متحدہ عرب امارات نے خطے میں حالیہ سیاسی و جغرافیائی کشیدگی کے باعث پیدا ہونے والی صورتحال کے پیش نظر، ملک بھر میں ایئرپورٹس کی روانی برقرار رکھنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کر لیے ہیں۔ یہ بات امارات کی فیڈرل اتھارٹی برائے شناخت، شہریت، کسٹمز اور پورٹ سیکیورٹی (ICP) نے منگل کو جاری بیان میں کہی۔

اتھارٹی کے مطابق، بعض ممالک کی جانب سے فضائی حدود بند کیے جانے کے تناظر میں، تمام آپریشنل اداروں کے ساتھ قریبی رابطے میں کام کیا جا رہا ہے تاکہ مسافروں کی محفوظ اور بلا تعطل آمدورفت یقینی بنائی جاسکے اور خدمات کے معیار پر کوئی سمجھوتا نہ ہو۔

بیان میں کہا گیا کہ ICP نے اپنی منظوری شدہ ہنگامی کاروباری تسلسل کا منصوبہ فوری طور پر فعال کر دیا تھا تاکہ ممکنہ خلل سے بچا جا سکے۔ اس منصوبے میں واضح آپریشنل اور ریگولیٹری طریقہ کار شامل ہیں، جنہیں حکمت عملی شراکت داروں کے تعاون سے نافذ کیا گیا۔

ایئرپورٹس پر ہمہ وقت تیار رہنے اور فوری ردعمل کو یقینی بنانے کے لیے عملے میں اضافہ کیا گیا ہے، جنہیں جدید آپریشنل سہولیات سے لیس کیا گیا ہے اور وہ 24 گھنٹے دستیاب ہیں۔

مزید پڑھیں: ’اصل کارروائی ابھی باقی ہے‘، ایرانی فوج کی اسرائیلی شہریوں کو حیفا اور تل ابیب چھوڑنے کی وارننگ

اتھارٹی نے مزید بتایا کہ فضائی بندش کی وجہ سے متاثرہ یا پھنسے ہوئے مسافروں کی دیکھ بھال کے لیے تمام متعلقہ اداروں سے رابطے میں رہتے ہوئے ان کو عارضی رہائش، لاجسٹک سہولیات اور درست معلومات فراہم کی جا رہی ہیں۔

ICP کے مطابق، اماراتی ایئرپورٹس پر مسافروں کے داخلے کے لیے ایک مؤثر اور آسان نظام نافذ کیا گیا ہے جو موجودہ آپریشنل حالات سے ہم آہنگ ہے۔ سپورٹ ٹیمیں مسافروں کو براہِ راست رہنمائی فراہم کر رہی ہیں اور ملکی ایئرلائنز کے ساتھ فلائٹ شیڈیول کی از سرِ نو ترتیب کے لیے فوری ہم آہنگی جاری ہے۔

اتھارٹی نے ان غیر معمولی علاقائی حالات میں مسافروں کے تعاون اور سمجھ داری کو سراہا اور اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ ہر ممکن قدم اٹھائے گی تاکہ ہنگامی صورت حال میں بھی تمام مسافروں کی حفاظت اور سیکیورٹی یقینی بنائی جا سکے۔

یومیہ 1,400 پروازیں مشرقِ وسطیٰ کی فضائی حدود سے گزرتی ہیں

فضائی تجزیاتی ادارے Osprey Flight Solutions کے مطابق، حالیہ واقعات نے عالمی ہوا بازی کو درپیش بڑھتے ہوئے جیو پولیٹیکل خطرات کو اجاگر کیا ہے، جن کی وجہ سے ایئرلائنز کو فضائی راستے تبدیل کرنے پر مجبور ہونا پڑ رہا ہے۔ کچھ پروازوں کو وسطی ایشیا یا عرب خطے سے گزارا جا رہا ہے، جس کے باعث ایندھن کے اخراجات، پرواز کا دورانیہ اور شیڈیول میں خلل بڑھ رہا ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی یونین آف جرنلسٹس کا غزہ و ایران میں صحافیوں کے قتل پر اسرائیل کے خلاف احتجاج

یوروکنٹرول کے اعداد و شمار کے مطابق، یورپ، ایشیا اور خلیجی ممالک کے درمیان روزانہ قریباً 1,400 پروازیں مشرقِ وسطیٰ کی فضائی حدود سے گزرتی ہیں، جو ظاہر کرتا ہے کہ خطے میں کسی بھی اچانک فضائی بندش سے عالمی فضائی نقل و حمل پر کتنا سنگین اثر پڑ سکتا ہے۔

خطرات کے پیش نظر، متعدد عالمی ہوابازی کے ریگولیٹری اداروں نے ایئرلائنز کو انتہائی احتیاط برتنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ سیف ایئر اسپیس کی رپورٹ کے مطابق، ابوظہبی کے زاید انٹرنیشنل ایئرپورٹ اور دبئی ایئرپورٹس نے بھی مسافروں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنی ایئرلائنز سے رابطے میں رہیں کیونکہ شیڈیول میں اچانک تبدیلی ممکن ہے۔

