WE News:
2025-11-03@16:50:39 GMT

جنگ کی قیمت کمر توڑ دیتی ہے

اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT

16 کروڑ 70 لاکھ ڈالر (167 ملین ڈٖالر) ایرانی حملوں کو روکنے پر ایک رات میں لگ رہے ہیں۔ یہ کوئی 46 ارب پاکستانی روپے بنتے ہیں۔ یہ اعداد و شمار اسرائیلی نیوز سائٹ ہارٹز نے دیے ہیں۔

پاکستانی روپوں کا ذکر آیا ہے تو ہم پاکستانی اس جنگ کا فوری نتیجہ تیل کی قیمتوں میں اضافے کی صورت بھگت رہے ہیں۔ گھریلو استعمال کے لیے ایل پی جی ایران سے آتی ہے جس کی قیمت کو پَر لگ چکے ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جی7 اجلاس چھوڑ کر واپس امریکا پہنچ گئے ہیں۔ امریکا میں وہ اپنی نیشنل سیکیورٹی کونسل کی میٹنگ طلب کرکے صورتحال پر غور کریں گے۔ ٹرتھ سوشل پر ڈونلڈ ٹرمپ نے لکھا ہے کہ ’ایران کو نیوکلیئر ڈیل پر دستخط کردینے چاہیے تھے، انسانی جانوں کا ایسے ضائع ہونا شرمناک ہے، ایران نیوکلیئر بم نہیں رکھ سکتا، یہ میں کئی بار کہہ چکا ہوں، سب لوگ فوری طور پر تہران چھوڑ دیں‘۔

اسرائیلی وزیراعظم نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ’آئیں ہم ایران کو دوبارہ عظیم بنائیں‘۔ اس سے نیتن کی مراد یہ تھی کہ ایران کے موجودہ سیاسی نظام کا خاتمہ ہوگا۔ ایران میں اپنے مقاصد کو 2 سے بڑھا کر اب اسرائیل نے 3 کرلیا ہے۔ پہلے نیوکلیئر پروگرام اور میزائل پروگرام کا خاتمہ تھا اب بُرائی کا محور ختم کرنا بھی مقصد بتایا جارہا ہے۔ اس سے مراد ایرانی رجیم کی تبدیلی ہے۔ گل ودھ رہی ہے۔

حالت یہ ہے کہ خود اسرائیلی میڈیا کے مطابق جو کام اسرائیلی وزیراعظم نے شروع کیا ہے اس کے خاتمے کے لیے اسرائیل کو امریکی مداخلت کی ضرورت ہے۔ امریکا مداخلت نہیں کرے گا جب تک ایران غلطی نہ کرے اور امریکی فوجی اڈوں کو مشرق وسطیٰ میں نشانہ نہ بنا بیٹھے۔

امریکا نے ویتنام سے اپنے ایئر کرافٹ کیریئر کو مشرق وسطیٰ میں ری پوزیشن ہونے کا کہہ دیا ہے۔ خطے میں موجود بی 52 بمبار طیاروں کو جدید بی2 بمبار طیاروں سے تبدیل کردیا گیا ہے۔ یو ایس ملٹری اسرائیل کو پہلے ہی ایرانی میزائل حملوں کو روکنے میں مدد فراہم کررہی ہے۔ اسرائیل کے پاس صلاحیت نہیں ہے کہ وہ پہاڑوں اور زیر زمین موجود ایرانی ایٹمی تنصیبات کو تباہ کرسکے، اور ایسا کرنے کے لیے امریکی مدد ہی درکار ہے۔

جنگ کی صورتحال کو یہیں چھوڑتے ہیں۔ روسی انٹیلیجنس کی ایک رپورٹ لیک ہوئی ہے۔ یہ رپورٹ 2023 یا 2024 میں لکھا ہوا ایک ڈرافٹ ہے۔ نیویارک ٹائمز نے رپورٹ حاصل کرنے کے بعد اس کو 6 انٹیلیجنس ایجنسیوں سے چیک کروایا اور سب نے تصدیق کی کہ رپورٹ اصلی ہے۔

فروری 2022 میں یوکرین جنگ شروع ہوئی تو روس نے اس جنگ کے لیے اپنے ملٹری اور انٹیلیجنس وسائل یوکرین کی جانب منتقل کردیے۔ ایسا کرتے ہوئے اسے اپنی مشرقی سرحد سے توجہ ہٹانی پڑی۔ چین کے ساتھ روسی سرحد 4 ہزار کلومیٹر طویل ہے جو اب غیر محفوظ ہوگئی ہے۔

صدر ولادیمیر پیوٹن اگرچہ چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ نو لمٹ پارٹنر شپ کی بات کرتے ہیں تاہم روسی انٹیلیجنس چین کو ایک ’خاموش دشمن‘ تصور کررہی ہے۔ روسی انٹیلیجنس ایف ایس بی کی رپورٹ کے مطابق، 2022 سے چینی انٹیلیجنس سرگرمیوں میں بڑا اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔ روسی سائنسدانوں، دفاعی ماہرین اور سرکاری اہلکاروں سے چینی انٹیلیجنس نے رابطے بنا لیے ہیں۔

روسی انٹیلی جنس نے چینی سرگرمیوں کو کاؤنٹر کرنے کے لیے اتانتے فور (Entente) نامی آپریشن بھی شروع کر رکھا ہے۔ روسی انٹیلیجنس کا کہنا ہے کہ چینی یونیورسٹیاں، ریسرچ مشنز اور تجارتی کمپنیاں روسی سرزمین پر آکر دفاعی، سائنسی اور انفرااسٹرکچر اور رنادرن سی روٹ متعلق معلومات حاصل کر رہی ہیں۔

