اسرائیل کا ایران میں 20 سے زائد اہداف پر حملہ، جوہری تنصیبات اور میزائل لانچرز نشانہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب:اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اُس نے ایران میں جوہری اور میزائل پروگرام سے متعلق متعدد اہم اہداف کو نشانہ بنایا ہے اور ایران پر فضائی برتری حاصل کرلی گئی ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج کے ترجمان نے کہا کہ اسرائیلی فضائیہ نے گزشتہ رات ایران میں 20 سے زائد اہداف پر حملے کیے جن میں ایرانی جوہری پروگرام کے صدر دفاتر اور میزائل تنصیبات شامل تھیں۔
ترجمان کے مطابق یہ کارروائیاں ایرانی جوہری خطرے اور زمین سے زمین تک مار کرنے والے میزائل پروگرام کو غیر مؤثر بنانے کے سلسلے کی ایک کڑی ہیں، ایران کے مشرقی علاقوں کی جانب اسرائیلی افواج کی پیش قدمی جاری ہے اور آپریشنز میں تیزی لائی جا رہی ہے۔
فوجی ترجمان نے مزید دعویٰ کیا کہ ہم نے ایران کے ایک تہائی زمین سے زمین تک مار کرنے والے میزائل لانچرز تباہ کر دیے ہیں اور آئندہ دنوں میں ایسے مزید اہداف کو نشانہ بنایا جائے گا تاکہ ایران کی جوہری اور عسکری صلاحیت کو کمزور کیا جا سکے۔
خیال رہےکہ ایرانی حکام کی جانب سے تاحال ان دعووں کی آزاد ذرائع سے تصدیق یا ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی کوشش، امریکی ایلچی کی اسرائیلی وزیراعظم سے ملاقات
امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے جمعرات کو اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو سے ملاقات کی تاکہ غزہ میں انسانی بحران پر قابو پانے اور جنگ بندی مذاکرات کو بحال کرنے کی کوشش کی جا سکے۔
وٹکوف کی آمد کے فوراً بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا ویب سائٹ ‘ٹروتھ سوشل’ پر لکھا کہ غزہ میں انسانی بحران کے خاتمے کا تیز ترین طریقہ یہ ہے کہ حماس ہتھیار ڈال دے اور تمام یرغمالیوں کو رہا کرے۔
اسرائیلی سرکاری نشریاتی ادارے ‘کان’ کے مطابق امریکی ایلچی وٹکوف غزہ میں ایک امدادی تقسیم کے مقام کا دورہ بھی کریں گے۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیلی فنکاروں اور دانشوروں کا نیتن یاہو حکومت کے خلاف عالمی پابندیوں کا مطالبہ
واضح رہے کہ غزہ میں قحط کی صورتحال پر عالمی سطح پر تشویش بڑھ رہی ہے جبکہ ایک بین الاقوامی ادارے نے خبردار کیا ہے کہ وہاں قحط جنم لے چکا ہے۔
دوحہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان بالواسطہ جنگ بندی مذاکرات گزشتہ ہفتے کسی نتیجے کے بغیر ختم ہو گئے تھے، اور دونوں فریق ایک دوسرے پر تعطل کا الزام لگا رہے ہیں۔ مذاکرات میں اختلافات کا مرکز اسرائیلی افواج کی واپسی کی حد جیسے اہم امور ہیں۔
ذرائع کے مطابق اسرائیل نے بدھ کے روز امریکی تجویز میں حماس کی حالیہ ترامیم پر اپنا ردعمل پیش کیا، جس کے تحت 60 روزہ جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی، اور فلسطینی قیدیوں کے تبادلے کی بات کی گئی ہے۔ تاہم حماس کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ میں نسل کشی کو نظرانداز کرنا ممکن نہیں، ٹرمپ کی قریبی اتحادی بھی اسرائیل کیخلاف بول پڑیں
اس دوران غزہ میں طبی حکام نے بتایا ہے کہ اسرائیلی فائرنگ سے کم از کم 23 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں 12 وہ افراد شامل ہیں جو امداد حاصل کرنے کے لیے نیٹزاریم کوریڈور کے قریب جمع ہوئے تھے۔ یہ علاقہ وسطی غزہ میں اسرائیلی افواج کے زیر قبضہ ہے۔
اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے صرف وارننگ شٹس فائر کیے تاکہ ہجوم کو منتشر کیا جا سکے تاہم امدادی تنظیمیں اسرائیلی افواج پر راشن حاصل کرنے کے لیے جمع ہونے والے فلسطینیوں کی ہلاکت کا ذمہ دار ٹھہرا رہی ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق جنگ کے آغاز سے اب تک بھوک اور غذائی قلت کے باعث 156 اموات ہو چکی ہیں، جن میں کم از کم 90 بچے شامل ہیں۔ یہ اموات زیادہ تر حالیہ ہفتوں میں ہوئی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل امریکی ایلچی غزہ فلسطین وٹکوف