Jasarat News:
2025-11-03@14:46:42 GMT

کینسر کی تشخیص علامات سے 3 سال پہلے ممکن ہو گئی

اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کینسر کی ابتدائی تشخیص ہمیشہ سے سائنس اور طب کے بڑے چیلنجز میں سے ایک رہی ہے،مگر اب ایک نئی تحقیق نے اس شعبے میں ایسا انقلابی قدم اٹھایا ہے جو مستقبل میں لاکھوں جانیں بچا سکتا ہے۔

امریکی سائنس دانوں نے ایک ایسا جدید بلڈ ٹیسٹ تیار کیا ہے جو کینسر کی علامات ظاہر ہونے سے بھی 3 سال پہلے اس موذی مرض کی موجودگی کا پتا دے سکتا ہے۔

یہ ٹیسٹ امریکا کی مشہور جان ہوپکنز یونیورسٹی کے محققین نے تیار کیا ہے، جنہوں نے اپنی تحقیق کا دائرہ وسیع پیمانے پر پھیلائے گئے ایک بڑے مطالعے کے ذریعے کیا۔ اس تحقیق کے نتائج معروف سائنسی جریدے کینسر ڈسکوری میں شائع کیے گئے ہیں۔

خون میں چھپی تبدیلیاں، کینسر کا ابتدائی اشارہ

اس ٹیسٹ کی بنیاد انسانی جسم میں ان چھوٹی لیکن اہم جینیاتی تبدیلیوں پر ہے جو سرطان زدہ خلیات چھوڑتے ہیں۔ محققین نے دریافت کیا کہ کینسر کے ابتدائی مرحلے میں جب جسم میں کوئی واضح علامت موجود نہیں ہوتی، اس وقت بھی خون میں مخصوص جینیاتی مواد یا ’’ڈی این اے ملبہ‘‘موجود ہوتا ہے جس سے یہ خطرناک بیماری شناخت کی جا سکتی ہے۔

تحقیق کی شریک مصنفہ ڈاکٹر یوشوان وینگ کے مطابق اگر ہم ان جینیاتی تبدیلیوں کی وقت پر شناخت کر لیں، تو نہ صرف کینسر کا علاج جلد ممکن ہو گا بلکہ اس کی پیچیدگیوں سے بچنا بھی آسان ہو جائے گا۔

3سال قبل کی پیشگوئی

تحقیق کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ کچھ مریضوں میں کینسر کی علامات ظاہر ہونے سے تقریباً 3برس پہلے خون کے نمونوں میں یہ تبدیلیاں دیکھی جا سکتی ہیں۔ یعنی یہ ٹیسٹ کینسر کی ابتدائی ترین حالت میں بھی بیماری کی نشاندہی کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جو ایک بڑی طبی کامیابی ہے۔

یہ ٹیسٹ بالخصوص ان افراد کے لیے مفید ثابت ہو سکتا ہے جن کے خاندان میں کینسر کی تاریخ موجود ہو یا جو دیگر طبی عوامل کی بنیاد پر ہائی رسک گروپ میں آتے ہوں۔

اس تحقیق میں استعمال کیے گئے خون کے نمونے برطانیہ کے نیشنل ہیلتھ سروس کے ایک بڑے مطالعے سے حاصل کیے گئے، جو دراصل قلبی امراض جیسے ہارٹ اٹیک، فالج اور ہارٹ فیل ہونے جیسے مسائل پر مبنی تھا،لیکن ان نمونوں کو کینسر کے تناظر میں استعمال کرکے سائنس دانوں نے ایک نیا زاویہ دریافت کیا۔

حساس ترین ٹیکنالوجی کا استعمال

محققین نے خون کے ان نمونوں کا تجزیہ کرنے کے لیے جینوم ترتیب دینے کی جدید ترین اور نہایت حساس تکنیکیں استعمال کیں۔ اس عمل میں انہیں 52 ایسے افراد ملے جن کے خون کے پرانے نمونے محفوظ تھے۔ ان میں سے 26 افراد میں کچھ عرصہ بعد کینسر کی تشخیص ہوئی جب کہ بقیہ 26 کو ایک کنٹرول گروپ کے طور پر استعمال کیا گیا۔

ان تمام نمونوں پر ’’ملٹی کینسر ارلی ڈیٹیکشن‘‘ٹیسٹ کا اطلاق کیا گیا، جو کہ ایک جدید لیبارٹری ٹیسٹ ہے۔ اس میں سے 8 افراد کے پرانے نمونے ایسے نکلے جن میں اس وقت کوئی علامات نہیں تھیں مگر ٹیسٹ نے کینسر کی موجودگی کا اشارہ دیا اور بعد ازاں ان میں واقعی کینسر کی تصدیق ہوئی۔

طبی امکانات

یہ نئی پیش رفت طب کی دنیا میں ایک انقلابی تبدیلی کا پیش خیمہ ہو سکتی ہے۔ اگر یہ ٹیسٹ عام طبی جانچ کا حصہ بن جائے تو بہت سے مریضوں کو کینسر کے مہلک اثرات سے پہلے ہی بچایا جا سکتا ہے۔ اس سے نہ صرف جانیں بچیں گی بلکہ صحت کے نظام پر پڑنے والا بوجھ بھی کم ہو گا۔

