پاکستان سیاسی دلدل میں پھنسا ہوا، سب کو ملکر لائحہ عمل طے کرنا ہو گا. اسد عمر
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 جون ۔2025 )سابق وفاقی وزیر اسد عمر نے موجودہ حکومت، بجٹ اور ملکی سیاسی صورتحال پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت ایک خطرناک سیاسی دلدل میں پھنسا ہوا ہے جس سے نکلنے کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھ کر لائحہ عمل طے کرنا ہو گا صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا ہے کہ مسلم لیگ نون کا یہ دعوی بے بنیاد ہے کہ انہوں نے ریاست بچانے کے لیے سیاست قربان کی، ریاست پہلے ہی مضبوط تھی، مسلم لیگ نون کو اپنی سیاست کا جائزہ لینا ہو گا اور اسے بدلنے کی ضرورت ہے.
(جاری ہے)
انہوں نے معاشی میدان میں بھی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ بجٹ کو دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے ایک نہیں دو پاکستان بن چکے ہیں، صرف تنخواہ دار طبقے سے ڈیڑھ ہزار ارب روپے سے زائد اکٹھے کیے گئے جبکہ تاجر طبقے سے محض 10 کروڑ روپے جمع کیے جا سکے. اسد عمر نے پیٹرولیم مصنوعات پر ممکنہ 90 روپے فی لٹر ٹیکس اور نئی کاربن لیوی کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ بجٹ خسارہ کم ظاہر کرنے کے لیے 1450 ارب روپے عوام سے لے کر بینکوں میں رکھ دیئے گئے جو دراصل عوام کے ساتھ دھوکہ ہے اپنے بیان میں انہوں نے سابقہ پی ٹی آئی حکومت کی معاشی کارکردگی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری حکومت کے پہلے تین سال میں 54 لاکھ نوکریوں میں اضافہ ہوا. اسد عمر نے وزیرِاعظم شہباز شریف سے مطالبہ کیا کہ وہ ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر ملک کو سیاسی بحران سے نکالنے کے لیے عملی اقدامات کریں خطے کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ پاکستان ایک خطرناک علاقے میں واقع ہے جہاں بھارت آج بھی جارحانہ عزائم رکھتا ہے، ہماری افواج نے بھارت کو ہمیشہ ٹھوک کر جواب دیا ہے انہوں نے اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پوری مسلم امہ کی دعائیں ایران کے ساتھ ہیں.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ہوئے کہا ہے کہ کرتے ہوئے انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
حماس جنگ بندی پر قائم رہنے کے لئے پرعزم ہے: ترک صدر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
استنبول: ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس جنگ بندی پر قائم رہنے کے لیے پُرعزم نظر آتی ہے جبکہ غزہ کی تعمیرِ نو میں مسلمان ممالک کا قائدانہ کردار ادا کرنا نہایت ضروری ہے۔
رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ حماس اس معاہدے پر قائم رہنے کے لیے کافی پُرعزم ہے۔یہ بات انہوں نے استنبول میں منعقدہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سالانہ اقتصادی اجلاس کے شرکا سے خطاب کے دوران کہی؛
اپنے خطاب میں ان انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ انتہائی ضروری ہے کہ اسلامی تعاون تنظیم غزہ کی تعمیرِ نو میں قائدانہ کردار ادا کرے۔ اس موقع پر ہمیں غزہ کے عوام تک مزید انسانی امداد پہنچانے کی ضرورت ہے اور پھر تعمیرِ نو کا عمل شروع کرنا ہوگا کیونکہ اسرائیلی حکومت اس سب کو روکنے کے لیے اپنی پوری کوشش کر رہی ہے۔
اجلاس سے ایک روز قبل ترک وزیرِ خارجہ حکان فیدان نے حماس کے وفد سے ملاقات کی تھی، جس کی قیادت سینئر مذاکرات کار خلیل الحیہ کر رہے تھے۔
ترک وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ غزہ میں قتلِ عام کو ختم کرنا ضروری ہے، صرف جنگ بندی کافی نہیں ہے، انہوں نے زور دیا کہ اسرائیل-فلسطین تنازع کے حل کے لیے دو ریاستی حل ضروری ہے۔
مزید کہا کہ ہمیں تسلیم کرنا چاہیے کہ غزہ پر حکمرانی فلسطینیوں کے ہاتھ میں ہونی چاہیے اور ہمیں اس حوالے سے احتیاط کے ساتھ عمل کرنا ہوگا۔