں گے اور ملک میں زرمبادلہ بھی آئے گا۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ کنسلٹنسی ٹرمز آف ریفرنسز حتمی مراحل میں ہیں اور تربیتی نظام کے آغاز کے لیے واضح مدت مقرر کی جا رہی ہے۔ ہواوے کے تعاون سے اب تک 20 ہزار طلبا و طالبات کو تربیت دی جا چکی ہے، جن میں سے متعدد نے چین سمیت عالمی سطح پر 3 شعبوں میں اعلیٰ پوزیشنز حاصل کیں۔
مزید پڑھیں: اقتصادی سروے: پاکستان نے آئی ٹی، ٹیلی کام، صحت اور تعلیم کے شعبے میں کیا کیا؟
ہائیر ایجوکیشن کمیشن اور ہواوے کے اشتراک سے مزید 80 ہزار طلبا کو تربیت دینے کا ہدف ہے، جبکہ دور دراز علاقوں بشمول بلوچستان اور تربت میں آن لائن کلاسز بھی فراہم کی جائیں گی۔ رواں موسم گرما کی تعطیلات میں 1 لاکھ 46 ہزار بچوں کو سمر کیمپس میں آئی ٹی تربیت دی جائے گی۔
وزیرِاعظم یوتھ پروگرام کے تحت 2 ہزار نوجوانوں کو روزگار کے قابل بنانے کے لیے جدید کورسز کرائے جائیں گے۔ اجلاس میں وفاقی وزرا، چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن، اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ وزیرِاعظم نے تمام اقدامات کی جلد تکمیل اور مؤثر عملدرآمد کی ہدایت کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی ٹی وزیراعظم محمد شہبازشریف.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئی ٹی وزیراعظم محمد شہبازشریف آئی ٹی
پڑھیں:
لتھوانیا کے وزیر اعظم اقربا پروری اور کرپشن پر مستعفی
لتھوانیا کے وزیراعظم گنتاؤتاس پالُکاس نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے کا اعلان کر دیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ملک کی مرکزی اتحادی جماعت "فور لتھوانیا" نے گزشتہ روز اعلان کیا تھا کہ اگر پالُکاس مستعفی نہیں ہوئے تو وہ حکومتی اتحاد چھوڑ دیں گے۔
اس دھمکی کے بعد وزیر اعظم کے لیے عہدے پر برقرار رہنا مشکل ہوگیا تھا۔
ادھر لتھوانیا کے وزیراعظم نے اعتراف کیا کہ میری ماضی کی غلطیوں نے حکومتی کارکردگی پر منفی اثر ڈالا تھا۔
انھوں نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ اس منفی کارکردگی کے باعث مستعفی ہونے کا فوری اور پراعتماد فیصلہ کیا ہے۔
خیال رہے کہ وزیراعظم پالکاس پر اپنی سالی کی کمپنی کے ساتھ کاروباری لین دین اور حکومتی مالی فوائد فراہم کرنے کے الزامات تھے۔
اپوزیشن جماعتوں نے الزام لگایا تھا کہ ایک کمپنی، جس کے پالُکاس شریک مالک ہیں، نے بجلی کی بیٹریاں ایک ایسی کمپنی کو فروخت کیں جس کی مالک ان کی سالی ہیں۔
اس سودے کی مالی معاونت حکومت کے ایک ادارے نے کی تھی جس پر مفادات کے ٹکراؤ (Conflict of Interest) کا الزام لگایا گیا۔
گزشتہ ہفتے اس کمپنی نے اعلان کیا تھا کہ وہ حکومتی فنڈنگ قبول نہیں کرے گی لیکن انھوں نے کسی بھی غیرقانونی اقدام سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ خریداری ایک کھلی بُولی کے ذریعے کی گئی تھی۔
اُن کے استعفے کے بعد نئے وزیر اعظم کا انتخاب ان کی سوشلسٹ ڈیموکریٹ پارٹی کرے گی، جس کے پاس 141 رکنی پارلیمان میں 52 نشستیں ہیں۔
تاہم دو اتحادی جماعتوں فور لتھوانیا اور پاپولسٹ جماعت "نیموناس ڈان" کے درمیان اختلافات کے باعث اکثریتی ووٹ حاصل کرنا مشکل ہوسکتا ہے۔