ایرانی پارلیمنٹ میں ’پاکستان زندہ باد‘ کے نعروں کی گونج
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
ایران کی پارلیمنٹ میں اس وقت جذباتی منظر دیکھنے میں آیا جب ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی تقریر کے دوران پورا ایوان پاکستان کے حق میں نعروں سے گونج اُٹھا۔
اراکین پارلیمنٹ نے کھڑے ہو کر پاکستان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا اور دونوں ممالک کے گہرے دوستانہ تعلقات کا بھرپور مظاہرہ کیا۔
ایرانی پارلیمنٹ میں صدر ایران کے تقریر کے دوران پورا ایوان پاکستان کے لیے اظہارِ تشکر کے نعروں سے گونج اُٹھا۔#iran #pakistan pic.
— Jafaria TV (@JafariaTV1) June 16, 2025
ایرانی میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ صدر کی تقریر کے دوران اراکین پارلیمنٹ نے اجتماعی طور پر ’پاکستان زندہ باد‘ اور ’پاکستان کا شکریہ‘ جیسے نعرے لگائے۔
اس دوران متعدد اراکین نے اپنی نشستوں سے کھڑے ہو کر تالیوں کی گونج میں پاکستان کے لیے محبت کا پیغام دیا۔
حالیہ دنوں میں تعلقات میں گرمجوشییہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب حالیہ دنوں میں پاکستان اور ایران کے درمیان سفارتی سطح پر نمایاں قربت دیکھنے کو ملی ہے۔ کچھ روز قبل پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف اور ایرانی صدر مسعود پزشکیان کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ بھی ہوا تھا، جس میں دونوں رہنماؤں نے باہمی تعاون، علاقائی امن اور استحکام پر زور دیا تھا۔
خطے میں اسلامی اتحاد کی علامتسیاسی مبصرین اس منظر کو اسلامی ممالک کے درمیان اتحاد اور باہمی اعتماد کی علامت قرار دے رہے ہیں۔ موجودہ علاقائی تناظر، خصوصاً اسرائیل ایران کشیدگی کے ماحول میں پاکستان کی جانب سے واضح اخلاقی حمایت پر ایران کا یہ عوامی شکریہ دونوں ممالک کے مابین اسٹریٹیجک پارٹنرشپ کو نئی سمت دے سکتا ہے۔
تاریخی تعلقات کی تجدیدپاکستان اور ایران کے تعلقات کی بنیاد ثقافت، مذہب اور سرحدی ہمسائیگی پر قائم ہے، تاہم حالیہ بیانات، اقدامات اور عوامی ردعمل سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ تعلقات صرف سفارتی نہیں بلکہ قومی سطح پر بھی گہرے ہوتے جا رہے ہیں۔
ایرانی پارلیمنٹ میں اس عوامی اظہارِ تشکر نے ایک بار پھر واضح کر دیا ہے کہ اسلامی دنیا میں پاکستان کا مقام اور اس کی کردار ادا کرنے کی صلاحیت کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews ایرانی پارلیمنٹ پاکستان زندہ باد صدر مسعود پزشکیان نعروں کی گونج وی نیوزذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایرانی پارلیمنٹ پاکستان زندہ باد صدر مسعود پزشکیان نعروں کی گونج وی نیوز ایرانی پارلیمنٹ پارلیمنٹ میں میں پاکستان پاکستان کے
پڑھیں:
ٹی ٹی پی کی پشت پناہی جاری رہی تو افغانستان سے تعلقات معمول پر نہیں آسکیں گے: خواجہ آصف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے واضح کیا ہے کہ افغانستان کی جانب سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی سرپرستی ختم کیے بغیر پاکستان اور افغانستان کے تعلقات معمول پر نہیں آسکتے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے بتایا کہ قطر اور ترکیہ کی ثالثی میں گزشتہ رات پاکستان اور افغانستان کے درمیان ایک عبوری معاہدہ طے پایا ہے، جس کے تحت فریقین نے سیزفائر برقرار رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مذاکرات کا اگلا دور 6 نومبر کو استنبول میں ہوگا، جس میں معاہدے کے طریقہ کار اور مانیٹرنگ کے میکنزم پر بات چیت کی جائے گی۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ پاکستان کا بنیادی مطالبہ یہ ہے کہ افغان سرزمین سے پاکستان میں دراندازی کا سلسلہ بند کیا جائے، میں ساری افغان حکومت کو موردِ الزام نہیں ٹھہراتا، لیکن اس دراندازی کی پشت پناہی افغان حکومت کے کچھ عناصر کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ فی الوقت سیزفائر قائم ہے، مگر افغان جانب سے خلاف ورزیاں جاری ہیں اور ہم ان کا جواب بھی دے رہے ہیں۔ اب ضرورت اس بات کی ہے کہ ایک مؤثر ویری فیکیشن سسٹم بنایا جائے تاکہ معاہدے کی مکمل پابندی یقینی ہو۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اگر افغانستان واقعی ہمسایہ ملک کی طرح تعلقات چاہتا ہے تو ٹی ٹی پی کی سرپرستی فوری طور پر ختم کرنا ہوگی، جب تک دراندازی اور دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کا خاتمہ نہیں ہوتا، معاہدے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
وفاقی وزیر نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے حالیہ بیانات کو “ملکی سلامتی کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ ایک صوبائی حکومت ایسے بیانات دے جو ریاستی مؤقف کو کمزور کریں۔ نیازی لا کے تحت ملک نہیں چل سکتا، پاکستان کسی فردِ واحد کی جاگیر نہیں بلکہ 25 کروڑ عوام کی ملکیت ہے۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ پاکستان کسی شخصیت کی نہیں بلکہ اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے۔ جو لوگ ذاتی وابستگیوں کی بنیاد پر قومی سلامتی کے بیانیے کو نقصان پہنچا رہے ہیں، وہ دراصل بالواسطہ دہشت گردی کی معاونت کر رہے ہیں اور افغانستان کے مؤقف کو تقویت دے رہے ہیں۔”