WE News:
2025-09-18@00:22:06 GMT

جنگ کی قیمت کمر توڑ دیتی ہے

اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT

16 کروڑ 70 لاکھ ڈالر (167 ملین ڈٖالر) ایرانی حملوں کو روکنے پر ایک رات میں لگ رہے ہیں۔ یہ کوئی 46 ارب پاکستانی روپے بنتے ہیں۔ یہ اعداد و شمار اسرائیلی نیوز سائٹ ہارٹز نے دیے ہیں۔

پاکستانی روپوں کا ذکر آیا ہے تو ہم پاکستانی اس جنگ کا فوری نتیجہ تیل کی قیمتوں میں اضافے کی صورت بھگت رہے ہیں۔ گھریلو استعمال کے لیے ایل پی جی ایران سے آتی ہے جس کی قیمت کو پَر لگ چکے ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جی7 اجلاس چھوڑ کر واپس امریکا پہنچ گئے ہیں۔ امریکا میں وہ اپنی نیشنل سیکیورٹی کونسل کی میٹنگ طلب کرکے صورتحال پر غور کریں گے۔ ٹرتھ سوشل پر ڈونلڈ ٹرمپ نے لکھا ہے کہ ’ایران کو نیوکلیئر ڈیل پر دستخط کردینے چاہیے تھے، انسانی جانوں کا ایسے ضائع ہونا شرمناک ہے، ایران نیوکلیئر بم نہیں رکھ سکتا، یہ میں کئی بار کہہ چکا ہوں، سب لوگ فوری طور پر تہران چھوڑ دیں‘۔

اسرائیلی وزیراعظم نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ’آئیں ہم ایران کو دوبارہ عظیم بنائیں‘۔ اس سے نیتن کی مراد یہ تھی کہ ایران کے موجودہ سیاسی نظام کا خاتمہ ہوگا۔ ایران میں اپنے مقاصد کو 2 سے بڑھا کر اب اسرائیل نے 3 کرلیا ہے۔ پہلے نیوکلیئر پروگرام اور میزائل پروگرام کا خاتمہ تھا اب بُرائی کا محور ختم کرنا بھی مقصد بتایا جارہا ہے۔ اس سے مراد ایرانی رجیم کی تبدیلی ہے۔ گل ودھ رہی ہے۔

حالت یہ ہے کہ خود اسرائیلی میڈیا کے مطابق جو کام اسرائیلی وزیراعظم نے شروع کیا ہے اس کے خاتمے کے لیے اسرائیل کو امریکی مداخلت کی ضرورت ہے۔ امریکا مداخلت نہیں کرے گا جب تک ایران غلطی نہ کرے اور امریکی فوجی اڈوں کو مشرق وسطیٰ میں نشانہ نہ بنا بیٹھے۔

امریکا نے ویتنام سے اپنے ایئر کرافٹ کیریئر کو مشرق وسطیٰ میں ری پوزیشن ہونے کا کہہ دیا ہے۔ خطے میں موجود بی 52 بمبار طیاروں کو جدید بی2 بمبار طیاروں سے تبدیل کردیا گیا ہے۔ یو ایس ملٹری اسرائیل کو پہلے ہی ایرانی میزائل حملوں کو روکنے میں مدد فراہم کررہی ہے۔ اسرائیل کے پاس صلاحیت نہیں ہے کہ وہ پہاڑوں اور زیر زمین موجود ایرانی ایٹمی تنصیبات کو تباہ کرسکے، اور ایسا کرنے کے لیے امریکی مدد ہی درکار ہے۔

جنگ کی صورتحال کو یہیں چھوڑتے ہیں۔ روسی انٹیلیجنس کی ایک رپورٹ لیک ہوئی ہے۔ یہ رپورٹ 2023 یا 2024 میں لکھا ہوا ایک ڈرافٹ ہے۔ نیویارک ٹائمز نے رپورٹ حاصل کرنے کے بعد اس کو 6 انٹیلیجنس ایجنسیوں سے چیک کروایا اور سب نے تصدیق کی کہ رپورٹ اصلی ہے۔

فروری 2022 میں یوکرین جنگ شروع ہوئی تو روس نے اس جنگ کے لیے اپنے ملٹری اور انٹیلیجنس وسائل یوکرین کی جانب منتقل کردیے۔ ایسا کرتے ہوئے اسے اپنی مشرقی سرحد سے توجہ ہٹانی پڑی۔ چین کے ساتھ روسی سرحد 4 ہزار کلومیٹر طویل ہے جو اب غیر محفوظ ہوگئی ہے۔

صدر ولادیمیر پیوٹن اگرچہ چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ نو لمٹ پارٹنر شپ کی بات کرتے ہیں تاہم روسی انٹیلیجنس چین کو ایک ’خاموش دشمن‘ تصور کررہی ہے۔ روسی انٹیلیجنس ایف ایس بی کی رپورٹ کے مطابق، 2022 سے چینی انٹیلیجنس سرگرمیوں میں بڑا اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔ روسی سائنسدانوں، دفاعی ماہرین اور سرکاری اہلکاروں سے چینی انٹیلیجنس نے رابطے بنا لیے ہیں۔

