Jasarat News:
2025-09-18@01:28:28 GMT

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا سیسی میں آڈٹ کا حکم

اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے محکمہ محنت سندھ کے ادارے سیسی کے اسپتالوں کے لیے غیر معیاری ادویات اور مشینری کی خریداری میں اربوں روپے کی بیضابطگیوں کی شکایات پر سندھ ایمپلائز سوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن کے 7 اسپتالوں اور 42 ڈسپینسریز کے لیے سالانہ 9 ارب روپے کے ادویات کی خریداری کی آڈٹ کا حکم دے دیا گذشتہ ہفتہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا ایک اجلاس چیئرمین نثار کھوڑو کی صدارت میں کمیٹی روم میں ہوا جس میں سندھ ایمپلائز سوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن (سیسی) کی سال 2018 اور 2019 کے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں سیکرٹری محکمہ محنت سندھ، رفیق قریشی، کمشنر سیسی میانداد راہوجو سمیت دیگر افسران بھی شریک تھے۔
جس میں سوال کیا گیا کہ سیسی کے زیر انتظام کتنے اسپتالوں کام کر رہی ہیں اور ان اسپتالوں کے لیے ادویات کی خریداری پر کتنا خرچ ہورہا ہے؟ جس کے جواب میں کمیٹی کا آگاہ کیا گیا کہ سیسی کے زیرانتظام ولیکا اسپتال، لانڈھی اسپتال اور کڈنی سینٹر سمیت سندھ بھر میں 7 چھوٹے بڑے اسپتال اور 42 ڈسپینسریز کام کر رہی ہیں۔ سیسی کے اسپتالوں اور ڈسپینسریز میں صنعتی ورکرز اور سیسی ملازمین کو صحت کی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں، 13 ارب روپے کے فنڈ سے سیسی کے اسپتالوں اور ڈسپینسریز کے لیے ادویات کی خریداری اور ہیلتھ کیئر سروسز پر سالانہ 70 فیصد فنڈ 9 ارب روپے خرچ ہو رہے ہیں،30 فیصد فنڈز 4 ارب روپے سیسی کے ہیڈ آفس اور دیگر دفاتر پر خرچ ہو رہے ہیں۔سیسی میں اس وقت تقریباً 4 ہزار دو سو ملازمین کام کررہے ہیں سیسی کمشنر کی پی اے سی کو بریفنگ۔
اس موقع پر چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو نے کہا کہ سیسی کے اسپتالوں میں ادویات کی خریداری پر اربوں روپے خرچ ہو رہے ہیں جس کے باوجود سیسی اسپتالوں میں غیر معیاری ادویات فراہم ہونے کی شکایات موصول ہو رہی ہیں۔
محکمہ اور ورکر کلاس کی بہتری کے لیے ریفارمز لانا محکمہ کی ذمہ داری ہے۔
پی اے سی نے محکمہ محنت سندھ کے ادارے سیسی کے اسپتالوں کے لیے غیر معیاری ادویات اور مشینری کی خریداری میں اربوں روپے کی بے ضابطگیوں کی شکایات پر سیسی کے 7 اسپتالوں اور 42 ڈسپینسریز کے لیے سالانہ 9 ارب روپے کے ادویات کی خریداری کی آڈٹ کا حکم دے دیا۔ پی اے سی اجلاس میں 80 فیصد نجی صنعتی یونٹس میں ورکرز کو ماہانہ 37 ہزار روپے ماہانہ اجرات دینے پر عملدرآمد نہ ہونے کا انکشاف بھی ہوا
چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو کا استفسار کیا کہ سیسی میں کتنے صنعتی یونٹس اور کتنے ورکرز رجسٹرڈ ہیں اور کتنے صنعتی ادارے ماہانہ منیمم ویجز پر عمل نہیں کر رہے ہیں۔جس پر کمیٹی کو بتایا کہ 67 ہزار صنعتی یونٹس میں سے سیسی میں 24 ہزار یونٹس رجسٹرڈ ہیں جن میں سے 6 ہزار صنعتی یونٹس بند پڑے ہیں جبکے 18 ہزار صنعتی یونٹس فنکشنل ہیں جن کے 8 لاکھ ورکرز کو سیسی میں رجسٹرڈ کیا گیا ہے۔متعدد صنعتی یونٹس میں ماہانہ 37 ہزار اجرات پر عمل تو ہو رہا ہے تاہم نجی سیکورٹی گارڈز کو ماہانہ 37 ہزار اجرات دینے پر عمل نہیں کیا جا رہا ہے۔
چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو نے کہا کہ80 فیصد نجی صنعتی یونٹس میں ماہانہ کم از کم اجرات 37 ہزار روپے دینے پر عملدرآمد نہ ہونا لیبر قوانین کی خلاف ورزی ہے۔پی اے سی کی سیسی اور محکمہ محنت کو صنعتی یونٹس میں کام کرنے والے تمام ورکرز کو ماہانہ کم از کم اجرات 37 ہزار روپے دلوانے کی پالیسی پر سختی سے عملدرآمد کرانے کی ہدایت دی
پی اے سی اجلاس میں سیسی کے انسٹیٹیوشنز کے ریپئر کے کام کے لیے جعلی بلوں کے ذریعے 50 ملین روپے کی بوگس ادائیگیاں ہونے کا انکشاف سامنے آیا جس پر پی اے سی نے سیسی کے اداروں کے رپیئر کے کاموں کے لیے 50 ملین روپے کی بوگس ادائیگیاں ہونے کے معاملے کی سیکرٹری لیبر کو تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ادویات کی خریداری سیسی کے اسپتالوں صنعتی یونٹس میں اسپتالوں اور نثار کھوڑو ارب روپے پی اے سی کہ سیسی رہے ہیں روپے کی خرچ ہو کے لیے

