پنجاب اسمبلی کا بجٹ اجلاس اسپیکر ملک محمد احمد خان کی زیر صدارت آج دوپہر 2 بجے ہوگا، وزیر خزانہ پنجاب مجتبیٰ شجاع الرحمان بجٹ پیش کریں گے، اس سے قبل پنجاب کابینہ سے خصوصی اجلاس میں بجٹ کی منظوری لی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق نان ترقیاتی بجٹ کے لیے 4 ہزار 60 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے، ترقیاتی پروگرام کے لیے 1240 ارب روپے مختص کئے جائیں گے، پنجاب حکومت نے نئے بجٹ میں 3 ہزار 132 ترقیاتی سکیمیں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جاری سکیموں کے لیے 535 ارب 98 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، نئی ترقیاتی سکیموں کے لیے 470 ارب 62 کروڑ رکھنے کی تجویز ہے۔
مزید پڑھیں: بجٹ 26-2025: نان فائلرز سمیت کن دیگر افراد کے گرد گھیرا تنگ ہونے جارہا ہے؟
پنجاب ایئر لائن کے قیام کے لیے 1 ارب روپے رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے خود مختار پروگرام شروع کرنے کا اعلان کیا ہے، پنجاب حکومت نے الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
وزیر خزانہ پنجاب مجتبیٰ شجاع الرحمان نے کہا کہ آئندہ مالی سال کا بجٹ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کے ترقیاتی ویژن کا آ ئینہ دار ہوگا، پنجاب کے بجٹ میں کو ئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا، پہلے سے لاگو ٹیکسز کی وصولیوں کو یقینی بنایا جائے گا۔ سینیئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے ایکس پر پیغام میں لکھا کہ صرف بجٹ نہیں ایک مشن پیش کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بجٹ اجلاس پنجاب اسمبلی پنجاب ایئر لائن ملک محمد احمد خان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بجٹ اجلاس پنجاب اسمبلی پنجاب ایئر لائن ملک محمد احمد خان کے لیے
پڑھیں:
مخالف حکومت کی وجہ سے وفاق خیبر پختونخوا کو نظرانداز کر رہا ہے، مزمل اسلم
پشاور:مشیر خزانہ خیبر پختونخوا مزمل اسلم نے کہا ہے کہ مخالف حکومت کی وجہ سے وفاق خیبر پختونخوا کو نظرانداز کر رہا ہے۔
پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مزمل اسلم نے کہا کہ وفاقی کی معاشی پوزیشن مستحکم نہیں رہی، شرح نمود 2،7 تک پہنچ گیا ہے، وفاقی ترقیاتی بجٹ میں خیبر پختونخوا کو نظرانداز کیا گیا، صرف 55 کروڑ روپے رکھے گئے، وفاق کا تعاون نہ ہونے کی وجہ سے ہم نے اپنا ترقیاتی بجٹ بڑھایا۔
مزمل اسلم نے کہا کہ اپنے ذرائع آمدن سے 93 فیصد تک ٹارگٹ حاصل کیا، این ایف سی مد میں 90 ارب روپے کم ملے، صوبے نے اپنے خزانے سے قبائل کو 20 ارب روپے دیے، 70 ارب روپے قبائلی اضلاع کے لیے خرچ کیے وفاق نے نہیں دیے، ہم نے کوئی نیا قرضہ نہیں لیا، پہلے سے قرضے کے لیے جو دستخط کیے تھے وہ قرضہ موصول ہورہا ہے، اگر قرضہ لیا بھی تو بڑے منصوبوں کے لیے لیا جائے گا۔
مشیر خزانہ خیبر پختونخوا نے کہا کہ وفاق کا ایک ہزار ارب کا بجٹ ہے اور ہمارا 547 ارب کا ہے، خیبر کے مطالبے پر گیارہویں این ایف سی کا اجلاس اگست میں بلایا گیا ہے، وزیراعلیٰ نے وفاقی سے صوبے کے بقایاجات کی بات کی، وفاق نے یقین دہانی کرائی ہے ادائیگی کی، وفاق کی جانب سے قبائلی اضلاع کے لیے سالانہ 47 ارب سے زیادہ فنڈز نہیں ملے۔
انہوں نے کہا کہ وفاق نے پہلی بار قبائلی اضلاع کے لیے 70،4 ارب روپے رکھے ہیں، 170 ارب روپے کا قرضہ اب کا نہیں یہ ماضی کا ہے، قرضوں کی ادائیگی کے لیے ڈیڑھ ارب روپے کے فنڈز قائم کیے ہیں، ہم اپنے این ایف سی سے خوش ہیں، ہمارے مسائل کا حل این ایف سی میں ہے، ہم نے وفاق کی شرح کے مطابق تنخواہیں 10 اور پنشن 7 فیصد بڑھائی۔
مزمل اسلم نے کہا کہ نئے مالی سال میں ہم نے 5 سو ارب کی نئی ترقیاتی اسکیمیں شامل کی ہیں، 195 ارب کا ترقیاتی بجٹ ہے، رواں مالی سال میں بندوبستی اضلاع کے لیے 156 میں سے 145 ارب روپے جاری کرچکے ہیں، قبائلی اضلاع کے لیے 41 ارب روپے مختص کیے 26،9 ارب روپے جاری کرچکے ہیں، خیبر پختونخوا کا تاریخ کا سب سے بڑا ترقیاتی بجٹ دیا، جب ہم آئے تھروفارورڈ 10 سال کا تھا ابھی 5،1 تک پہنچ گیا ہے۔