روسی انٹیلی جنس نے چینی سرگرمیوں کو کاؤنٹر کرنے کے لیے اتانتے فور (Entente) نامی آپریشن بھی شروع کر رکھا ہے۔ روسی انٹیلیجنس کا کہنا ہے کہ چینی یونیورسٹیاں، ریسرچ مشنز اور تجارتی کمپنیاں روسی سرزمین پر آکر دفاعی، سائنسی اور انفرااسٹرکچر اور رنادرن سی روٹ متعلق معلومات حاصل کر رہی ہیں۔

بات صرف اتنی ہے کہ جب کوئی ملک جنگ میں جاتا ہے تو دوستانہ تعلقات بھی پہلے جیسے نہیں رہتے۔ ریاستیں اپنے مفاد میں جو مناسب ہوتا ہے ویسی پیشرفت کرتی ہیں اور مواقع سے فائدہ اٹھاتی ہیں۔ پاکستان میں جنگ کو لے کر جذبات کا طوفان اٹھا لیا جاتا ہے۔ پہلے یوکرین جنگ کی وجہ سے دنیا میں فوڈ آئٹم کی سپلائی چین متاثر ہوئی جس کو ہم نے براہ راست بھگتا۔ اب ہمارے ہمسائے میں جنگ لگ گئی ہے تو اس کا اثر ہم پر لازمی آئے گا۔ ہم مہنگے بل اور خریداریاں کریں گے اور اپنی حکومت پر اگ گولہ ہوتے رہیں گے۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

وسی بابا

وسی بابا نام رکھا وہ سب کہنے کے لیے جن کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔ سیاست، شدت پسندی اور حالات حاضرہ بارے پڑھتے رہنا اور اس پر کبھی کبھی لکھنا ہی کام ہے۔ ملٹی کلچر ہونے کی وجہ سے سوچ کا سرکٹ مختلف ہے۔ کبھی بات ادھوری رہ جاتی ہے اور کبھی لگتا کہ چپ رہنا بہتر تھا۔

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: روسی انٹیلیجنس کے لیے

پڑھیں:

اسرائیل کا تقاریر سے کچھ نہیں بگڑے گا، مسلم ممالک مشترکہ آپریشن روم بنائیں: ایران

تہران (ویب ڈیسک) ایران نے مسلمان ممالک سے اسرائیل کے خلاف مشترکہ آپریشن روم بنانے کا مطالبہ کر دیا۔

ایرانی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کے سیکرٹری علی لاریجانی نے کہا کہ کسی عملی اقدام کے بغیر صرف تقاریر پر مشتمل اجلاسوں سے اسرائیلی حکومت کا کچھ نہیں بگڑے گا۔

انہوں نےمطالبہ کیا مسلمان ممالک اسرائیل کی جنونی حکومت کے خلاف ایک مشترکہ آپریشن روم بنائیں اور یہ فیصلہ صیہونی حکومت کے سرپرستوں کو پریشان کرنے کے لیے کافی ہوگا۔

علی لاریجانی نے کہا کہ مسلمان ممالک نے فلسطین کے مظلوموں کے لیے کچھ نہیں کیا تو کم از کم خود کو تباہی سے بچانے کے لیے ہی کوئی فیصلہ کرلیں۔

واضح رہے کہ پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد دوحہ میں ہونے والے ہنگامی اجلاس میں تجویز دی ہے کہ اسرائیل کے عزائم کی نگرانی اور توسیع پسندانہ منصوبوں کو روکنے کے لیے عرب اسلامی ٹاسک فورس قائم کی جائے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ محض اس حقیقت سے کہ ہمیں بار بار ایسے اجلاس بلانے پڑ رہے ہیں، یہ واضح ہوتا ہے کہ اسرائیل عالمی امن اور سلامتی کے لئے ایک مستقل خطرہ بن چکا ہے، پاکستان سب سے سخت الفاظ میں ریاست قطر کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتا ہے۔

نائب وزاعظم کا مزید کہنا تھا کہ یہ اشتعال انگیز اور غیر قانونی حملہ قطر کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی کھلی خلاف ورزی ہے اور اقوامِ متحدہ کے چارٹر سمیت بین الاقوامی قوانین کے بنیادی اصولوں کے منافی ہے۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • سیگریٹ نوشی ٹائپ 2 ذیابیطس کے امکانات کو بڑھا دیتی ہے، تحقیق
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں، ایران
  • اثاثے ہتھیانے والوں کا پیچھا کریں گے، روس کی یورپ کو دھمکی
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کو حق نہیں، ایران
  • پاکستان جوہری طاقت ہے، خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو، اسحاق ڈار
  • لوگ کہتے ہیں میں کرینہ کپور جیسی دکھائی دیتی ہوں، سارہ عمیر
  •   پولش فضائی حدود کی خلاف ورزی‘ برطانیہ میں روسی سفیر طلب
  • روس نے مغربی پابندیوں سے بچنے کے لیے لین دین بارٹر ڈیل پر کرنا شروع کردیا
  • رومانیہ میں روسی ڈرون داخل، روسی سفیر کی طلبی، شدید احتجاج
  • اسرائیل کا تقاریر سے کچھ نہیں بگڑے گا، مسلم ممالک مشترکہ آپریشن روم بنائیں: ایران