اسرائیل نے امن مذاکرات کو سبوتاز کر کے جنگی جنون کو ترجیح دی، ایران کے ساتھ کھڑے ہیں، ڈاکٹر روبینہ اختر
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
پی ٹی آئی ویمن ونگ کی رہنما کا کہنا تھا کہ نہیتے فلسطینیوں پر ظلم اور جبر کی داستانیں رقم کرنے والا اسرائیل یہ بھول گیا ہے کہ بے گناہ معصوم لوگوں کا خون رنگ لائے گا اور اس کی امن دشمن کوششیں اس کی تباہی کا باعث بنیں گی۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک انصاف کی رہنما این اے 148 کی امیدوار ڈاکٹر روبینہ اختر نے کہا ہے کہ جب اسرائیل اور ایران کے درمیان امن مذاکرات ہو رہے تھے تو ان کو نتیجہ خیز بنانے کی بجائے اسرائیل نے ایران پر جنگ مسلط کر دی جو کہ انتہائی قابل مذمت ہے، نہتے فلسطینیوں پر ظلم اور جبر کی داستانیں رقم کرنے والا اسرائیل یہ بھول گیا ہے کہ بے گناہ معصوم لوگوں کا خون رنگ لائے گا اور اس کی امن دشمن کوششیں اس کی تباہی کا باعث بنیں گی، اسرائیل بھی ہندوستان کی طرح جنگ بندی کی بھیک مانگتا پھرے گا کیونکہ دنیا میں امن کا ایک ہی راستہ ہے اور وہ مذاکرات کا راستہ ہے ورنہ اسرائیل کی مزموم حرکت دنیا کو ایک ایسی اگ میں جھونکنئے کی کوشش ہے، جس میں صرف تباہی ہی تباہی ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان عوام اس مشکل گھڑی میں ایران کے ساتھ کھڑی ہے ہر فورم پر ایران کی آواز اٹھانے کے لیے ان کے شانہ بشانہ کھڑی ہوگی۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
یورینیم افزودگی روکیں گےنہ میزائل پروگرام پر مذاکرات کریں گے: ایران کا دوٹوک جواب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران : ایران نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ یورینیم کی افزودگی کو روکیں گے اور نہ ہی اپنے میزائل پروگرام پر کوئی مذاکرات کریں گے۔
ایران کے وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے خبردار کیا کہ اگر اسرائیل نے کوئی نیا حملہ کیا تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔
ایران انٹرنیشنل کے مطابق عباس عراقچی نے الجزیرہ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ ایران نے جون میں اسرائیل کے ساتھ ہونے والی جنگ کو مؤثر انداز میں سنبھالا اور اسے خطے میں پھیلنے سے روکا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کسی بھی نئی جارحیت کے لیے مکمل طور پر تیار ہے اور اگر لڑائی دوبارہ شروع ہوئی تو اسرائیل کو ایک اور شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔
عراقچی نے تصدیق کی کہ جنگ کے دوران ایرانی جوہری تنصیبات کو نقصان پہنچا، تاہم یورینیم افزودگی کی ٹیکنالوجی محفوظ ہے اور جوہری مواد تاحال ان بمباری زدہ مراکز میں موجود ہے۔
ایرانی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ تہران مغربی دباؤ قبول نہیں کرے گا، البتہ وہ واشنگٹن کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کے لیے تیار ہے تاکہ اپنے جوہری پروگرام پر ایک منصفانہ معاہدہ طے کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ایران بین الاقوامی خدشات کا ازالہ کرنے کے لیے تیار ہے لیکن حملے کے بعد کسی قسم کی رعایت نہیں دے گا۔