سینیٹ اجلاس میں وزیرمملکت عون چوہدری اور پی ٹی آئی رکن میں تلخ کلامی
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
سینیٹ میں ہونے والے بجٹ پر بحث سے متعلق اجلاس میں وزیرمملکت عون چوہدری اور پی ٹی آئی کے سینیٹر شفقت عباس کے درمینا تلخ کلامی ہوئی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیر مملکت عون چوہدری نے بجٹ بحث پر اظہارخیال کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سینیٹر کو اخلاقیات کا درس دیا اور انہیں حد میں رہ کر بات کرنے کا مشورہ دیا۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی آپ میں سے آدھے لوگوں کو نام سے بھی نہیں جانتا ہوگا، بات کریں تنقید کریں لیکن اخلاقیات سے بات کریں ۔
عون چوہدری نے کہا کہ ہاں آپ کریں چاپلوسی، تاکہ بانی پی ٹی آئی بولے یہ کون ہے نام بتاؤ یہ اچھا لگا مجھے، آپ ایوان میں عزت سے بجٹ پر بات کریں لیکن آپ صرف اس لیے چھلانگیں مارتے ہیں کہ عمران خان آپ کو دیکھ لے۔
وزیرمملکت نے کہا کہ اس ایوان میں ہماری بہنیں، عورتیں بیٹھتی ہیں لہذا احترام سے بات کریں، پاکستان کی بات کریں پاکستان کا سوچیں گے تو ہم آپ کے ایشوز پر آپ کا ساتھ دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر آپ پاکستان کی سالمیت کیخلاف بات کریں اور ملک توڑنے کی کوششیں کریں گے تو پھر یہ ہمیں برداشت نہیں ہوگا، ہم نہیں چاہتے دشمن ہمارا تماشہ دیکھے، ہم ملک کو آگے لے کر چلنا چاہتے ہیں۔
عون چوہدری نے مزید کہا کہ جو پاکستان کے حق کی بات کرے ہمیں اس پر فخر ہے۔
اس دوران شفقت عباس بھی اپنی نشست پر کھڑے ہوکر جوابی جملے کستے رہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عون چوہدری نے کہا کہ بات کریں
پڑھیں:
غزہ کی جنگ بندی اور انسانی بحران پر استنبول میں اعلیٰ سطح اجلاس، مسلم وزرائے خارجہ کی شرکت متوقع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
استنبول: ترکی کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان کی میزبانی میں پیر کے روز غزہ کی تازہ صورتحال اور جنگ بندی کے مستقبل پر ایک اہم اجلاس منعقد ہوگا، جس میں متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا، قطر، پاکستان، سعودی عرب اور اردن کے وزرائے خارجہ شرکت کریں گے۔
ترک سفارتی ذرائع کے مطابق یہ اجلاس انہی ممالک کے وزرائے خارجہ کا تسلسل ہے جنہوں نے 23 ستمبر کو نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی تھی، استنبول میں ہونے والے اجلاس میں 10 اکتوبر کی جنگ بندی کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال اور غزہ میں انسانی بحران پر تفصیلی غور کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق ہاکان فیدان اجلاس میں اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی ختم کرنے کے بہانے تراشنے کی کوششوں کی مذمت کریں گے اور اس بات پر زور دیں گے کہ عالمی برادری کو تل ابیب کے اشتعال انگیز اقدامات کے خلاف مضبوط اور مؤثر موقف اختیار کرنا ہوگا۔
ترک وزیر خارجہ اس بات پر بھی زور دیں گے کہ مسلم ممالک کو مشترکہ حکمتِ عملی اپناتے ہوئے جنگ بندی کو مستقل امن میں تبدیل کرنے کے لیے مربوط کردار ادا کرنا چاہیے۔ وہ یہ بھی واضح کریں گے کہ غزہ میں پہنچنے والی انسانی امداد ناکافی ہے اور اسرائیل اپنی انسانی و قانونی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہا ہے۔
ہاکان فیدان اس بات کو بھی اجاگر کریں گے کہ غزہ میں مسلسل اور بلا رکاوٹ انسانی امداد کی فراہمی انسانی اور قانونی تقاضہ ہے، لہٰذا اسرائیل پر دباؤ بڑھایا جانا چاہیے تاکہ امدادی سامان کی ترسیل یقینی بنائی جا سکے۔
انہوں نے توقع ظاہر کی ہے کہ اجلاس میں فلسطینی انتظامیہ کو غزہ کی سلامتی اور انتظامی امور کی ذمہ داری دینے کے حوالے سے عملی اقدامات پر بھی غور کیا جائے گا، تاکہ فلسطینی عوام کے جائز حقوق کا تحفظ ہو اور دو ریاستی حل کے وژن کو تقویت ملے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں شریک ممالک اقوام متحدہ کے پلیٹ فارمز پر آئندہ کے اقدامات کے لیے بھی مشاورت اور قریبی رابطہ برقرار رکھنے پر اتفاق کریں گے۔
خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