“ایسا دھماکا پہلے کبھی نہیں سنا”، تل ابیب سے اسرائیلی صحافی کا حیران کن بیان
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
ایران کی جانب سے اسرائیل پر حالیہ میزائل حملوں کے دوران تل ابیب میں شدید دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں جنہیں مقامی افراد نے پہلے کے مقابلے میں “انتہائی طاقتور اور خوفناک” قرار دیا۔
اسرائیلی صحافی گدیون لیوی نے الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے خود ان دھماکوں کو سنا اور یہ آوازیں ان کے گھر کے قریب ترین محسوس ہوئیں۔ لیوی نے کہا، “میں خوش قسمت ہوں کہ میں نے کچھ دیکھا نہیں، لیکن سنا ضرور ہے۔ میں قریبی عوامی پناہ گاہ میں موجود تھا اور اس بار دھماکوں کی شدت پہلے کی نسبت کہیں زیادہ تھی۔”
انہوں نے مزید بتایا کہ جب وہ پناہ گاہ سے باہر نکلے تو پڑوسیوں سے معلوم ہوا کہ کچھ گھروں کی کھڑکیاں ٹوٹ چکی تھیں۔ لیوی کے مطابق، “یہ سب کچھ میرے گھر سے زیادہ دور نہیں تھا، اگرچہ مجھے درست مقام معلوم نہیں لیکن صورتحال واقعی سنجیدہ تھی۔ اس کے فوراً بعد ایمبولینسوں اور امدادی کارکنوں کی گاڑیوں کے سائرن سنائی دینے لگے۔”
انہوں نے گفتگو کے اختتام پر کہا کہ میں اس کے بارے میں مزید کچھ نہیں جانتا مگر یہ حملہ واقعی بہت شدید اور خوفناک تھا۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
نیتن یاہو نے ٹرمپ کو قطر حملے سے پہلے آگاہ کیا یا نہیں؟ بڑا تضاد سامنے آگیا
تل ابیب/واشنگٹن: اسرائیل کے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات میں تضاد سامنے آیا ہے کہ آیا قطر پر حالیہ اسرائیلی حملے کے بارے میں امریکا کو پہلے سے اطلاع دی گئی تھی یا نہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے ایکسيوس کے مطابق اسرائیلی حکام کا دعویٰ ہے کہ نیتن یاہو نے ٹرمپ کو حملے سے ڈھائی گھنٹے قبل آگاہ کیا تھا اور اگر واشنگٹن مخالفت کرتا تو کارروائی روک دی جاتی۔ تاہم ٹرمپ اور امریکی حکام اس دعوے کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ انہیں حملے کا علم عوامی ذرائع سے ہوا اور اسرائیل نے براہ راست اعتماد میں نہیں لیا۔ امریکی حکام کے مطابق اطلاع اُس وقت ملی جب اسرائیلی طیارے پہلے ہی روانہ ہوچکے تھے اور میزائل فضا میں تھے۔
یاد رہے کہ چند روز قبل اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حماس رہنماؤں کو نشانہ بنایا، جس میں 5 حماس ارکان اور ایک قطری سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے۔ حماس کا کہنا ہے کہ اُن کے مرکزی رہنما کارروائی سے کچھ دیر پہلے ہی عمارت چھوڑ چکے تھے، اس لیے وہ محفوظ رہے۔
یہ حملہ نہ صرف امریکا اور اسرائیل کے تعلقات میں کشیدگی کا باعث بنا ہے بلکہ قطر اور واشنگٹن کے تعلقات پر بھی سوالات کھڑے کر رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ واقعہ اسرائیل کی خطے میں تنہائی کو مزید بڑھا سکتا ہے۔