اسرائیل اور ایران کے ایک دوسرے پر تازہ ترین میزائل حملے، ہلاکتوں میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 جون 2025ء) اسرائیل نے تہران میں ایرانی وزارت دفاع کے ہیڈکوارٹرز اور ایٹمی پروگرام سے منسلک سمجھے جانے والے مقامات کو نشانہ بنایا، جبکہ گزشتہ شب اور آج صبح ایرانی میزائلوں نے اسرائیلی فضائی دفاعی نظام کو ''بے بس‘‘ کرتے ہوئے ''اسرائیل کے اندر تک عمارتوں‘‘ کو نشانہ بنایا۔
دریں اثنا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو خبردار کیا ہے کہ اگر ایران نے امریکہ کے خلاف جوابی کارروائی کی تو اسے ''امریکی فوج کی پوری طاقت‘‘ کا سامنا کرنا پڑے گا۔ صدر ٹرمپ نے زور دیا ہے کہ واشنگٹن کا اسرائیل کے ایران پر حملے سے کوئی تعلق نہیں۔
ایرانی حملے اور اسرائیلی ہلاکتوں میں اضافہاسرائیل کی میگن ڈیوڈ ایڈوم ریسکیو سروس کے مطابق گزشتہ شب بھر اور اتوار کو ایرانی حملوں میں کم از کم 10 افراد ہلاک ہوئے، جس سے ملک میں کل ہلاکتوں کی تعداد 13 ہو گئی۔
(جاری ہے)
تل ابیب کے قریب ایک میزائل ایک عمارت سے ٹکرایا، جس کے نتیجے میں دو بچوں سمیت چھ افراد ہلاک ہوئے۔ مقامی پولیس کمانڈر ڈینیل ہداد نے بتایا ہےکہ ایرانی میزائل حملوں میں 180 افراد زخمی ہوئے اور سات اب بھی لاپتہ ہیں۔ایسوسی ایٹڈ پریس کے ایک رپورٹر نے تباہ شدہ عمارتوں، دھماکوں سے متاثرہ گاڑیوں اور شیشوں کے ٹکڑوں سے بھری سڑکیں دیکھیں۔
امدادی کارکنوں نے زندہ بچ جانے والوں کی تلاش کے لیے ڈرون استعمال کیے۔ کچھ اسرائیلی شہری اپنے سامان کے ساتھ علاقہ چھوڑتے نظر آئے۔شمالی اسرائیلی قصبے تمرا میں ایک عمارت پر میزائل حملے سے چار افراد ہلاک اور 24 زخمی ہوئے۔ وسطی شہر ریحوفوت پر حملے میں 42 افراد زخمی ہوئے۔
اتوار کی صبح یروشلم اور تل ابیب میں انتباہی سائرن بجتے رہے جبکہ تل ابیب کے آسمان پر کئی میزائل دکھائی دیے۔
ان دونوں اسرائیلی شہروں میں دھماکوں کی گونج سنی گئی۔ایرانی پاسداران انقلاب نے کہا کہ ایرانی میزائلوں اور ڈرونز نے اسرائیلی توانائی کے ڈھانچے اور جنگی طیاروں کے ایندھن فراہم کرنے والی تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے۔ اس ایلیٹ فورس نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے جارحیت جاری رکھی تو تہران کے حملے ''زیادہ شدید اور وسیع‘‘ ہوں گے۔
اسرائیل کی حیفا آئل ریفائنری کو نقصاناسرائیل کے مطابق ایران کے میزائل حملوں سے حیفا میں اس کی آئل ریفائینریز کو نقصان پہنچا اور ترسیل کی پائپ لائنز بھی تباہ ہوئی ہیں۔
کمپنی نے کہا کہ متاثرہ مقامات پر کوئی زخمی یا ہلاکت کی اطلاع نہیں ملی۔ ریفائننگ سہولیات معمول کے مطابق کام کر رہی ہیں تاہم کچھ ڈاؤن اسٹریم آپریشنز بند کر دیے گئے ہیں۔
کمپنی نقصان کے اپنے آپریشنز اور مالی نتائج پر اثرات کا جائزہ لے رہی ہے۔اسرائیلی حکام نے کہا کہ ایرانی حملوں کی وجہ سے ملکی فضائی حدود مسلسل تیسرے روز اتوار کو بھی بند رہیں گی۔ اسرائیلی وزارت ٹرانسپورٹ اور خارجہ کے ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے، ''سکیورٹی صورتحال اور سکیورٹی حکام کی ہدایت کے مطابق، اسرائیلی فضائی حدود فی الحال شہری ہوابازی کے لیے بند ہے۔
کوئی پرواز نہ تو آ رہی ہے نہ ہی جا رہی ہے۔‘‘ حوثیوں کا اسرائیل پر حملہیمن کے ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں باغیوں نے اتوار کو کہا ہے کہ انہوں نے گزشتہ 24 گھنٹوں میں وسطی اسرائیل کے شہر جافا پر کئی بیلسٹک میزائل داغے ہیں۔ یہ پہلا موقع ہے، جب ایران کے اس اتحادی نے ایران پر اسرائیلی حملوں کے بعد اس تنازع میں حصہ لیا ہے۔
تہران میں دھماکےاتوار کی صبح تہران اور دیگر علاقوں میں نئے دھماکوں کی اطلاعات ہیں لیکن ہلاکتوں کی تعداد کے بارے میں ابھی تک کوئی درست اطلاعات میسر نہیں ہوئیں۔ گزشتہ روز ایران کے اقوام متحدہ کے سفیر نے کہا تھا کہ اسرائیلی حملوں میں اب تک 78 افراد ہلاک اور 320 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
