ایران اسرائیل جنگ: پاکستانیوں کی ایران سے ہنگامی واپسی جاری
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
تفتان سرحد کے راستے ایران سے پاکستانیوں کی وطن واپسی کا سلسلہ جاری ہے۔
بارڈر امیگریشن حکام کے مطابق ایران سے آنے والے 160 مسافروں کو 4 بسوں پر پاکستان پہنچا دیا گیا ہے، پہلے مرحلے میں پاکستان پہنچنے والوں میں شہری، تاجر اور ڈرائیورز شامل ہیں۔
حکام کے مطابق ایران میں زیر تعلیم 152 طلبہ بھی آج تفتان کے راستے پاکستان پہنچیں گے، جنگ کے باعث پاکستان سے ایران جانے والے پاکستانیوں کی امیگریشن بند ہے۔
ایران اسرائیل جنگ پر وزارت خارجہ سے متعلق ایک فیک نیوز گھڑی گئی، وزیر خارجہ اسحاق ڈاروزیر خارجہ اسحاق ڈار نے سینیٹ میں پالیسی بیان دیتے.                
      
				
واضح رہے کہ ایران نے صبح سویرے اسرائیل پر پھر بڑا میزائل حملہ کیا اور 100 کے قریب میزائل داغ دیے جبکہ تل ابیب اور مقبوضہ بیت المقدس میں دھماکے سنے گئے۔
اسرائیل کے دفاعی نظام نے کئی حملوں کو فضا میں ناکام بنانے کی کوشش کی۔ حیفہ میں ایران کے میزائل حملوں سے پاور پلانٹ میں آگ لگ گئی۔
حیفہ پاور پلانٹ پر میزائل حملے کے نتیجے میں وسطی اسرائیل میں بجلی بند ہوگئی ہے۔
اتوار کی رات بھی ایران نے اسرائیل کے متعدد مقامات پر میزائل حملے کیے تھے۔ جن سے کئی عمارتیں متاثر ہوئیں۔ حیفا میں ایرانی میزائل حملے سے 4 افراد زخمی بھی ہوئے۔
ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
ایران اپنی جوہری تنصیبات کو مزید طاقت کے ساتھ دوبارہ تعمیر کرے گا: صدر مسعود پزشکیان
تہران: ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے اعلان کیا ہے کہ ایران اپنی جوہری تنصیبات کو مزید طاقت اور جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ دوبارہ تعمیر کرے گا، تاہم ملک کا ایٹمی ہتھیار بنانے کا کوئی ارادہ نہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر مسعود پزشکیان نے ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم کے دورے کے دوران یہ بیان دیا۔ اس موقع پر انہوں نے جوہری صنعت کے سینیئر حکام سے ملاقات بھی کی۔
صدر نے کہا کہ "عمارتوں اور فیکٹریوں کی تباہی ہمیں نہیں روک سکتی، ہم انہیں دوبارہ بنائیں گے اور اس بار زیادہ مضبوط انداز میں"۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام عوامی فلاح و بہبود کے لیے ہے، جس کا مقصد بیماریوں کے علاج اور صحت کے میدان میں ترقی ہے۔
خیال رہے کہ جون میں امریکی افواج نے ایران کی چند جوہری تنصیبات پر حملے کیے تھے، جنہیں واشنگٹن نے "ایٹمی ہتھیاروں کے پروگرام" کا حصہ قرار دیا تھا۔ تاہم ایران کا مؤقف ہے کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن اور غیر فوجی مقاصد کے لیے ہے۔
ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایران نے تباہ شدہ جوہری مراکز کو دوبارہ فعال کرنے کی کوشش کی تو امریکا نئے حملے کرے گا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی ایک بار پھر بڑھنے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے، جس سے مشرق وسطیٰ میں نئی سفارتی اور عسکری صورتحال جنم لے سکتی ہے۔