ٹرمپ کا فیلڈمارشل عاصم منیر کے اعزاز میں ظہرانہ اہم سنگ میل ہے،خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
اسلام آباد:وزیردفاع خواجہ محمدآصف نے کہاہے کہ امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کی طرف سے فیلڈمارشل سیدعاصم منیر کے اعزاز میں ظہرانہ اہم سنگ میل ہے،پاک امریکہ تعلقات میں ایسی گرمجوشی پہلے نہیں دیکھی گئی،اس پیش رفت کے خطے پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتےہوئے خواجہ آصف نےکہاکہ صدرٹرمپ نے پاک بھارت جنگ رکوانے میں اہم کرداراداکیاتھا۔انہوں نے کہاکہ امریکی صدراورفیلڈمارشل عاصم منیرکے درمیان ملاقات پہلے سے شیڈولڈتھی۔انہوں نے کہاکہ پاکستان حالیہ بحران میں ایک اچھااوراہم کرداراداکرسکتاہے۔
ایک سوال پرانہوں نے کہاکہ اپنے دفاع کے لئے پاکستان کو کوئی بھی ہتھیاراستعمال کرنے کاحق حاصل ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پاکستان سرحد پار دہشتگردی کیخلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا: وزیر دفاع خواجہ آصف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزیر دفاع خواجہ آصف نے افغان طالبان کے گمراہ کن مؤقف پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ سرحد پار دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن کارروائیاں جاری رکھے گی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں خواجہ آصف نے کہا کہ افغان طالبان بھارتی پراکسیوں کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کو ہوا دے رہے ہیں جبکہ ان کی اپنی حکومت اندرونی اختلافات اور عدم استحکام کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر جبر افغان طالبان کا اصل چہرہ بے نقاب کرتا ہے۔ طالبان حکومت چار سال گزر جانے کے باوجود اپنے عالمی وعدے پورے کرنے میں ناکام رہی اور اب بھی بیرونی ایجنڈے پر عمل کر رہی ہے۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت افغانستان سے متعلق پالیسی پر مکمل اتفاق رائے رکھتی ہے، اور یہ پالیسی خالصتاً قومی مفاد اور علاقائی امن کے تحفظ کے لیے تشکیل دی گئی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان جھوٹے بیانات سے متاثر نہیں ہوگا، حقائق اپنی جگہ قائم رہیں گے، اور اعتماد صرف عملی اقدامات سے ہی بحال ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب وزارت اطلاعات نے بھی افغانستان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے گمراہ کن بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے استنبول مذاکرات کے حقائق کو مسخ کیا۔ وزارت نے وضاحت کی کہ پاکستان نے افغان سرزمین پر موجود دہشت گردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا اور تحویل کے لیے سرحدی انٹری پوائنٹس کے ذریعے حوالگی کی پیشکش بھی کی تھی۔