بات صرف اتنی ہے کہ جب کوئی ملک جنگ میں جاتا ہے تو دوستانہ تعلقات بھی پہلے جیسے نہیں رہتے۔ ریاستیں اپنے مفاد میں جو مناسب ہوتا ہے ویسی پیشرفت کرتی ہیں اور مواقع سے فائدہ اٹھاتی ہیں۔ پاکستان میں جنگ کو لے کر جذبات کا طوفان اٹھا لیا جاتا ہے۔ پہلے یوکرین جنگ کی وجہ سے دنیا میں فوڈ آئٹم کی سپلائی چین متاثر ہوئی جس کو ہم نے براہ راست بھگتا۔ اب ہمارے ہمسائے میں جنگ لگ گئی ہے تو اس کا اثر ہم پر لازمی آئے گا۔ ہم مہنگے بل اور خریداریاں کریں گے اور اپنی حکومت پر اگ گولہ ہوتے رہیں گے۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

وسی بابا

وسی بابا نام رکھا وہ سب کہنے کے لیے جن کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔ سیاست، شدت پسندی اور حالات حاضرہ بارے پڑھتے رہنا اور اس پر کبھی کبھی لکھنا ہی کام ہے۔ ملٹی کلچر ہونے کی وجہ سے سوچ کا سرکٹ مختلف ہے۔ کبھی بات ادھوری رہ جاتی ہے اور کبھی لگتا کہ چپ رہنا بہتر تھا۔

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: روسی انٹیلیجنس کے لیے

پڑھیں:

ریچھ ’رانو‘ کی حالت تشویشناک، مشاہداتی رپورٹ میں مبینہ غفلت کا انکشاف

کراچی چڑیا گھر میں موجود مادہ ریچھ رانو کی منتقلی سے متعلق کیس میں درخواست گزار جوڈ ایلن نے مشاہداتی رپورٹ سندھ ہائیکورٹ میں جمع کرادی۔

رپورٹ کے مطابق 26 اکتوبر کو اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کی ٹیم اور درخواست گزار نے رانو کا معائنہ کیا، جس میں متعدد سنگین مسائل سامنے آئے۔

یہ بھی پڑھیں:’رانو‘ کو کراچی سے اسلام آباد کب اور کیسے منتقل کیا جائے گا؟

رپورٹ میں کہا گیا کہ رانو کو جس پنجرے میں رکھا گیا ہے وہاں صفائی کے مناسب انتظامات نہیں، ریچھ کے لیے صاف پانی بھی دستیاب نہیں اور وہ ٹھیک سے کھانا نہیں کھا پا رہی۔

مشاہداتی رپورٹ کے مطابق ’رانو‘ کے سر پر زخم کے 3 نشان پائے گئے ہیں، جس کے باعث اسے فوری طبی امداد کی ضرورت ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ کے ایم سی حکام نے عدالت میں 2 بار ’رانو‘ کی حالت کو ’بالکل ٹھیک‘ قرار دیا تھا، مگر معائنے میں صورتحال اس کے برعکس نکلی۔

جوڈ ایلن نے رپورٹ میں مؤقف اختیار کیا کہ جانور کی صحت سے زیادہ مالی فائدے کو ترجیح دی جا رہی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ اس کا مقصد کسی پر تنقید کرنا نہیں بلکہ عدالت کے سامنے حقائق رکھنا ہے، تاکہ کے ایم سی اور چڑیا گھر انتظامیہ کی ناکامی اور غفلت کا درست اندازہ لگایا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں:ماں مار کر بچے لے جانا اور دیگر عوامل ریچھوں کو پاکستان سے مٹا رہے ہیں

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ’رانو‘ کو اب بھی ایسے ماحول میں رکھا گیا ہے جو اس کے لیے نامناسب ہے، اور اگر اس ریچھ کی یہ حالت ہے تو دیگر جانوروں کی حالت کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

واضح رہے کہ جانوروں کے حقوق کے لیے سرگرم جوڈ ایلن نے سندھ ہائیکورٹ میں رانو کی منتقلی اور بہتر دیکھ بھال کے لیے درخواست دائر کر رکھی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جوڈ ایلن ریچھ ریچھ رانو سندھ ہائیکورٹ کراچی چڑیا گھر

متعلقہ مضامین

  • امریکا جب تک ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرے گا، مذاکرات نہیں کریں گے؛ ایران
  • امارات،سنگاپوراور ناروے اے آئی کے استعمال میں نمایاں، پاکستان بہت پیچھے
  • کس پہ اعتبار کیا؟
  • اسرائیل کے بارے میں امریکیوں کے خیالات
  • جوہری پروگرام پر امریکا سے براہ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں‘ایران
  • علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل ہے ایران نہیں, عمان
  • ایران نے اپنے جوہری پروگرام پر امریکا کو ٹکا سا جواب دیدیا
  • جوہری یا میزائل پروگرام پر کسی قسم کی پابندی قبول نہیں ،ایران
  • ریچھ ’رانو‘ کی حالت تشویشناک، مشاہداتی رپورٹ میں مبینہ غفلت کا انکشاف
  • ایران امریکا ڈیل بہت مشکل ہے لیکن برابری کی بنیاد پر ہوسکتی ہے