ہوابازی کے ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ بدلتی ہوئی صورتحال کسی بڑے علاقائی تنازع کی شکل اختیار کر سکتی ہے، جو عالمی تجارت، معیشت اور نقل و حمل کے نظام پر گہرے اثرات ڈال سکتی ہے۔ تمام ایئرلائنز، ریگولیٹرز اور متعلقہ ادارے صورتحال پر قریبی نظر رکھے ہوئے ہیں تاکہ فضائی راستوں میں ممکنہ تبدیلیوں کے لیے پیشگی تیاری کی جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایئرپورٹ آپریشنز ایران اسرائیل جنگ متحدہ عرب امارات.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایئرپورٹ آپریشنز ایران اسرائیل جنگ متحدہ عرب امارات کے مطابق کیا گیا کے لیے رہا ہے

پڑھیں:

امریکا کی  ایران پر نئی اقتصادی پابندیاں ، افراد اور کمپنیوں کی فہرست جاری

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: امریکا نے ایران کے خلاف اقتصادی دباؤ بڑھاتے ہوئے مزید پابندیاں عائد کر دی ہیں اور اس حوالے سے افراد اور کمپنیوں کی نئی فہرست جاری کر دی گئی ہے،  ان پابندیوں کا مقصد ایران کی مالی اور تجارتی سرگرمیوں کو محدود کرنا اور اس کی خطے میں اثر و رسوخ کو کم کرنا ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق امریکی محکمہ خزانہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران پر عائد پابندیاں اس کے ان اقدامات کا نتیجہ ہیں جو عالمی قوانین اور امریکی مفادات کے منافی سمجھے جاتے ہیں،  نئی فہرست میں متعدد افراد اور کمپنیاں شامل ہیں جن پر الزام ہے کہ وہ ایران کے غیر قانونی مالیاتی نیٹ ورکس، تجارت اور توانائی کے شعبے میں سرگرم ہیں اور ان کے ذریعے ایران اپنی معیشت کو پابندیوں کے باوجود سہارا دے رہا ہے۔

خیال رہےکہ  امریکا نے چند روز قبل ہی ایرانی تیل اسمگلنگ میں ملوث شپنگ نیٹ ورک پر بھی سخت پابندیاں عائد کی تھیں۔ یہ نیٹ ورک مبینہ طور پر ایرانی تیل کو عراقی تیل ظاہر کرکے عالمی منڈی میں فروخت کرتا رہا ہے، جس سے ایران کو بڑی مالی مدد حاصل ہو رہی تھی۔

امریکی وزیر خزانہ نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ ایران کے تیل پر مبنی آمدنی کے تمام ذرائع ختم کرنے کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کی جانب سے امریکی پابندیوں سے بچنے کی ہر کوشش کو ناکام بنایا جائے گا اور واشنگٹن اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر ایران کی معیشت کو محدود کرنے کے اقدامات جاری رکھے گا۔

واضح  رہےکہ ان پابندیوں کے نتیجے میں ایران کو خطے میں اپنی پالیسیوں اور سرگرمیوں کو جاری رکھنے میں مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا،  ایران ماضی میں بھی امریکی پابندیوں کے باوجود متبادل راستے تلاش کرتا رہا ہے اور امکان ہے کہ وہ اس بار بھی مختلف ذرائع سے اپنی تجارت اور آمدنی کے ذرائع کو جاری رکھنے کی کوشش کرے گا۔

متعلقہ مضامین

  • ایران: رہائشی عمارت میں گیس دھماکے سے 6 افراد جاں بحق
  • پالیسی ریٹ برقرار رکھنے کا فیصلہ کاروباری ماحول کو متاثر کرے گا،فیصل معیز خان
  • امریکا کی  ایران پر نئی اقتصادی پابندیاں ، افراد اور کمپنیوں کی فہرست جاری
  • حدیدہ بندرگاہ پر اسرائیل کا حملہ، یمنی ائیر ڈیفنس کا کامیاب دفاع
  • پشاور، جعلی ویزے پر جانے والے دو مسافر زیر حراست، نشاندہی پر تین ایجنٹس گرفتار
  • اسرائیل کی خطے میں جارحیت تھم نہ سکی، یمن کی الحدیدہ بندرگاہ پر وحشیانہ فضائی حملہ
  • وزیراعظم محمد شہباز شریف سے پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل نوید اشرف کی ملاقات، پاکستان کی سمندری حدود کی نگرانی اور خطے میں بحری توازن برقرار رکھنے میں پاک بحریہ کا اہم کردار ہے ، وزیراعظم
  • دوحہ اجلاس: اسرائیل کے خلاف تمام قانونی اور مؤثر کارروائی کا مطالبہ
  •  صنعتکاروں کی پالیسی ریٹ 11فیصد برقرار رکھنے پر کڑی تنقید
  • سنگین جنگی جرائم پر اسرائیل سے بازپرس کی جانی چاہیے اور سخت ایکشن لیا جائے