اسرائیل جارحیت رک جائے تو ایرانی ردعمل خودبخود رک جائے گا، ایرانی وزیر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ اگر اسرائیل اپنی فوجی جارحیت بند کر دے تو ایران کی جانب سے دفاعی ردعمل بھی خود بخود رک جائے گا۔ ان کا یہ بیان خطے میں جاری کشیدگی اور ممکنہ تنازع کے پیش نظر اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے ایک حالیہ بیان میں کہا کہ ایران جنگ نہیں چاہتا، لیکن اگر اس کی خودمختاری یا مفادات پر حملہ ہوتا ہے تو جواب دینا ہمارا حق ہے۔ تاہم اگر اسرائیل اپنی جارحیت روکتا ہے، تو ایران کی جانب سے کوئی اضافی اقدام نہیں کیا جائے گا۔
خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگیایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ مہینوں میں تناؤ میں شدید اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، خاص طور پر غزہ اور لبنان میں جاری تنازعات کے تناظر میں۔
یہ بھی پڑھیے امریکا، اسرائیلی حملوں میں برابر کا شریک، اسے حساب دینا ہوگا، ایرانی وزیر خارجہ
ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم خطے میں امن اور استحکام کے خواہاں ہیں، لیکن جب دشمن کی طرف سے مسلسل اشتعال انگیزی ہو، تو خاموش رہنا ممکن نہیں۔
بین الاقوامی برادری سے مطالبہایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کو جارحیت سے باز رکھنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کرے تاکہ خطے میں امن بحال ہو سکے۔
یہ بھی پڑھیے طاقتور حملہ ہورہا ہے، ملک چھوڑ دو، ایران کا اسرائیلی عوام کو انتباہ
خطے کے عوام مزید جنگ اور خونریزی کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ عالمی طاقتیں انصاف اور امن کو ترجیح دیں۔
ایرانی وزیر خارجہ کا یہ بیان نہ صرف ایک سفارتی پیغام ہے بلکہ اسرائیل کے لیے غیر اعلانیہ وارننگ بھی تصور کیا جا رہا ہے۔ یہ پیغام خطے میں کشیدگی کو کم کرنے کی ایک کوشش ہو سکتی ہے بشرطیکہ دوسری جانب سے بھی مثبت جواب دیا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اسرائیل ایران جنگ ایران ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل اسرائیل ایران جنگ ایران ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی ایرانی وزیر خارجہ
پڑھیں:
ایران نے امریکہ کے خلاف بڑااقدام اٹھالیا
تہران(نیوز ڈیسک)اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقایی نے مسقط میں اتوار کو ایران اور امریکہ کے چھٹے دور کے بلواسطہ مذاکرات کے بارے میں کہا کہ موجودہ صورتحال میں ہماری بنیادی توجہ دشمن کی جارحیت کا مقابلہ کرنے پر مرکوز ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ ڈپلومیسی اور امن کے دشمنوں نے ایرانی قوم پر ایک ظالمانہ جنگ مسلط کر رکھی ہے اور امریکہ نے مذاکرات اور سفارت کاری کے تمام دعووں کے باوجود، ایران کی پرامن ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنانے سمیت صیہونی حکومت کی جارحیت میں اس کی مدد کی۔
انہوں نے کہا کہ ظاہر ہے کہ جب تک ایرانی قوم کے خلاف غاصب صیہونی حکومت کی جارحیت ختم نہیں ہوتی امریکہ کے ساتھ بات چیت میں حصہ لینا جو جارح کا سب سے بڑا حامی اور شریک ہے لا حاصل ہے ۔
مزیدپڑھیں:وزیراعظم شہبازشریف کا ایرانی صدر سے رابطہ، مکمل حمایت کی یقین دہانی