لیسکو میں بجلی چوری کی شرح میں ریکارڈ اضافہ، پاور ڈویژن کا اظہار تشویش
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
سٹی42: لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) میں بجلی چوری کی شرح میں ریکارڈ اضافہ سامنے آ گیا ہے جس کے بعد وفاقی وزارتِ توانائی (پاور ڈویژن) نے صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق لیسکو کے 291 الیون کے وی فیڈرز پر بجلی کے 20 سے 30 فیصد تک لائن لاسز ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ ان فیڈرز سے بجلی غائب ہونے کی شرح دیگر تمام ڈسکوز کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے جس کی وجہ سے لیسکو ملک بھر میں بجلی چوری میں سرفہرست کمپنی بن گئی ہے۔
بجٹ کے پیش نظر انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 میں اہم ترامیم
پاور ڈویژن نے لیسکو کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین عامر ضیاء کو ایک مراسلہ ارسال کرتے ہوئے 291 فیڈرز پر بجلی کے نقصانات کم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ مراسلے میں واضح کیا گیا ہے کہ ان فیڈرز کو کم از کم 20 فیصد لائن لاسز کی سطح پر لایا جائے تاکہ لوڈشیڈنگ کی کیٹیگری تھری سے بچا جا سکے۔
ذرائع کے مطابق پاور ڈویژن کے مراسلے کی روشنی میں لیسکو کے تمام متعلقہ دفاتر کو باضابطہ ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔
اگلے مالی سال میں ڈیڑھ ارب کے ای چالانز کا ہدف دیا گیا
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سٹی42 پاور ڈویژن
پڑھیں:
لیسکو میں اے ایم آئی سمارٹ میٹرز کی خریداری میں بے ضابطگیوں کا انکشاف
ّ شاہد سپراء : لیسکو میں اربوں روپے کی لاگت سے اے ایم آئی سمارٹ میٹرز کی خریداری میں بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
آڈٹ آفیسر نے لیسکو چیف سے خریداری کے عمل کا ریکارڈ طلب کر کے چھان بین شروع کر دی۔
لیسکو میں پانچ ارب روپے کی لاگت سے میٹرز خریداری میں بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی ہے،کمپنی نے تین لاکھ پینتالیس ہزار سنگل فیز سمارٹ میٹرز کی خریداری کا عمل مکمل کیا تھا جس میں بے ضابطگیوں کی نشاندہی اور من پسند کمپنیز کو نوازنے کے الزامات لگائے گئے ہیں۔
دستاویزات کے مطابق لیسکو کے چیف ایگزیکٹو آفیسر محمد رمضان بٹ پر خریداری میں بے ضابطگیوں کے الزامات عائد کئے گئے، ہیںپرکیورمنٹ کمیٹی کے سربراہ جنرل مینجر ٹیکنیکل رائے محمد اصغر اوربورڈ آف ڈائریکٹرز کے ممبر طاہر بشارت چیمہ پر بھی الزامات لگائے گئے ہیں۔
فضائی آلودگی کا وبال، لاہور دنیا کے آلودہ شہروں میں پھر سرفہرست
آڈٹ آفیسر نے سنگل فیز سمارٹ میٹرز کی خریداری کے عمل کی چھان بین شروع کر تے ہوئے آڈٹ آفیسر نے ٹینڈر کی تمام دستاویزات کا ریکارڈ طلب کر لیاہے۔ٹینڈر حاصل کرنے والی کمپنیوں کی جانب سے جمع ہونیوالی دستاویزات بھی مانگ لی گئی ہیں،اس کے علاوہ پرچیز آرڈر سمیت دیگر تمام عوامل کا ریکارڈ بھی طلب کر لیا گیاہے۔