اسرائیل کا ایران کے ایک تہائی میزائل لانچرز تباہ کرنے کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
اسرائیل نے ایران کے ایک تہائی میزائل لانچرز تباہ کرنے کا دعویٰ کردیا جبکہ صہیونی وزیر دفاع اسرائیل کارٹز نے دھمکی دی ہے کہ تہران کے شہری میزائل حملوں کی قیمت چکائیں گے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق اسرائیل کی جانب سے ایران میں عوامی املاک کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری ہے، اسرائیل کے تازہ حملوں میں کرمان شاہ میں ہسپتال اور الام میں فائر اسٹیشن کو شدید نقصان پہنچا ہے،
ایرانی میڈیا کا کہنا ہے کہ پیر کو ملک کے مغربی حصے میں واقع ایک ہسپتال کو اسرائیلی حملے کے نتیجے میں شدید نقصان پہنچا ۔ صہیونی حکومت کی جانب سے کرمان شاہ شہر میں ایک قریبی ورکشاپ پر حملے کے بعد فارابی ہسپتال کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔
تہران ٹائمز کے مطابق تہران کے قریب قم ہائی وے کو اسرائیلی طیاروں نے نشانہ بنایا ۔
فارس نیوز ایجنسی نے ہسپتال کی ایک ویڈیو بھی جاری کی ہے جس میں ٹوٹے ہوئے شیشے، منہدم چھتیں اور مریضوں کے کمروں میں وسیع پیمانے پر تباہی دیکھی جا سکتی ہے۔
تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق صہیونی حکومت نے مغربی صوبہ ایلام کے شہر موسیان میں میونسپلٹی کی فائر بریگیڈ کی عمارت پر سفاکانہ حملہ کیا ہے۔
ایجنسی نے ایک ویڈیو بھی جاری کی جس میں حملے کے مقام سے دھواں اٹھتا ہوا دکھایا گیا ہے۔
تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق ایرانی فوج نے مغربی ایران میں ایم کیو 9 ڈرون سمیت اسرائیل کے 8 جدید ڈرون تبادہ کردیے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج نے پیر کو دعویٰ کیا ہے کہ اس نے ایران کے زمین سے زمین تک مار کرنے والے میزائل لانچرز میں سے ایک تہائی کو تباہ کر دیا ہے۔
فوج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل ایفی ڈفرین نے ایک نشریاتی بیان میں کہا کہ ’50 سے زائد لڑاکا طیاروں اور ہوائی جہازوں نے کارروائیاں کیں اور زمین سے زمین تک مار کرنے والے 120 سے زائد میزائل لانچرز کو تباہ کیا، یہ میزائل اسرائیلی فضائی کارروائیوں کو روکنے کے لیے استعمال ہونے تھے، تباہ کیے گئے لانچرز ایرانی حکومت کے پاس موجود لانچرز کی مجموعی تعداد کا تقریباً ایک تہائی ہیں۔
ادھر اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے دھمکی دی کہ تہران کے شہری ایرانی میزائل حملوں کی قیمت چکائیں گے، ان حملوں نے اسرائیل کے رہائشی علاقوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے جن میں کم از کم 21 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیل کاٹز نے کہا کہ ’تہران کا متکبر آمر ایک خوفزدہ قاتل بن چکا ہے جو اسرائیل کے شہری علاقوں پر حملے کر کے اسرائیلی فوج کو اپنی صلاحیتیں تباہ کرنے سے روکنے کی کوشش کر رہا ہے‘، ان کا اشارہ بظاہر ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی طرف تھا۔
انہوں نے خبردار کیا کہ ’تہران کے شہری بہت جلد قیمت چکائیں گے‘، یہ بیان ایرانی شہریوں کو براہ راست نشانہ بنانے کی کھلی دھمکی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
ٹائمز آف اسرائیل کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسرائیلی فضائیہ نے تہران کی ایئراسپیس پر مکمل کنٹرول حاصل کرکے بڑے پیمانے پر ایران میں حملہ کیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وسطی ایران میں اب سے کچھ دیر قبل تازہ حملے میں بھاری نقصان پہنچا ۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیل اب ایران کے جوہری پروگرام کو مکمل ختم کرنے کی راہ پر چل پڑا ہے۔
اقوام متحدہ کے نگرانوں کا کہنا ہے کہ ایران میں جوہر تنصیبات کو کوئی نیا نقصان نہیں پہنچا ہے۔
ایرانی انٹیلی جنس فورسز نے خاص طور پر تیار کیے گئے اسپائیک میزائل لانچرز دریافت کیے ہیں۔
