سعودی عرب میں سابق امریکی سفیر نے اعتراف کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ امریکہ نہ صرف اسرائیل کا اندھا حامی ہے بلکہ اسنے اس خطے کے عام لوگوں تک امداد کی ترسیل کے راستے میں بھی رکاوٹ ڈال رکھی ہے اسلام ٹائمز۔ سعودی عرب میں امریکہ کے سابق سفیر چاس فری مین نے اعلان کیا ہے کہ واشنگٹن نے اقوام متحدہ کے امدادی اداروں کے بجائے "غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن" (GHF) کے نام سے ایک غیر معتبر ادارہ بنا کر، امداد کی مؤثر طریقے سے ترسیل کے راستے کو، گھناونی اسرائیلی پالیسیوں پر عملدرآمد کی خاطر ایک آلہ کار میں تبدیل کر دیا ہے۔ امریکی سفارتکار نے مزید کہا کہ غزہ کی پٹی میں خوراک، فلسطینی شہریوں کو جبری نقل مکانی پر مجبور کرنے اور انہیں پہلے سے زیادہ نشانہ بنانے کے لئے مذموم ہتھکنڈا بن چکی ہے۔ فری مین نے ڈرون طیاروں اور قابض اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں ''امداد کے خواہاں'' ہزاروں فلسطینی شہریوں کی دردناک شہادت کی بھی شدید مذمت کی اور ان جرائم میں "کرائے کے امریکی فوجیوں" کو بھی برابر کا شریک قرار دیا۔
۔

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

اسرائیلی طرزعمل درست نہ ہوا تو فلسطینی ریاست تسلیم کر لینگے، برطانیہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 30 جولائی 2025ء) فلسطینی مسئلے کے پرامن اور دو ریاستی حل سے متعلق اعلیٰ سطحی بین الاقوامی کانفرنس اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں جاری ہے جس کے دوسرے روز برطانیہ نے اعلان کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے غزہ میں ہولناک حالات کا خاتمہ نہ کیا تو وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لے گا۔

فرانس اور سعودی عرب کی خارجہ وزارتوں کی مشترکہ میزبانی میں ہونے والی اس کانفرنس کا انعقاد جنرل اسمبلی کی قرارداد 81/79 کی مطابقت سے عمل میں آیا ہے۔

اس کا مقصد فلسطینی مسئلے اور اس کے دو ریاستی حل سے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد ممکن بنانے کے اقدامات کرنا ہے۔

اس کانفرنس میں تنازع کے دونوں فریق شریک نہیں ہیں اور اسرائیل کے مضبوط حمایتی امریکہ کی جانب سے بھی شرکت کی توقع نہیں ہے۔

(جاری ہے)

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے اپریل میں سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ دو ریاستی حل کا امکان سرے سے ختم ہونے کو ہے۔

اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے درکار سیاسی عزم نظر نہیں آتا۔ تاہم، 5 جون کو صحافیون سے بات کرتے ہوئے انہوں نے سوال کیا کہ جو لوگ دو ریاستی حل پر شبے کا اظہار کرتے ہیں ان کے پاس اس کا متبادل کیا ہے؟ کیا یہ ایک ریاستی حل ہو گا جس میں فلسطینیوں کو یا تو ان کے علاقوں سے نکال باہر کیا جائے گا یا وہ اپنی سرزمین پر حقوق کے بغیر رہیں گے؟

انہوں نے یاد دلایا کہ دو ریاستی حل کو زندہ رکھنا اور اسے عملی صورت دینے کے لیے حالات کو سازگار بنانا عالمی برادری کی ذمہ داری ہے۔

برطانیہ کا اعلان

برطانیہ کے وزیر برائے خارجہ، دولت مشترکہ و ترقیاتی امور ڈیوڈ لیمے نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دو ریاستی حل کی حمایت کے لیے برطانیہ پر تاریخی حوالے سے خصوصی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ علاوہ ازیں، ان کا ملک بین الاقوامی عدالتوں کی آزادی کی حمایت میں کھڑا ہے جس نے اسرائیل کے متشدد آباد کاروں پر پابندیاں عائد کی ہیں، اسرائیلی حکومت کے ساتھ تجارتی بات چیت کو معطل کر دیا ہے اور نفرت و تشدد کی ترغیب دینے پر اسرائیل میں دائیں بازو کے وزرا پر بھی پابندیاں لگائی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حکومت کی جانب سے دو ریاستی حل کو مسترد کرنا اخلاقی اور تزویراتی دونوں اعتبار سے درست نہیں۔ برطانیہ اس حل کو قابل عمل بنانے کے لیے پرعزم ہے۔ اسی لیے ان کی حکومت ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ اگر اسرائیل کی حکومت نے غزہ میں ہولناک حالات اور اپنی عسکری کارروائیوں کا خاتمہ نہ کیا اور دو ریاستی حل کی بنیاد پر طویل مدتی پائیدار امن قائم کرنے کے عزم سے گریز کیا تو اس فیصلے پر عملدرآمد کیا جائے گا۔

