ایرانی فضائی دفاع نے دارالحکومت پر اسرائیلی حملے کی مرکزی لہر کو پسپا کر دیا، رپورٹ

………………

ایک باخبر ذریعے نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل تہران میں کار بم دھماکے کرنے کا سہارا لے رہا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ اسرائیل تہران میں کئی کار بم دھماکے کرنے پر مجبور ہے،

کیونکہ ایرانی فضائی دفاع نے دارالحکومت پر اسرائیلی حملے کی مرکزی لہر کو پسپا کر دیا ہے۔

ایرانی دارالحکومت کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی حملوں کو پسپا کرنے کے لیے فضائی دفاعی نظام کو فعال کیے جانے کے چند منٹ بعد دارالحکومت کے وسط میں پارلیمنٹ کی عمارت کے قریب ایک زور دار دھماکے کی آواز سنی گئی۔

تہران کے مختلف علاقوں میں بھی دھماکے سنے گئے جن میں شہرک غرب، سعادت آباد، پوناک، اکپتان اور چتگار شامل ہیں۔ عینی شاہدین نے ان علاقوں میں دھواں اٹھتے ہوئے دیکھا۔

ایرانی میڈیا کے مطابق تلگانی سٹریٹ کے قریب ولی عصر سکوائر کے ارد گرد اور دارالحکومت میں پیروزی سٹریٹ پر ایئر فورس ہیڈ کوارٹر کے قریب بھی دھماکے ہوئے۔

کار بموں کے علاوہ ایرانی علاقے کے اندر سے شروع کیے گئے اسرائیلی ڈرونز نے کئی فوجی مقامات پر حملہ کیا ہے۔

حکام اور ہتھیاروں کے ماہرین کے مطابق اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنٹوں نے ایران میں ڈرون سمگل کیے تھے۔

آپریشن سے واقف اسرائیلی حکام نے وضاحت کی ہے کہ اسرائیل نے سینکڑوں دھماکہ خیز مواد سے لدے کواڈ کاپٹروں اور ہیلی کاپٹروں کے سپیئر پارٹس کی اسمگلنگ میں مہینوں گزارے ،

سوٹ کیسز، ٹرکوں اور شپنگ کنٹینرز کے ساتھ ساتھ جنگی سازوسامان جو ڈرون پلیٹ فارم سے لانچ کیے جا سکتے ہیں کو بھی اسمگل کیا گیا۔

انہوں نے یہ بھی وضاحت کی کہ زمین پر موجود ایجنٹوں نے گولہ بارود جمع کیا اور ٹیموں میں تقسیم کیا۔ اسرائیل نے ان ٹیموں کے رہنماں کو تیسرے ممالک میں تربیت دی۔

متعدد ماہرین نے نوٹ کیا کہ استعمال کیے گئے ڈرونز میں سے کچھ کواڈ کاپٹر (چار ہیلی کاپٹر) تھے اور کچھ نسبتا چھوٹے تھے لیکن بم یا دیگر ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتے تھے۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: کار بم

پڑھیں:

برطانیہ نے فلسطینی ریاست کے حق میں اعلان پر اسرائیلی تنقید مسترد کر دی

لندن: برطانیہ نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اعلان پر اسرائیل سمیت دیگر ناقدین کی تنقید کو مسترد کر دیا ہے۔ 

برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے گزشتہ روز خبردار کیا تھا کہ اگر اسرائیل نے غزہ میں جنگ نہ روکی اور امن کی کوششوں میں سنجیدگی نہ دکھائی تو برطانیہ ستمبر میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا باقاعدہ اعلان کرے گا۔

اسرائیل نے برطانوی فیصلے کو حماس کے لیے انعام قرار دیا، جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی کہا کہ حماس کو آزادی کی پہچان دینا مناسب نہیں۔

اس حوالے سے برطانوی وزیر ٹرانسپورٹ ہائیڈی الیگزینڈر نے کہا کہ ’’یہ حماس کے لیے انعام نہیں بلکہ فلسطینی عوام کے حق میں قدم ہے۔ یہ ان بچوں کے لیے ہے جو غزہ میں بھوک کا شکار ہیں۔‘‘

برطانوی میڈیا کے مطابق وزیر اعظم اسٹارمر نے منگل کی شب قوم سے خطاب میں کہا کہ دو ریاستی حل خطرے میں ہے اور فلسطینی ریاست کے قیام کا وقت آ گیا ہے۔

واضح رہے کہ فرانس پہلے ہی اعلان کر چکا ہے کہ وہ ستمبر میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا، جبکہ مالٹا، اسپین، ناروے اور آئرلینڈ بھی اس اقدام کی حمایت کر چکے ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کی مقبوضہ مغربی کنارے پر بھی قبضے کی تیاری  
  • اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی کوشش، امریکی ایلچی کی اسرائیلی وزیراعظم سے ملاقات
  • ایاز صادق کی ایرانی ہم منصب سے ملاقات، دو طرفہ تعلقات مزید مستحکم بنانے پر اتفاق
  • غزہ کو اسرائیل میں ضم کرنیکی صیہونی دھمکی
  • برطانیہ نے فلسطینی ریاست کے حق میں اعلان پر اسرائیلی تنقید مسترد کر دی
  • ایرانی صدر مسعود پزشکیان کے سرکاری دورہ پاکستان کا شیڈول تیار
  • بلوچستان میں اسرائیلی ادارے کے سرگرم ہونے کا انکشاف
  • ایرانی صدر کا دورۂ پاکستان: شیڈول فائنل
  • ایران نے امریکا و اسرائیل کی 12 روزہ ہائبرڈ جنگ کی تفصیلات جاری کر دیں
  • پیوٹن کا نیتن یاہو سے ہنگامی رابطہ، پسِ پردہ کیا ہے؟