16 کروڑ 70 لاکھ ڈالر (167 ملین ڈٖالر) ایرانی حملوں کو روکنے پر ایک رات میں لگ رہے ہیں۔ یہ کوئی 46 ارب پاکستانی روپے بنتے ہیں۔ یہ اعداد و شمار اسرائیلی نیوز سائٹ ہارٹز نے دیے ہیں۔
پاکستانی روپوں کا ذکر آیا ہے تو ہم پاکستانی اس جنگ کا فوری نتیجہ تیل کی قیمتوں میں اضافے کی صورت بھگت رہے ہیں۔ گھریلو استعمال کے لیے ایل پی جی ایران سے آتی ہے جس کی قیمت کو پَر لگ چکے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جی7 اجلاس چھوڑ کر واپس امریکا پہنچ گئے ہیں۔ امریکا میں وہ اپنی نیشنل سیکیورٹی کونسل کی میٹنگ طلب کرکے صورتحال پر غور کریں گے۔ ٹرتھ سوشل پر ڈونلڈ ٹرمپ نے لکھا ہے کہ ’ایران کو نیوکلیئر ڈیل پر دستخط کردینے چاہیے تھے، انسانی جانوں کا ایسے ضائع ہونا شرمناک ہے، ایران نیوکلیئر بم نہیں رکھ سکتا، یہ میں کئی بار کہہ چکا ہوں، سب لوگ فوری طور پر تہران چھوڑ دیں‘۔
اسرائیلی وزیراعظم نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ’آئیں ہم ایران کو دوبارہ عظیم بنائیں‘۔ اس سے نیتن کی مراد یہ تھی کہ ایران کے موجودہ سیاسی نظام کا خاتمہ ہوگا۔ ایران میں اپنے مقاصد کو 2 سے بڑھا کر اب اسرائیل نے 3 کرلیا ہے۔ پہلے نیوکلیئر پروگرام اور میزائل پروگرام کا خاتمہ تھا اب بُرائی کا محور ختم کرنا بھی مقصد بتایا جارہا ہے۔ اس سے مراد ایرانی رجیم کی تبدیلی ہے۔ گل ودھ رہی ہے۔
حالت یہ ہے کہ خود اسرائیلی میڈیا کے مطابق جو کام اسرائیلی وزیراعظم نے شروع کیا ہے اس کے خاتمے کے لیے اسرائیل کو امریکی مداخلت کی ضرورت ہے۔ امریکا مداخلت نہیں کرے گا جب تک ایران غلطی نہ کرے اور امریکی فوجی اڈوں کو مشرق وسطیٰ میں نشانہ نہ بنا بیٹھے۔
امریکا نے ویتنام سے اپنے ایئر کرافٹ کیریئر کو مشرق وسطیٰ میں ری پوزیشن ہونے کا کہہ دیا ہے۔ خطے میں موجود بی 52 بمبار طیاروں کو جدید بی2 بمبار طیاروں سے تبدیل کردیا گیا ہے۔ یو ایس ملٹری اسرائیل کو پہلے ہی ایرانی میزائل حملوں کو روکنے میں مدد فراہم کررہی ہے۔ اسرائیل کے پاس صلاحیت نہیں ہے کہ وہ پہاڑوں اور زیر زمین موجود ایرانی ایٹمی تنصیبات کو تباہ کرسکے، اور ایسا کرنے کے لیے امریکی مدد ہی درکار ہے۔
جنگ کی صورتحال کو یہیں چھوڑتے ہیں۔ روسی انٹیلیجنس کی ایک رپورٹ لیک ہوئی ہے۔ یہ رپورٹ 2023 یا 2024 میں لکھا ہوا ایک ڈرافٹ ہے۔ نیویارک ٹائمز نے رپورٹ حاصل کرنے کے بعد اس کو 6 انٹیلیجنس ایجنسیوں سے چیک کروایا اور سب نے تصدیق کی کہ رپورٹ اصلی ہے۔
فروری 2022 میں یوکرین جنگ شروع ہوئی تو روس نے اس جنگ کے لیے اپنے ملٹری اور انٹیلیجنس وسائل یوکرین کی جانب منتقل کردیے۔ ایسا کرتے ہوئے اسے اپنی مشرقی سرحد سے توجہ ہٹانی پڑی۔ چین کے ساتھ روسی سرحد 4 ہزار کلومیٹر طویل ہے جو اب غیر محفوظ ہوگئی ہے۔
