سندھ بجٹ، کراچی کی سڑکوں کی تعمیرات کے لیے مختص فنڈزسامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
ساحل سمندر روڈ کی تعمیر کے لئے 71کروڑ، کریم آباد انڈر پاس کے لئے ایک ارب
 مواچھ گوٹھ سے ہاکس بے تک سڑک کی تعمیر کے لئے 38کروڑ روپے مختص کئے گئے
حکومت سندھ نے بجٹ میں ساحل سمندر روڈ کی تعمیر کے لئے 71کروڑ، کریم آباد انڈر پاس کے لئے ایک ارب، منور چورنگی انڈر پاس کے لئے 19 کروڑ اور مواچھ گوٹھ سے ہاکس بے تک سڑک کی تعمیر کے لئے 38کروڑ روپے مختص کئے ہیں۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق محکمہ بلدیات سندھ کے تحت ہاکس بے فری وے کے لئے صرف 10لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں، ڈیفنس ویو مین روڈ کے کی تعمیر کے لئے 4کروڑ روپے رکھے ہیں، اورنگی ٹاؤن میٹرول پوسٹ آفس سے گول بلڈنگ تک سڑک کی تعمیر کے لئے 3 کروڑ 60 لاکھ روپے مختص ہوئے ہیں، مبینہ ٹاؤن تھانے سے اسپارکو تک سڑک کی تعمیر کے لئے 4 کروڑ 50 لاکھ روپے خرچ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ ضلع عربی میں میوہ شاہ قبرستان اور ملحقہ علاقوں میں سڑکوں کی تعمیر کے لئے 14 کروڑ 80 لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں، ضلع میں مختلف مختلف سڑکوں اور کاز وے کی تعمیر کے لئے 6 کروڑ 30 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں۔ سندھ بجٹ میں لیاری کی اندرونی سڑکوں کے لئے 3 کروڑ خرچ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ، کورنگی میں مرتضیٰ چورنگی سے لانڈھی قبرستان تک سڑک کی تعمیر کے 30 کروڑ روپے مختص ہوئے ہیں۔ کورنگی روڈ جے ون ایریا کی تعمیر و بحالی کے لئے 6 کروڑ 20 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں، لانڈھی 89 سے صنعتی علاقے تک روڈ کی تعمیر کے لئے 9 کروڑ 80 لاکھ روپے خرچ ہونگے ، کیماڑی میں مواچ گوٹھ سے ہاکس بے تک ہائی وے کی تعمیر کے لئے 38 کروڑ روپے مختص ہوئے ہیں، ڈولمن مال سے چائنا پورٹ تک سمندری دیوار اور ساحل سمندر روڈ کی تعمیر کے لئے 71 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں، ضلع سینٹرل میں کریم آباد انڈر پاس کی تعمیر کے لئے ایک ارب روپے خرچ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ کیماڑی میں مختلف سڑکوں کی تعمیر کے لئے 5 کروڑ روپے مختص ہوئے ہیں، ضلع سینٹرل میں شاہراہ جہانگیر کی تعمیر کے لئے 19 کروڑ خرچ کرنے کا فیصلہ ہوا ہے ، کورنگی میں سڑکوں اور نالے کی تعمیر کے لئے 43 کروڑ روپے مختص ہوئے ہیں، گلستان جوہر میں منور چورنگی انڈر پاس کی تعمیر کے لئے 19کروڑ 30 لاکھ روپے خرچ ہونگے ۔ لیاری کو گجر نالے سے ملانے کے لئے 75 کروڑ روپے مختص ہوئے ہیں۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
پاکستان اسٹیل ملز میں 24.90 ارب کے بھاری نقصانات کی نشاندہی
کراچی:آڈیٹر جنرل آف پاکستان (AGP) نے مالی سال 2024-25 کے دوران پاکستان اسٹیل ملز (PSM) میں 24.90 ارب روپے کے بھاری نقصانات کی نشاندہی کی ہے،جو بدعنوانیوں، خردبرد، بے ضابطگیوں، عدم وصولیوں اور قواعد و ضوابط کی خلاف ورزیوں کانتیجہ قرار دیے گئے ہیں۔
تازہ ترین آڈٹ رپورٹ میں ادارے کے انتظامی و مالی معاملات میں سنگین کمزوریوں اور بدانتظامی کاانکشاف کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2015 سے اسٹورز میں پڑے تیار شدہ اسٹیل سلیب کی نیلامی اورفروخت میں غیر ضروری تاخیرکی وجہ سے سب سے بڑانقصان 17.61 ارب روپے کاہوا،جوکئی سالوں سے انتظامی غفلت اور نااہلی کوظاہرکرتاہے۔
اس کے بعدوفاقی حکومت کی جانب سے ایکویٹی ادائیگیوں کو ریکارڈمیں شامل نہ کرنے سے 11.05 ارب روپے کانقصان ہوا۔ اسی طرح پانی کی فراہمی میں عدم مطابقت سے 1.12 ارب روپے اور سابق و حاضر ملازمین سے واجبات کی عدم وصولی سے 18.65کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔
رپورٹ میں مزیدبتایاگیاکہ پاکستان انڈسٹریل ڈویلپمنٹ کارپوریشن (PIDC) سے زمین کی لاگت کی عدم وصولی کے باعث 33.54 کروڑکانقصان ہوا،جبکہ سیکورٹی انتظامات پر بھاری اخراجات کے باوجودسیکورٹی میں خامیوں کے نتیجے میں 26.64 کروڑ روپے کانقصان سامنے آیا ہے۔
آڈیٹر جنرل نے یہ بھی نشاندہی کی کہ مالی سال 2024-25 کے بجٹ کی منظوری نہ ہونے سے 9.28 کروڑ روپے کی بے ضابطگی ہوئی،جبکہ سرکاری گاڑیوں کے لاگ بکس نہ رکھنے سے 8.48 کروڑروپے اور غیرفعال اسپتال کی بحالی سے فوائدحاصل نہ ہونے سے 8.40 کروڑکانقصان ہوا۔
رپورٹ میں فعال گیسٹ ہاؤس کو بلاجواز بندکرنے اور آپریشنل نقصانات کی مد میں 5.66 کروڑ روپے کے نقصان کی نشاندہی کی گئی،جبکہ چوری اور تحقیقات مکمل نہ ہونے سے 5.66 کروڑروپے مزیدضائع ہوئے۔
تعلیمی شعبے میں غیر فعال ہونے کے باوجوداخراجات کی مد میں 5.27 کروڑ روپے کانقصان ہوا۔ اس کے علاوہ ریٹائرڈملازمین کو لیو انکیشمنٹ کی ادائیگیوں میں 83.3 کروڑ، بینک گارنٹی کے اجرا کیلیے بلاجواز جمع رقم میں 64 لاکھ روپے اور ٹیکس کنسلٹنٹس کی خدمات حاصل کرنے میں31 لاکھ روپے کے نقصانات درج کیے گئے۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ اسٹیل ملزکی مالی و انتظامی صورتحال پر تشویش ناک تصویر پیش کرتی ہے،جو مسلسل بدانتظامی،کمزور نگرانی اور مالی نظم و ضبط کی شدیدکمی کوظاہرکرتی ہے۔
سال 2008ء میں اسٹیل ملز نے 9.6 ارب روپے منافع حاصل کیا تھا، تاہم 2008ء سے 2024ء کے دوران ادارے کو 700 ارب روپے کے مجموعی نقصانات کاسامناہے،جو تقریباً 18 ارب امریکی ڈالرزکے مساوی ہیں۔