ایران کی نیم سرکاری نیوز ایجنسی تسنیم نے رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیلی ڈرون حملے سے ایران کے قدرتی گیس پروسیسنگ پلانٹ میں ایک ''شدید دھماکہ‘‘ ہوا، جو ایران کی تیل و گیس صنعت پر پہلا ممکنہ حملہ ہو سکتا ہے۔
اسرائیلی فوج نے اس بارے میں کوئی فوری تبصرہ نہیں کیا۔ایرانی حکام کے مطابق تہران میں شاہران آئل ڈپو پر اسرائیلی حملے سے لگنے والی آگ پر قابو پا لیا گیا ہے۔ اسی طرح ایرانی دارالحکومت کے قریب ہی ایک آئل ریفائنری پر بھی اسرائیلی حملے سے آگ بھڑک اٹھی۔
اسرائیلی فوج کا ایرانی شہریوں کو انتباہاسرائیلی فوج نے اتوار کو ایک انتباہ جاری کرتے ہوئے ایرانی شہریوں کو کہا ہے کہ وہ ایران میں ممکنہ فوجی اہداف کے قریب رہنے یا کام کرنے سے گریز کریں۔
ایک اسرائیلی فوجی ترجمان نے ایکس پر فارسی متن کے ساتھ پوسٹ میں کہا، ''ایران میں ہتھیاروں کے کارخانوں یا ان سے متعلقہ تنصیبات کے اندر یا آس پاس موجود یا مستقبل میں موجود ہونے والے تمام افراد کے لیے فوری انتباہ۔‘‘ حملوں میں اضافے کے خدشاتعالمی رہنما ایران اور اسرائیل سے تناؤ کم کرنے کی فوری اپیل کر رہے ہیں لیکن اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اب تک کے حملے ''آنے والے دنوں میں ہماری فوج کی طاقت کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں۔
‘‘ اسرائیل نے کہا کہ اس کی کارروائی ہفتوں تک جاری رہ سکتی ہے۔اسرائیل کی انسانی حقوق کی تنظیم 'بی تسلیم‘ نے ہفتے کو کہا کہ سفارتی حل کی تمام امکانات کو استعمال کرنے کے بجائے، اسرائیلی حکومت نے جنگ شروع کر دی، جو پورے خطے کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔
دوسری جانب تہران نے اسرائیل کے اتحادیوں کو خبردار کیا ہے کہ اگر انہوں نے ایرانی میزائلوں کو مار گرایا تو ان کے علاقائی فوجی اڈوں کو بھی نشانہ بنایا جائے گا۔
ٹرمپ کا تہران کو انتباہصدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ کا ''ایران پر حملے سے کوئی تعلق نہیں‘‘ اسی طرح انہوں نے تہران کو امریکی مفادات کو نشانہ بنانے سے خبردار کیا۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر لکھا، ''اگر ایران نے کسی بھی شکل میں ہم پر حملہ کیا، تو امریکی فوج کی پوری طاقت آپ پر اس سطح پر نازل ہو گی، جو پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔ تاہم، ہم ایران اور اسرائیل کے درمیان معاہدہ کر کے اس خونی تنازع کو ختم کر سکتے ہیں!!!‘‘
ادارت: رابعہ بگٹی، عدنان اسحاق
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایرانی میزائل اسرائیلی فوج نشانہ بنایا خبردار کیا اسرائیل کے افراد ہلاک حملوں میں نے کہا کہ کیا ہے کہ اتوار کو کے مطابق ایران کے انہوں نے کو نشانہ حملے سے زخمی ہو رہی ہے
پڑھیں:
اسرائیل کے فلسطین پر حملے نسل کشی کی واضح مثال ہیں، طیب اردوان
انقرہ میں جرمن چانسلر فریڈرک مرز کے ساتھ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس میں ترک صدر نے اسرائیل کیجانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی، قحط اور غزہ میں حملوں سے لاعلمی پر جرمنی کو تنقید کا نشانہ بنایا، اردوان نے کہا کہ کیا جرمنی غزہ میں اسرائیلی نسل کشی نہیں دیکھ رہا۔؟ اسلام ٹائمز۔ ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے جاری حملے نسل کشی کی واضح مثال ہیں۔ طیب اردوان نے انقرہ میں جرمن چانسلر فریڈرک مرز کے ساتھ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس میں اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی، قحط اور غزہ میں حملوں سے لاعلمی پر جرمنی کو تنقید کا نشانہ بنایا، اردوان نے کہا کہ کیا جرمنی غزہ میں اسرائیلی نسل کشی نہیں دیکھ رہا۔؟ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے پاس جوہری ہتھیار ہیں، مگر حماس کے پاس کچھ بھی نہیں، جنگ بندی کی خلاف ورزیاں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہیں۔ ترکیہ، جرمنی اور دیگر ممالک کو فوری اقدامات کرنا ہوں گے، غزہ میں قتل اور قحط روکنے کیلئے فوری سیاسی اور انسانی اقدامات ضروری ہیں۔