ایران اسرائیل کشیدگی: ایرانی عازمین کو پاکستان میں داخلے اور قیام کی اجازت دینے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:حکومت پاکستان نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی کے باعث سعودی عرب میں پھنسے ہوئے ایرانی عازمین حج کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر پاکستان میں داخلے اور عارضی قیام کی اجازت دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق سینیٹ اجلاس کے دوران نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ایوان کو بتایا کہ ایران کی جانب سے پاکستان سے باضابطہ درخواست کی گئی تھی کہ کشیدہ صورت حال کے پیش نظر سعودی عرب میں موجود ایرانی عازمین کو پاکستان کے راستے وطن واپس بھیجنے میں معاونت فراہم کی جائے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت پاکستان نے اس درخواست پر غور کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ ایرانی عازمین کو کراچی ایئرپورٹ پر آمد کے ساتھ ہی ویزا فراہم کیا جائے گا،ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ان عازمین کو کراچی ایئرپورٹ پر آن آرائیول ویزا دیا جائے گا اور انہیں کراچی میں عارضی قیام کی اجازت حاصل ہوگی۔
انہوں نے مزید کہاکہ ایرانی حکومت اپنے شہریوں کو کراچی سے شٹل سروس یا زمینی راستے کے ذریعے ایران واپس منتقل کرے گی، اس اقدام کا مقصد محصور ایرانی زائرین کو محفوظ اور سہولت بخش راستہ فراہم کرنا ہے۔
نائب وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان ہمیشہ مشکل وقت میں دوست ممالک کی مدد کے لیے تیار رہا ہے، اور اس فیصلے سے پاکستان کی روایتی انسانی ہمدردی اور علاقائی یکجہتی کی پالیسی کا عملی مظاہرہ ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں ایران اور اسرائیل کے درمیان فوجی تناؤ میں اضافہ ہوا ہے جس کے اثرات خطے کے کئی ممالک پر مرتب ہو رہے ہیں۔ سعودی عرب میں سیکڑوں ایرانی عازمین، فضائی راستے محدود ہونے کی وجہ سے، واپسی سے قاصر ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایرانی عازمین عازمین کو
پڑھیں:
ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی بھرپور حمایت کرتے ہیں، چین
ترکیہ کے خبر رساں ادارے انادولو کے مطابق چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکن نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ چین خطے میں اسرائیل کی جانب سے فوجی کارروائیوں میں اضافے کی مخالفت کرتا ہے اور غزہ کے عوام کی تباہی پر شدید تشویش رکھتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ چینی حکام نے دو ریاستی حل پر زور دیتے ہوئے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ کا محاصرہ ختم کرے اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رسائی کی اجازت دے، اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے اپنی حمایت کو بھی دہرایا۔ ترکیہ کے خبر رساں ادارے انادولو کے مطابق چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکن نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ چین خطے میں اسرائیل کی جانب سے فوجی کارروائیوں میں اضافے کی مخالفت کرتا ہے اور غزہ کے عوام کی تباہی پر شدید تشویش رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں انسانی صورتحال کبھی اتنی سنگین نہیں رہی، اور مزید کہا کہ فلسطین کا مسئلہ مشرق وسطیٰ کے مسئلے کا مرکزی نکتہ ہے، اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ مزید بڑے پیمانے پر انسانی بحران کو روکے۔ انہوں نے کہا کہ ہم متعلقہ فریقین، خصوصاً اسرائیل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوراً غزہ میں فوجی کارروائیاں بند کرے، محاصرہ اور ناکہ بندی ختم کرے، اور انسانی امدادی سامان کی رسائی مکمل طور پر بحال کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دو ریاستی حل ہی فلسطینی مسئلے کا بنیادی اور واحد راستہ ہے، چین فلسطینی عوام کی ایک آزاد ریاست کے قیام کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔ گو نے زور دے کر کہا کہ چین بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر غزہ میں جنگ بندی، انسانی بحران میں کمی، دو ریاستی حل کے نفاذ، اور فلسطینی مسئلے کے جامع، منصفانہ اور پائیدار حل کے لیے کام کرنے کو تیار ہے۔
اسرائیلی فوج نے بین الاقوامی جنگ بندی کی اپیلوں کو مسترد کرتے ہوئے 7 اکتوبر 2023 سے غزہ پر ایک ہولناک حملہ جاری رکھا ہوا ہے، جس میں اب تک 60 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے، اس مسلسل بمباری نے غزہ کی پٹی کو تباہ کر دیا ہے اور خوراک کی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے۔ گزشتہ نومبر، بین الاقوامی فوجداری عدالت نے نیتن یاہو اور ان کے سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات پر گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