بھارتی طیارہ حادثے میں زندہ بچ جانے والے واحد شخص سے نئی معلومات آگئیں
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جون2025ء)بھارتی حکام نے ہندوستان کی بدترین ہوا بازی کی آفات میں سے ایک کے متاثرین کی باقیات کو ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے شناخت کرکے حوالے کرنا شروع کردیا۔ ریاست گجرات میں ایئر انڈیا کے طیارے کے گرنے کے چار دن بعد یہ کام شروع کیا ،میڈیرپورٹس کے مطابق طیارے کے تباہ ہونے کے دوران واحد زندہ بچ جانے والے وشواتھ کمار رمیش نے حادثہ کی حیران کن تفصیلات کا انکشاف کیا ہے۔
(جاری ہے)
نئے انٹرویو میں وشواتھ کمار رمیش نے بتایا کہ وہ آگ کے گولے میں پھٹنے سے چند لمحوں پہلے ہی جہاز سے کیسے بچ گئے۔ رمین نے کہا کہ ان کا بچ جانا، صرف معمولی زخموں کے ساتھ، ہر لفظ کے معنی میں ایک معجزہ تھا۔انہوں نے کہا کہ وہ اب بھی صدمے میں ہیں۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ وہ اس بات کی وضاحت نہیں کر سکتے کہ کیا ہوا اور جو کچھ انہوں نے طیارے کے حادثے کے دوران دیکھا۔ ایمرجنسی کا دروازہ ٹوٹ گیا اور میری سیٹ بھی ٹوٹ گئی۔ جائے وقوعہ پر مقامی لوگوں نے ان کی مدد کی۔ ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ زمین پر چھلانگ لگا کر طیارے سے بچ گئے تو انہوں نے جواب دیا کہ میں نے چھلانگ نہیں لگائی، میں ابھی باہر نکلا، یہ ایک معجزہ ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے
پڑھیں:
شبیر احمد شاہ کی درخواست ضمانت کی مخالفت کرنے پر این آئی اے کی مذمت
ڈی ایف پی ترجمان نے تمام کشمیری سیاسی قیدیوں کو مقبوضہ علاقے کی جیلوں میں منتقل کرنے کے مطالبے کو دہراتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت کو قیدیوں کے بنیادی حق کا احترام کرنا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کی اکائی ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی نے غیر قانونی طور پر نظربند پارٹی سربراہ شبیر احمد شاہ کی بگڑتی ہوئی صحت کے باوجود درخواست ضمانت کی مخالفت کرنے پر بھارتی تحقیقاتی ادارے ”این آئی اے” کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈی ایف پی کے ترجمان ایڈووکیٹ ارشد اقبال نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں شبیر احمد شاہ کے خلاف این آئی اے کے مقدمے کو بے بنیاد اور سیاسی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ این آئی اے عدالت میں کوئی ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہنے کے بعد اب شبیر شاہ کی غیر قانونی نظربندی کو طول دینے کے لیے تاخیری ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ ایڈووکیٹ اقبال نے شبیر احمد شاہ کی بگرتی ہوئی صحت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی عدلیہ انصاف کی فراہمی کے بجائے سیاسی دبائو کے تحت کام کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شبیر احمد شاہ 1968ء سے جھوٹے الزامات کا سامنا کر رہے ہیں اور دہلی کی تہاڑ جیل میں آٹھ سال گزرنے کے بعد بھی کوئی عدالت ان کے خلاف الزامات کو ثابت نہیں کر سکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری سیاسی قیدیوں کو غیر قانونی طور پر نظربند رکھنے کے لیے جان بوجھ کر ضمانت سے انکار کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شبیر احمد شاہ اور دیگر حریت رہنمائوں کو صرف ان کی پرامن سیاسی جدوجہد اور کشمیری عوام کے لئے حق خودارادیت کا مطالبہ کرنے پر سزا دی جا رہی ہے۔ ایڈوکیٹ اقبال نے عدالت میں حقائق کو مسخ کرنے پر بھارتی سالیسٹر جنرل تشار مہتا کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شبیر احمد شاہ نے اپنے سیاسی نظریے کی وجہ سے آدھی سے زیادہ زندگی سلاخوں کے پیچھے گزاری ہے۔
انہوں نے انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ شبیر شاہ کی بگڑتی ہوئی صحت کا فوری نوٹس لیں جو کئی دائمی عارضوں میں مبتلا ہیں۔ انہیں خصوصی طبی امداد کی ضرورت ہے جو جیل میں دستیاب نہیں ہے۔ ڈی ایف پی ترجمان نے تمام کشمیری سیاسی قیدیوں کو مقبوضہ علاقے کی جیلوں میں منتقل کرنے کے مطالبے کو دہراتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت کو قیدیوں کے بنیادی حق کا احترام کرنا چاہیے اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق ان کے مناسب علاج کو یقینی بنانا چاہیے۔