بڑے حملے کا اعلان؛ ایران کا اسرائیلی شہریوں کو تل ابیب خالی کرنے کی فوری ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
ایران کی پاسداران انقلاب نے انتباہ جاری کیا ہے کہ اسرائیلی شہری تل ابیب سے نکل جائیں کیوں کہ وہاں بڑا حملہ کرنے والے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کی پاسداران انقلاب نے اعلان کیا ہے محض چند گھنٹوں میں تل ابیب پر بڑا حملہ کرنے والے ہیں۔
پاسداران انقلاب کی نئی قیادت نے بیان میں مزید کہا کہ ہمارا ہدف عسکری تنصیبات اور حکومتی مراکز کو نشانہ بنانا ہے۔
بیان میں اسرائیلی شہریوں سے کہا گیا ہے کہ وہ فوری طور پر دارالحکومت تل ابیب سے نکل کر کسی دوسرے شہر چلے جائیں۔
قبل ازیں ایران کے تل ابیب پر حملوں میں امریکی سفارت خانے کی ایک برانچ سمیت متعدد عمارتوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب میں مسلسل سائرن بج رہے ہیں اور شہریوں کو زیرزمین بنے بنکرز میں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے بھی یہ بیان جاری کیا تھا کہ ہمارے طیارے تہران کی فضاؤں میں منڈلا رہے ہیں۔ ایرانی شہری دارالحکومت خالی کردیں۔
اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری جنگ کو 4 روز ہونے کو آئے ہیں جس کے دوران اسرائیل میں 24 افراد ہلاک جب کہ ایران میں 224 شہادتیں ہوچکی ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: تل ابیب
پڑھیں:
وزیرِ اعظم کی زیر صدارت چینی کے معاملے پر اہم اجلاس، قیمتوں پر سختی سے عملدرآمد کی ہدایت
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت چینی کے حوالے سے ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن اور حکومت کے درمیان طے شدہ معاہدے پر عملدرآمد کے امور کا جائزہ لیا گیا۔
وزیرِ اعظم نے اجلاس کے دوران واضح ہدایات جاری کیں کہ چینی کی قیمت 165 روپے فی کلو ایکس مل اور 173 روپے فی کلو ریٹیل سطح پر سختی سے برقرار رکھی جائے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ان قیمتوں سے زائد وصولی کرنے والوں کے خلاف فوری اور سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔
وزیرِ اعظم نے دوٹوک انداز میں کہا، “کسی کو بھی عوام کے معاشی استحصال کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔” انہوں نے واضح کیا کہ حکومت مہنگائی کے خلاف بلاامتیاز اقدامات جاری رکھے گی اور عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔
اجلاس میں حکام نے وزیرِ اعظم کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ چینی کی مصنوعی قلت پیدا کرنے والے عناصر کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں اور ذخیرہ اندوزی کی روک تھام کے لیے بھی کریک ڈاؤن کیا جا رہا ہے۔