پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا امکان، آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کا ورکنگ پیپر تیار
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
رپورٹ کے مطابق آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل کی ورکنگ کی تفصیلات سامنے آ گئیں، عالمی مارکیٹ میں تیل مہنگا ہونے کی بنا پر تیل مارکیٹنگ کمپنیوں کا ورکنگ پیپر تیار کرلیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ آئندہ 15 روز کے لیے ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ساڑھے 5 روپے فی لیٹر تک اضافے کا امکان ہے۔ رپورٹ کے مطابق آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل کی ورکنگ کی تفصیلات سامنے آ گئیں، عالمی مارکیٹ میں تیل مہنگا ہونے کی بنا پر تیل مارکیٹنگ کمپنیوں کا ورکنگ پیپر تیار کرلیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اوگرا اپنی سمری آج حکومت کو ارسال کرے گا، وزیر اعظم اوگرا کی سفارش پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل کی منظوری دیں گے، وزیراعظم کی منظوری کے بعد نئی قیمتوں کا اطلاق ہو گا۔
ذرائع نے کہا کہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمتوں میں 5 روپے 27 پیسے فی لیٹر اضافے کی تجویز ہے، پیٹرول ایک روپے 12 پیسے فی لیٹر مہنگا ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ مٹی کا تیل 4.
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کی قیمتوں میں فی لیٹر
پڑھیں:
پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ہوگیا، حکومت نے عوام پر مہنگائی کا نیا بوجھ ڈال دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: حکومت نے ایک بار پھر عوام کو مہنگائی کا جھٹکا دیتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے، جس کا اطلاق آج یکم نومبر 2025ء سے ہوگیا۔
خزانہ ڈویژن سے جاری ہونے والے باضابطہ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل دونوں کی قیمتوں میں اضافہ اوگرا اور متعلقہ وزارتوں کی سفارشات کے بعد منظور کیا گیا ہے۔ نئی قیمتیں اگلے پندرہ دن کے لیے نافذ العمل رہیں گی۔
اعلامیے کے مطابق پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 2 روپے 43 پیسے اضافہ کر دیا گیا ہے، جس کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 265 روپے 45 پیسے فی لیٹر مقرر ہو گئی ہے۔ اس سے قبل پیٹرول 263 روپے دو پیسے فی لیٹر فروخت کیا جا رہا تھا۔
اسی طرح ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں بھی 3 روپے 2 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کر کے نئی قیمت 278 روپے 44 پیسے مقرر کر دی گئی ہے، جب کہ گزشتہ 15 روز کے لیے یہی قیمت 275 روپے 42 پیسے فی لیٹر تھی۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عام شہری پہلے ہی اشیائے خوردونوش، بجلی اور گیس کی بلند قیمتوں سے پریشان ہیں۔
ماہرینِ معیشت کے مطابق عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں معمولی اتار چڑھاؤ کے باوجود مقامی سطح پر بار بار اضافہ حکومت کی مالیاتی پالیسیوں اور ٹیکس بوجھ کا نتیجہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ قیمتوں کے تعین کے عمل میں شفافیت لائے اور عوامی مفاد کو مقدم رکھے۔
عوامی حلقوں میں اس فیصلے پر شدید ردعمل دیکھنے میں آیا ہے، خاص طور پر ٹرانسپورٹ اور زرعی شعبے سے وابستہ افراد نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ایندھن کی قیمتوں میں اضافے سے کرایوں، مال برداری کے نرخوں اور اجناس کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔ شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پیٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکسوں میں کمی کرے تاکہ عام آدمی کو ریلیف دیا جا سکے۔