پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا سیسی میں آڈٹ کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے محکمہ محنت سندھ کے ادارے سیسی کے اسپتالوں کے لیے غیر معیاری ادویات اور مشینری کی خریداری میں اربوں روپے کی بیضابطگیوں کی شکایات پر سندھ ایمپلائز سوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن کے 7 اسپتالوں اور 42 ڈسپینسریز کے لیے سالانہ 9 ارب روپے کے ادویات کی خریداری کی آڈٹ کا حکم دے دیا گذشتہ ہفتہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا ایک اجلاس چیئرمین نثار کھوڑو کی صدارت میں کمیٹی روم میں ہوا جس میں سندھ ایمپلائز سوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن (سیسی) کی سال 2018 اور 2019 کے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں سیکرٹری محکمہ محنت سندھ، رفیق قریشی، کمشنر سیسی میانداد راہوجو سمیت دیگر افسران بھی شریک تھے۔
جس میں سوال کیا گیا کہ سیسی کے زیر انتظام کتنے اسپتالوں کام کر رہی ہیں اور ان اسپتالوں کے لیے ادویات کی خریداری پر کتنا خرچ ہورہا ہے؟ جس کے جواب میں کمیٹی کا آگاہ کیا گیا کہ سیسی کے زیرانتظام ولیکا اسپتال، لانڈھی اسپتال اور کڈنی سینٹر سمیت سندھ بھر میں 7 چھوٹے بڑے اسپتال اور 42 ڈسپینسریز کام کر رہی ہیں۔ سیسی کے اسپتالوں اور ڈسپینسریز میں صنعتی ورکرز اور سیسی ملازمین کو صحت کی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں، 13 ارب روپے کے فنڈ سے سیسی کے اسپتالوں اور ڈسپینسریز کے لیے ادویات کی خریداری اور ہیلتھ کیئر سروسز پر سالانہ 70 فیصد فنڈ 9 ارب روپے خرچ ہو رہے ہیں،30 فیصد فنڈز 4 ارب روپے سیسی کے ہیڈ آفس اور دیگر دفاتر پر خرچ ہو رہے ہیں۔سیسی میں اس وقت تقریباً 4 ہزار دو سو ملازمین کام کررہے ہیں سیسی کمشنر کی پی اے سی کو بریفنگ۔
اس موقع پر چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو نے کہا کہ سیسی کے اسپتالوں میں ادویات کی خریداری پر اربوں روپے خرچ ہو رہے ہیں جس کے باوجود سیسی اسپتالوں میں غیر معیاری ادویات فراہم ہونے کی شکایات موصول ہو رہی ہیں۔
محکمہ اور ورکر کلاس کی بہتری کے لیے ریفارمز لانا محکمہ کی ذمہ داری ہے۔
پی اے سی نے محکمہ محنت سندھ کے ادارے سیسی کے اسپتالوں کے لیے غیر معیاری ادویات اور مشینری کی خریداری میں اربوں روپے کی بے ضابطگیوں کی شکایات پر سیسی کے 7 اسپتالوں اور 42 ڈسپینسریز کے لیے سالانہ 9 ارب روپے کے ادویات کی خریداری کی آڈٹ کا حکم دے دیا۔ پی اے سی اجلاس میں 80 فیصد نجی صنعتی یونٹس میں ورکرز کو ماہانہ 37 ہزار روپے ماہانہ اجرات دینے پر عملدرآمد نہ ہونے کا انکشاف بھی ہوا
چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو کا استفسار کیا کہ سیسی میں کتنے صنعتی یونٹس اور کتنے ورکرز رجسٹرڈ ہیں اور کتنے صنعتی ادارے ماہانہ منیمم ویجز پر عمل نہیں کر رہے ہیں۔جس پر کمیٹی کو بتایا کہ 67 ہزار صنعتی یونٹس میں سے سیسی میں 24 ہزار یونٹس رجسٹرڈ ہیں جن میں سے 6 ہزار صنعتی یونٹس بند پڑے ہیں جبکے 18 ہزار صنعتی یونٹس فنکشنل ہیں جن کے 8 لاکھ ورکرز کو سیسی میں رجسٹرڈ کیا گیا ہے۔متعدد صنعتی یونٹس میں ماہانہ 37 ہزار اجرات پر عمل تو ہو رہا ہے تاہم نجی سیکورٹی گارڈز کو ماہانہ 37 ہزار اجرات دینے پر عمل نہیں کیا جا رہا ہے۔
چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو نے کہا کہ80 فیصد نجی صنعتی یونٹس میں ماہانہ کم از کم اجرات 37 ہزار روپے دینے پر عملدرآمد نہ ہونا لیبر قوانین کی خلاف ورزی ہے۔پی اے سی کی سیسی اور محکمہ محنت کو صنعتی یونٹس میں کام کرنے والے تمام ورکرز کو ماہانہ کم از کم اجرات 37 ہزار روپے دلوانے کی پالیسی پر سختی سے عملدرآمد کرانے کی ہدایت دی
پی اے سی اجلاس میں سیسی کے انسٹیٹیوشنز کے ریپئر کے کام کے لیے جعلی بلوں کے ذریعے 50 ملین روپے کی بوگس ادائیگیاں ہونے کا انکشاف سامنے آیا جس پر پی اے سی نے سیسی کے اداروں کے رپیئر کے کاموں کے لیے 50 ملین روپے کی بوگس ادائیگیاں ہونے کے معاملے کی سیکرٹری لیبر کو تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ادویات کی خریداری سیسی کے اسپتالوں صنعتی یونٹس میں اسپتالوں اور نثار کھوڑو ارب روپے پی اے سی کہ سیسی رہے ہیں روپے کی خرچ ہو کے لیے
پڑھیں:
خیبر پختونخوا کے دو بڑے آئینی سربراہوں کے خرچے بڑھ گئے
حکومت کی جانب سے پیش ہونے والی بجٹ دستاویزات کے مطابق رواں مالی سال 2024.25 میں وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کے لیے 80 کروڑ 50 لاکھ 91 ہزار روپے مختص تھے جبکہ 1 ارب 66 کروڑ 36 لاکھ 35 ہزار روپے خرچ کیے گئے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے دو بڑے آئینی سربراہوں کے خرچے بڑھ گئے، وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ نے رواں مالی سال کے دوران مختص بجٹ سے 85 کروڑ 85 لاکھ روپے اضافی جبکہ گورنر ہاؤس نے 9 کروڑ 91 لاکھ 43 ہزار روپے اضافی خرچ کر ڈالے، صوبے کی دنوں شخصیات نے تحفوں پر کروڑوں روپے اڑا دیئے، آئندہ بجٹ میں بھی اضافہ کردیا۔ حکومت کی جانب سے پیش ہونے والی بجٹ دستاویزات کے مطابق رواں مالی سال 2024.25 میں وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کے لیے 80 کروڑ 50 لاکھ 91 ہزار روپے مختص تھے جبکہ 1 ارب 66 کروڑ 36 لاکھ 35 ہزار روپے خرچ کیے گئے۔
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کیلئے ایک ارب 41 کروڑ 97 لاکھ 60 ہزار مختص کیے گئے ہیں۔ گورنر ہاؤس سیکرٹریٹ کے لیے رواں سال 2024.25 کے لیے 50 کروڑ 76 لاکھ 48 ہزار روپے مختص کیے گئے تاہم 9 کروڑ 91 لاکھ 43 ہزا روپے اضافی خرچ کرکے بجٹ 60 کروڑ 67 لاکھ 91 ہزار روپے تک پہنچا دیا گیا۔ نئے مالی سال 2025.26 کے دوران گورنر ہاؤس کے لیے 59 کروڑ 16 لاکھ 41 ہزار روپے مختص کیے گئے ہیں۔