کینسر کا علاج ابتدائی مرحلے میں سب سے زیادہ مؤثر ہوتا ہے۔ دیر سے شناخت ہونے والے کیسز میں نہ صرف پیچیدگیاں زیادہ ہوتی ہیں بلکہ علاج کی کامیابی کے امکانات بھی کم ہو جاتے ہیں۔ اس تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ جدید جینیاتی ٹیکنالوجی کی مدد سے ہم کینسر جیسے خاموش قاتل کو وقت سے پہلے پکڑ سکتے ہیں۔

اگرچہ یہ ٹیسٹ ایک بڑی پیش رفت ہے، مگر اسے عام طبی مراکز میں رائج کرنے سے پہلے مزید آزمائشوں اور تصدیق کی ضرورت ہے۔ اس کی حساسیت اور درستگی کو بڑے پیمانے پر مختلف آبادیوں میں جانچنے کی ضرورت ہو گی تاکہ کسی قسم کی غلط رپورٹنگ سے بچا جا سکے۔

تحقیق کاروں کا ماننا ہے کہ مستقبل میں یہ ٹیسٹ سالانہ چیک اپ کا حصہ بن سکتا ہے، خاص طور پر اُن افراد کے لیے جن میں کینسر کا خطرہ زیادہ ہو۔ یوں کینسر کی بروقت شناخت ممکن ہو گی اور یہ مہلک مرض جان لیوا نہیں بلکہ قابلِ علاج بن سکے گا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کینسر کا کینسر کی سکتا ہے یہ ٹیسٹ خون کے

پڑھیں:

آئی بی اے سکھر: ایم ڈی کیٹ 2025ء کے ٹیسٹ کے حتمی نتائج کا اعلان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سکھر: آئی بی اے سکھر یونیورسٹی نےایم ڈی کیٹ 2025ء کے ٹیسٹ کے حتمی نتائج کا اعلان کردیا۔

وائس چانسلر ڈاکڑ آصف شیخ کے مطابق نتائج سے متعلق 2 ہزار ای میلز موصول ہوئی تھیں تاہم نتائج میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے۔حتمی نتائج کے مطابق 56 فیصد امیدوار ایم بی بی ایس کے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ میں فیل ہو گئے جبکہ بی ڈی ایس کے 48 فیصد امیدوار ٹیسٹ میں ناکام ہو گئے۔

نتائج کے مطابق 14 ہزار 300 امیدوار 55 فیصد (99) یا اس سے زائد نمبر لا کر کامیاب ہو سکے جبکہ بی ڈی ایس کے لیے 17 ہزار 123 امیدوار 50 فیصد (90) یا اس سے زائد نمبر لا کر کامیاب ہوئے۔اس طرح 56 فیصد امیدوار ایم بی بی ایس کے ٹیسٹ میں ناکام ہو گئے جبکہ بی ڈی ایس میں 48 فیصد امیدوار ناکام ہوئے ہیں۔

ایم ڈی کیٹ نتائج کے مطابق سید محمود خان ولد عدالت خان کراچی ضلع غربی نے ایم ڈی کیٹ میں سب سے زیادہ نمبر حاصل کیے ہیں، انہوں نے 180 میں سے 175 نمبر حاصل کیے۔کورنگی کراچی کے فیصل اشرف خان ولد نوید اشرف خان اور ضلع قمبر شہداد کوٹ کے شیراز حسین ولد نیاز حسین مغیری 174 نمبر لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔شرقی کراچی کے محمد ریان ہمایوں ولد ہمایوں فاروق، کورنگی کی ماہ نور شاہنواز بنتِ سید شاہنواز حسین اور حیدرآباد کی حرا عابد ولد عابد علی سیہتو 173 نمبر لا کر تیسرے نمبر پر رہیں۔

124امیدوارُ ٹاپ 10 میں شامل رہے جن میں سے 41 امیدواروں کا تعلق کراچی سے ہے۔

ویب ڈیسک عادل سلطان

متعلقہ مضامین

  • اے آئی کا قدرتی دماغ کی طرح کا کرنا ممکن بنالیا گیا
  • تمام ایم ڈی کیٹ ٹاپ پوزیشن ہولڈرز کا ڈاؤ یونیورسٹی سے ایم بی بی ایس کرنے کا عزم
  • آئی بی اے سکھر: ایم ڈی کیٹ 2025ء کے ٹیسٹ کے حتمی نتائج کا اعلان
  • ریاست کو شہریوں کی جان بچانے کیلئے ہر ممکن قدم اٹھانے کا جذبہ دکھانا ہو گا: لاہور ہائیکورٹ
  • خیبرپختونخوا کی ترقی کیسے ممکن ہے؟
  • محاذ آرائی ترک کیے بغیر پی ٹی آئی کے لیے موجودہ بحران سے نکلنا ممکن نہیں، فواد چوہدری
  • امریکا کی 5 فیصد آبادی میں کینسر جینز کی موجودگی، تحقیق نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
  •  ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی اور نادہندگان کیخلاف مؤثر کارروائی کیلئے “ون ایپ” متعارف
  • ایم ڈی کیٹ کے ٹیسٹ میں کراچی کے بچے بازی لے گئے  
  • سعودی عرب میں کینسر کی روک تھام سے متعلق نئی مہم کا اعلان