پڑھیں:

پاکستان کے قرضوں میں نمایاں اضافہ، ہر پاکستانی کتنا مقروض؟

پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ملکی قرضوں کا مجموعی حجم 77 ہزار 8 سو 88  ارب روپے کی سطح پر پہنچ چکا ہے اور س حساب سے ہر پاکستانی کم و بیش 4 لاکھ روپے کا مقروض ہوگیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی کابینہ نے پاور سیکٹر میں مالیاتی استحکام کے لیے بڑی اسکیم کی منظوری دے دی

اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق اخراجات اور بے قابو مالیاتی نظم و ضبط نے ملکی معیشت کو قرضوں کے جال میں جکڑلیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق جون 2024 سے جون 2025 تک صرف ایک سال میں مجموعی قرضوں میں 8 ہزار 974 ارب روپے کا اضافہ ہو گیا ہے۔

گزشتہ برس یہ قرضہ 68 ہزار 914 ارب روپے تھا جو اب بڑھ کر 77 ہزار 888 ارب روپے ہوچکا ہے یہ اضافہ سالانہ 13 فیصد اور صرف ایک ماہ میں 2.4 فیصد ریکارڈ کیا گیا ہے۔

حکومت ملکی قرضوں کا بڑا حصہ اندرونی ذرائع سے لے رہی ہے اور ایک سال میں مقامی قرضوں کا حجم 47 ہزار 160 ارب روپے سے بڑھ کر 54 ہزار 471 ارب روپے ہوگیا ہے یوں ایک سال میں  مقامی قرضوں میں 7 ہزار 311 ارب روپے کا اضافہ ہوگیا ہے۔

مزید پڑھیے: شبر زیدی نے سرکاری اراضی بیچ کر ملکی قرضہ اتارنے کی تجویز دے دی

جون 2025 کے صرف ایک مہینے میں مقامی قرضہ 1.9 فیصد بڑھ کر 53 ہزار 460 ارب سے بڑھ کر 54 ہزار 471 ارب روپے ہوگیا ہے۔

اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق بیرونی قرضے بھی بڑھتے جارہے ہیں گزشتہ سال بیرونی قرضے 21 ہزار 754 ارب روپے تھےجو اب 23 ہزار 417 ارب روپے ہوگئے ہیں جس میں سالانہ 7.6 فیصد اضافہ ہوا  ہے اور ایک ہی مہینے میں بیرونی قرضےبھی 3.7 فیصد بڑھ گئے ہیں ان قرضوں پر سود کی ادائیگی بھی ملکی خزانے پر بوجھ بنتا جا رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان کی قرضوں پر سود کی مجموعی ادائیگیاں 9 ہزار ارب روپے سے زیادہ ہوگئی ہیں جبکہ قرضوں اور سرکاری ضمانتوں سمیت ادائیگیوں کے بوجھ کا کُل حجم 94 ہزار ارب روپے کی ریکارڈ سطح پر پہنچ چکا ہے۔

اس حوالے سے  ملکی معیشت پر گہری نظر رکھنے والے ماہرمحمد عدنان پراچہ کا کہنا ہے کہ مقامی قرضوں میں خطرناک اضافہ حکومت کےغیر ضروری اور بے تحاشہ اخراجات کا نتیجہ ہےان کا کہنا ہے کہ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو آنے والے برسوں میں قرضوں کی ادائیگیاں ملکی آمدنی کو نگل جائیں گی۔

مزید پڑھیں: ہر شہری 3 لاکھ روپے کا مقروض، کس دور حکومت میں کتنا قرضہ لیا گیا؟

ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کے لیے ترقی تو دور کی بات ہے مالیاتی استحکام بھی ناممکن ہوجائے گا اس وقت حکومت بیرونی اور مقامی قرضوں کی ادائیگی کے لیے اہل نہیں اور اس صورتحال کو معیشت میں ٹیکنیکل ڈیفالٹ کہا جاتا ہے جو کہ پاکستان ہوچکا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاکستانی کی معیشت پاکستانیوں پر قرضہ ہر پاکستانی کتنا مقروض

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم نے جاپان کے ساتھ صنعتی تعاون بڑھانے کیلئے اعلیٰ سطح کمیٹی قائم کر دی
  • ملک بھر میں سونے کی فی تولہ قیمت میں 2400 روپے کمی
  • سی ایم پنجاب گرین کریڈٹ پروگرام کے تحت ای بائیکس کی رجسٹریشن میں نمایاں اضافہ
  • کسانوں سے گندم 2200 روپے میں خریدی گئی جو آج 4 ہزار تک چلی گئی ہے
  • خیبر پختونخوا کے محکمہ پبلک ہیلتھ انجینیئرنگ میں کروڑوں کی بے قاعدگیوں کا انکشاف
  • سونے کی قیمت 3 لاکھ 90 ہزار روپے کی سطح سے بھی اوپر چلی گئی
  • محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ خیبر پختونخوا میں کروڑوں کی بےقاعدگیوں کا انکشاف
  • بلوچستان کے محکمہ ریونیو میں سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف
  • بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس، بے ضابطگیوں کی نشاندہی
  • پاکستان کے قرضوں میں نمایاں اضافہ، ہر پاکستانی کتنا مقروض؟