قیام امن کی بنیادی شرط

جنوبی افریقہ کے وزیر برائے بین الاقوامی تعلقات و تعاون رونلڈ اوزے لامولا نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کے وجود کو لاحق خطرات کی موجودگی میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔ سلامتی کونسل کو انہیں تحفظ دینے کے اقدامات کرنا ہوں گے اور دو ریاستی حل کو قابل عمل بنانے میں بین الاقوامی قانون کے مکمل احترام کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔

انہوں نے فلسطینی مسئلے پر اقوام متحدہ کی قراردادوں اور عالمی عدالت انصاف کی مشاورتی آرا پر فوری اور مکمل عملدرآمد کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل ہی نہیں بلکہ تمام ممالک کو بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی اجتماعی ذمہ داریوں کی تعمیل کرنا ہو گی اور ان قوانین کے تقدس کو برقرار رکھنا ہو گا۔

رونلڈ لامولا نے مزید کہا کہ اس کانفرنس کو عالمگیر توجہ حاصل ہے۔

اقوام متحدہ کے قیام سے 80 برس بعد دنیا کا اجتماعی ضمیر خوابیدہ ہے۔ فلسطینی مسئلے کو حل کرنے کے لیے ان اقدار سے دوبارہ وابستگی کا ٹھوس عہد کرنا ہو گا جو تمام انسانوں کو آپس میں جوڑتی ہیں۔ UN Photo/Manuel Elías سیاسی عزم کی ضرورت

متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور خلیفہ شاہین المرار نے غزہ میں تباہ کن انسانی حالات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک فلسطینیوں کو انسانی امدد پہنچانے کے لیے بین الاقوامی کوششوں کی قیادت کرتا آیا ہے۔

اس نے زمین اور سمندر کے راستے امداد فراہم کرنے کے علاوہ فضا سے بھی امدادی سامان گرانے کا آغاز کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ غزہ میں فوری جنگ بندی اور یرغمالیوں اور قیدیوں کی رہائی کے لیے کام کرنا بھی ضروری ہے۔ ایک خودمختار اور آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی جانب واضح اور ناقابل واپسی لائحہ عمل کی منظوری دینا ہو گی جس پر عملدرآمد قانوناً لازم ہو۔

انہوں نے خبردار کیا کہ فلسطینی مسئلے کو حل کیے بغیر گزرتا ہر دن زخموں کو گہرا اور امن کے امکانات کو معدوم کر دیتا ہے۔ مستقبل کا راستہ واضح ہے اور اب بہترین تزویراتی انتخاب کے طور پر امن کی جانب بڑھنے کے لیے صرف سیاسی عزم اور جرات کی ضرورت ہے۔

غیرمشروط جنگ بندی

بنگلہ دیش کی عبوری حکومت میں خارجہ امور کی وزارت کے مشیر توحید حسین نے کانفرنس سے خطاب کرتےہوئے کہا کہ 1971 میں ملک کی جنگ آزادی سے لے کر گزشتہ سال جولائی اور اگست میں برپا ہونے والی عوامی تحریک تک بنگلہ دیش کے لوگوں نے ہمیشہ اپنے حق خود اختیاری کے لیے جدوجہد کی ہے۔

انہوں ںے کہا کہ اسی میراث کی بدولت بنگلہ دیش کے لوگ فلسطینی عوام کی آزاد و خودمختاری ریاست کے لیے جائز خواہشات کی تکمیل کے مقصد میں ان کے ساتھ ہیں اور دو ریاستی حل پر بلاتاخیر عملدرآمد ہونا چاہیے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ فلسطینی عوام کی تکالیف کو دور کرنے کے لیے محض الفاظ کافی نہیں بلکہ عالمی برادری کو غزہ میں فوری اور غیرمشروط جنگ بندی کا حصول اپنی ترجیح بنانا ہو گی اور علاقے میں انسانی امداد ی بڑے پیمانے پر بلارکاوٹ فراہمی کے لیے ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے۔

ان ممالک کے نمائندوں کے علاوہ کانفرنس کے دوسرے روز ویتنام، روس، ایسٹونیا، اور جبوٹی کے مندوبین نے بھی خطاب کیا اور مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کی حمایت کا اعادہ کیا۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ، امداد کے منتظر شہریوں پر اسرائیلی فوج کی اندھادھند فائرنگ، مزید 35 فلسطینی شہید
  • غزہ: امداد کے منتظر شہریوں پر اسرائیلی فوج کی اندھادھند فائرنگ، مزید 35 فلسطینی شہید
  • غزہ کی تباہی میں واشنگٹن کی شراکت کا امریکی سفارتکار کیجانب سے برملا اعتراف
  • اسرائیلی طرزعمل درست نہ ہوا تو فلسطینی ریاست تسلیم کر لینگے، برطانیہ
  • اقوام متحدہ کا 2 ریاستی حل کیلئے اجلاس حماس کی امداد ہے، ٹیمی بروس
  • برطانیہ نے فلسطینی ریاست کے حق میں اعلان پر اسرائیلی تنقید مسترد کر دی
  • اسرائیلی آبادکاروں کا فلسطینیوں پر تشدد دہشت گردی ہے، فرانس
  • آسکر یافتہ فلم کے کارکن اسرائیلی آباد کار کے ہاتھوں قتل
  • اسرائیلی بحری جہازوں کیجانب سے مصر و ترکی سے سامان کی ترسیل سے متعلق یمنی رپورٹ