وکلا کی سہولت کیلیے پنجاب بار کونسل کو پیپرلیس کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور (آن لائن) پنجاب بارکونسل کے وائس چیئرمین عرفان صادق تارڑ نے کہا ہے کہ پنجاب بار کونسل کے تقریباً ڈیڑھ لاکھ وکلا ء کی سہولت کے لیے پنجاب بار کونسل کو پیپرلیس کرنے کا فیصلہ کیا ہے،پنجاب بھر کے وکلا ء گھر بیٹھے آن لائن انرولمنٹ ،سرٹیفکیٹس ، لائسنس ،گڈ سٹینڈنگ ،ویزہ سرٹیفکیٹ سمیت دیگر سہولتیں حاصل کر سکیں گے جبکہ اس سے قبل ان خدمات کے حصول کے لئے فزیکل کاغذات جمع کرانے آنا پڑتا تھا ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ملاقات کے لئے آنے والے بارز کے نمائندہ وفد سے گفتگو کر تے ہوئے کیا ۔اس موقع پر چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی پنجاب بار کونسل فاروق ڈوگر،سیکرٹری رفاقت علی سوہل،سابق وائس چیئرمینز فرحان شہزاد،کامران بشیر مغل،چودھری بابر وحید،اکائونٹ آفیسر رانا محمد عمیر سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔وائس چیئرمین عرفان صادق تارڑ نے کہا کہ پنجاب بار کونسل کو پیپر لیس کرنے کے منصوبے کے تحت اصل دستاویزات وکلا ء کو واپس کرو دی جائیں گی اور ان کا تمام ڈیٹا سکیننگ کے بعد محفوظ کر لیا جائے گا ،اس سے جہاں وکلا ء کا قیمتی وقت بچے گا وہیںسفری اخراجات بھی نہیں ہوں گے۔علاوہ ازں اپنے بیان میں انہوں نے اسرائیل کی ایران پر جارحیت اوراہم فوجی شخصیات ،جوہری سائنسدانوں اور عام شہریوں کی شہادتوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے بربریت اور وحشیانہ پن سے بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں بکھیر دی ہیں، اسرائیل کے جنگی عزائم اور اقدامات پوری امت مسلمہ کے لیے خطرے کا باعث بن رہے ہیں۔انہوں نے حکومت پاکستان اور تمام مسلم ممالک کے حکمرانوں سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کے مذموم عزائم کو خاک میں ملانے کے لیے سب کو اکٹھا ہونا چاہیے اور بین الاقوامی سطح پر مشترکہ آواز بلند کرنی چاہیے ۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پنجاب بار کونسل وکلا ء
پڑھیں:
کوویڈ کے دوران بابا نے اسکول کھولنے کا فیصلہ کیا تو ہمیں دھمکیاں موصول ہوئیں: تارا محمود
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ تارا محمود نے اپنے والد کے سیاسی پس منظر کو چھپائے رکھنے کی وجہ پر سے پردہ اُٹھا دیا۔
حال ہی میں اداکارہ نے ساتھی فنکار احمد علی بٹ کے پوڈ کاسٹ میں بطور مہمان شرکت کی، جہاں انہوں نے مختلف امور پر کھل کر بات چیت کی۔
دورانِ انٹرویو انہوں نے انکشاف کیا کہ میرے قریبی دوست احباب یہ جانتے تھے کہ میں شفقت محمود کی بیٹی ہوں اور ان کا سیاسی پس منظر کیا ہے لیکن کراچی میں یا انڈسٹری میں کسی نہیں ان کے بارے میں معلوم نہیں تھا۔
انہوں نے بتایا کہ جب میں نے شوبز میں کام شروع کیا تو مجھے کراچی آنا پڑا، اس دوران والد نے سیکیورٹی خدشات کے سبب مشورہ دیا کہ بہتر ہوگا کہ کسی کو بھی اس بارے میں نہ بتایا جائے۔ تاہم ڈرامہ سیریل چپکے چپکے کی شوٹنگ کے دوران سوشل میڈیا پر والد کے ساتھ تصاویر وائرل ہوگئیں۔
اداکارہ نے کہا کہ والد کے ساتھ تصاویر وائرل ہوئیں تو تھوڑی خوفزدہ ہو گئی تھیں کیونکہ مجھے توجہ کا مرکز بننا نہیں پسند۔
انہوں نے بتایا کہ کوویڈ کے پہلے سال کے دوران وبائی مرض کے سبب اسکول بند کرنے پڑے تو بابا ہیرو بن گئے تھے لیکن جب انہوں نے دوسرے سال اسکول کھولنے کا فیصلہ کیا تو ہمیں کئی دھمکیاں بھی موصول ہوئیں۔
تارا محمود نے چپکے چپکے کے سیٹ پر پیش آنے والا ایک دلچسپ قصہ سناتے ہوئے بتایا کہ جب یہ بات منظر عام پر آئی کہ میرے والد کون ہیں تو ایک دن میں شوٹ پر جاتے ہوئے اپنی گاڑی خود چلاتے ہوئے سیٹ پر پہنچی تو ہدایتکار دانش نواز مجھ سے مذاق کرتے ہوئے کہنے لگے کہ سیاسی خاندان سے تعلق ہونے کے باوجود سیکیورٹی کیوں نہیں رکھتیں اور خود گاڑی کیوں چلاتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ میں نے کبھی بھی اپنے والد کے اثر و رسوخ یا طاقت کو ذاتی فائدے کے لیے استعمال کرنے کی کوشش نہیں کی۔
واضح رہے کہ تارا محمود کے والد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دور حکومت میں وفاقی وزیر تعلیم کے عہدے پر فائز رہنے والے شفقت محمود ہیں۔
انہیں طلبہ کے درمیان کوویڈ کے دوران امتحانات منسوخ کرنے اور تعلیمی ادارے بند کرنے کے سبب شہرت حاصل ہوئی۔
فلم میں رہے کہ شفقت محمود نے جولائی 2024 میں سیاست سے ریٹائر ہونے کا اعلان کیا تھا۔
Post Views: 5