کمشنر کراچی نے حب کینال میں نہانے اور تیراکی پر ایک ماہ کیلئے پابندی عائد کردی
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
حب کینال(فائل فوٹو)۔
کمشنر کراچی سید حسن نقوی نے سی ای او واٹر کارپوریشن احمد علی صدیقی کی درخواست پر اہم قدم اٹھاتے ہوئے حب کینال میں نہانے اور تیراکی پر مکمل پابندی عائد کر دی۔
ترجمان کے مطابق دفعہ 144 کے تحت 17 جون سے 16 جولائی 2025 تک عائد اس پابندی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔
ترجمان کے مطابق حب کینال میں ڈوبنے کے بڑھتے واقعات کے باعث پابندی لگائی گئی، واٹر سپلائی کے تحفظ اور قیمتی جانوں کے بچاؤ کے لیے دفعہ 144 نافذ کی ہے۔
ترجمان کے مطابق حب کینال میں غیر قانونی سرگرمیاں انفرااسٹرکچر کی سیکیورٹی کے لیے خطرہ ہے،17 جون تا 16 جولائی 2025 تک حب کینال میں نہانے، تیراکی اور عوامی اجتماع پر مکمل پابندی ہوگی۔
نوٹیفکیشن کے مطابق دفعہ 188 کے تحت خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کا حکم دیا گیا ہے۔ حب کینال کے اطراف غیر مجاز سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
جبکہ تمام متعلقہ ایس ایچ اوز کو دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر مقدمات درج کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: حب کینال میں
پڑھیں:
9 مئی کے 11 مقدمات میں ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کیلئے تاریخ مقرر
راولپنڈی:عدالت نے سانحہ 9 مئی کے 11 مقدمات میں ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر کردی۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے سانحہ 9 مئی کے 11 مقدمات کی سماعت کی۔ سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد اور سابق وزیر قانون بشارت راجہ سمیت دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے موقع پر تمام 11 کیسوں میں عدالت میں حاضر 45 ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کی گئیں۔ آئندہ سماعت پر ملزمان پر 11 کیسوں میں فرد جرم عائد کی جائے گی۔
عدالت نے مسلسل غیر حاضر رہنے پر تحریک انصاف کے ایم این اے زین قریشی سمیت 19 ملزمان کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی بھی شروع کردی۔ کیسز کی مزید سماعت 21 جون تک ملتوی کردی گئی۔
سابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ پوری قوم ایران کے ساتھ ہے، اسرائیل کو بھرپور جواب دینا ایران کا حق ہے۔ اسرائیل نے تمام عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایران پر حملہ کیا، ہمیں ایران کا کھل کر ساتھ دینا چاہئے، ہمارا بچہ بچہ ایران کے ساتھ ہے۔
شیخ رشید نے کہا کہ جب بجٹ دینے والا خود کہتا یہ قرضوں کا بجٹ ہے تو اس پر کیا تبصرہ کروں، یہ عوامی بجٹ نہیں ہے۔