تہران ٹائمز کے مطابق یہ فائر اینڈ فارگٹ اینٹی ٹینک گائیڈڈ میزائل اور اینٹی پرسنل حملوں کے لیے استعمال ہوتے ہیں، اور ان کا مقصد ایران کے فضائی دفاعی نظام کو ناکارہ بنانا ہے، یہ لانچرز انٹرنیٹ پر مبنی خودکار اور ریموٹ کنٹرول سسٹمز سے لیس ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: شدید نقصان پہنچا میزائل لانچرز اسرائیل کے اسرائیل کا ایک تہائی ایران میں ایران کے تہران کے کے مطابق کے شہری
پڑھیں:
اسرائیل کی جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے خلاف حملے تیز کرنے کی دھمکی
اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے خلاف اپنی عسکری کارروائیاں مزید تیز کرے گا، یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب ایک روز قبل لبنانی وزارت صحت نے اسرائیلی فضائی حملے میں 4 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔
نومبر 2024 کے جنگ بندی معاہدے کے باوجود اسرائیل کے فوجی دستے اب بھی جنوبی لبنان کے 5 علاقوں میں موجود ہیں اور فضائی حملوں کا سلسلہ معمول کے مطابق جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کی دھمکیاں قابلِ قبول نہیں، ہتھیار نہیں ڈالیں گے، سربراہ حزب اللہ
اسرائیلی وزیر دفاع اسحاق کیٹز نے کہا کہ حزب اللہ آگ سے کھیل رہی ہے اور لبنانی صدر صورتحال پر توجہ نہیں دے رہے۔ انہوں نے کہا کہ لبنانی حکومت کو حزب اللہ کو جنوبی لبنان سے ہٹانے اور اسلحہ چھیننے کا وعدہ پورا کرنا ہوگا۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے حزب اللہ کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی اور مزید سخت ہوں گی، شمالی اسرائیل کے رہائشیوں کو کسی بھی صورت خطرے سے دوچار نہیں ہونے دیا جائے گا۔
حزب اللہ نے اکتوبر 2023 میں غزہ جنگ کے آغاز کے بعد اسرائیل پر راکٹ فائر کیے تھے، جس کے نتیجے میں سرحدی علاقوں سے ہزاروں اسرائیلی شہریوں کو کئی ماہ تک محفوظ مقامات پر منتقل ہونا پڑا۔ یہ کشیدگی ایک سال سے زیادہ عرصے تک جاری رہی جس کے بعد 2 ماہ کی کھلی جنگ کے نتیجے میں گزشتہ سال سیزفائر طے پایا۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ جنگ بندی کے ایک روز بعد ہی اسرائیل کے لبنان پر فضائی حملے
اسرائیل نے ستمبر 2024 میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ سمیت کئی اعلیٰ کمانڈرز کو کارروائیوں میں ہلاک کر دیا تھا، تاہم حزب اللہ اب بھی مسلح اور مالی طور پر فعال ہے۔
سیزفائر کے بعد امریکا نے لبنان پر دباؤ بڑھایا ہے کہ وہ حزب اللہ کو غیر مسلح کرے، مگر حزب اللہ اور اس کے اتحادی اس اقدام کی مخالفت کر رہے ہیں۔
اسرائیل کی حالیہ کارروائیاں
اسرائیل نے جنگ بندی کے باوجود فضائی حملے بند نہیں کیے اور حالیہ دنوں میں کارروائیاں مزید بڑھا دی ہیں، دو روز قبل اسرائیلی زمینی فورسز نے جنوبی لبنان میں حملہ کیا جس پر لبنانی صدر جوزف عون نے فوج کو جوابی اقدامات کی ہدایت دی۔
لبنانی صدر نے گزشتہ ماہ اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کی پیشکش کی تھی، جس سے قبل امریکا نے غزہ میں سیزفائر کروانے میں کردار ادا کیا تھا، تاہم عون کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے مذاکرات کی پیشکش کے جواب میں حملے تیز کردیے۔
یہ بھی پڑھیں: لبنانی شہریوں پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ، 22 شہید، 124 زخمی
ہفتے کے روز نبطیہ کے علاقے میں اسرائیلی میزائل حملے میں 4 افراد مارے گئے۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ کارروائی میں حزب اللہ کی رضوان فورس کا ایک رکن اور 3 دیگر جنگجو ہلاک ہوئے، جو جنوبی لبنان میں اسلحہ منتقل کرنے اور تنظیمی ڈھانچے کی بحالی میں ملوث تھے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ یہ سرگرمیاں اسرائیل اور اس کے شہریوں کے لیے خطرہ تھیں اور لبنان کے ساتھ طے شدہ معاہدے کی خلاف ورزی بھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسرائیل حزب اللہ غزہ فضائی حملے فلسطین لبنان