صدر ولادیمیر پیوٹن اگرچہ چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ نو لمٹ پارٹنر شپ کی بات کرتے ہیں تاہم روسی انٹیلیجنس چین کو ایک ’خاموش دشمن‘ تصور کررہی ہے۔ روسی انٹیلیجنس ایف ایس بی کی رپورٹ کے مطابق، 2022 سے چینی انٹیلیجنس سرگرمیوں میں بڑا اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔ روسی سائنسدانوں، دفاعی ماہرین اور سرکاری اہلکاروں سے چینی انٹیلیجنس نے رابطے بنا لیے ہیں۔
روسی انٹیلی جنس نے چینی سرگرمیوں کو کاؤنٹر کرنے کے لیے اتانتے فور (Entente) نامی آپریشن بھی شروع کر رکھا ہے۔ روسی انٹیلیجنس کا کہنا ہے کہ چینی یونیورسٹیاں، ریسرچ مشنز اور تجارتی کمپنیاں روسی سرزمین پر آکر دفاعی، سائنسی اور انفرااسٹرکچر اور رنادرن سی روٹ متعلق معلومات حاصل کر رہی ہیں۔
بات صرف اتنی ہے کہ جب کوئی ملک جنگ میں جاتا ہے تو دوستانہ تعلقات بھی پہلے جیسے نہیں رہتے۔ ریاستیں اپنے مفاد میں جو مناسب ہوتا ہے ویسی پیشرفت کرتی ہیں اور مواقع سے فائدہ اٹھاتی ہیں۔ پاکستان میں جنگ کو لے کر جذبات کا طوفان اٹھا لیا جاتا ہے۔ پہلے یوکرین جنگ کی وجہ سے دنیا میں فوڈ آئٹم کی سپلائی چین متاثر ہوئی جس کو ہم نے براہ راست بھگتا۔ اب ہمارے ہمسائے میں جنگ لگ گئی ہے تو اس کا اثر ہم پر لازمی آئے گا۔ ہم مہنگے بل اور خریداریاں کریں گے اور اپنی حکومت پر اگ گولہ ہوتے رہیں گے۔
ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
وسی بابا نام رکھا وہ سب کہنے کے لیے جن کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔ سیاست، شدت پسندی اور حالات حاضرہ بارے پڑھتے رہنا اور اس پر کبھی کبھی لکھنا ہی کام ہے۔ ملٹی کلچر ہونے کی وجہ سے سوچ کا سرکٹ مختلف ہے۔ کبھی بات ادھوری رہ جاتی ہے اور کبھی لگتا کہ چپ رہنا بہتر تھا۔
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: روسی انٹیلیجنس کے لیے
پڑھیں:
کیف پر روسی حملے میں 15 شہری ہلاک
صدر ولادیمیر زیلنسکی نے بتایا کہ روسی فوج نے 440 ڈرون اور 32 میزائلوں سے حملہ کیا جو مہلک ترین حملوں میں سے ایک تھا۔ اسلام ٹائمز۔ یوکرین کے دارالحکومت کیف میں روسی حملے میں 15 شہری ہلاک ہوگئے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق یوکرین کے دارالحکومت کیف پر روسی فوج کی جانب سے سیکڑوں ڈرونز اور درجنوں میزائلوں میں شہری ٹھکانوں پر حملوں میں 15 شہری ہلاک ہوگئے۔ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے بتایا کہ روسی فوج نے 440 ڈرون اور 32 میزائلوں سے حملہ کیا جو مہلک ترین حملوں میں سے ایک تھا۔ یوکرینی صدر نے کہا ہے کہ یہ حملے ایک دہشت گردی ہے، جس پر امریکا اور یورپ کو کچھ ضرور کرنا ہوگا۔ یوکرینی سرکاری ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ دارالحکومت کیف میں 27 مختلف مقامات پر حملہ کیا گیا جس میں تعلیمی اداروں اور رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