data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کیلیفورنیا: آرٹیفیشل انٹیلی جنس (AI) ٹیکنالوجی پر مبنی مقبول چیٹ بوٹ ’چیٹ جی پی ٹی‘ روزانہ دنیا بھر میں کروڑوں افراد استعمال کرتے ہیں، مگر اب ایک تازہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ اس کا مسلسل استعمال انسانی دماغی کارکردگی پر اثر ڈال سکتا ہے۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق یہ تحقیق معروف امریکی تعلیمی ادارے ماساچوسٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (MIT) کے میڈیا لیب میں کی گئی، جس میں 18 سے 39 سال کی عمر کے 54 رضاکار شامل کیے گئے، تحقیقی ٹیم نے ان افراد کو تین گروپوں میں تقسیم کیا تاکہ مختلف طریقۂ کار سے تحریری کام لینے کے اثرات کا موازنہ کیا جا سکے۔

پہلے گروپ کو ہدایت دی گئی کہ وہ اپنے مضامین چیٹ جی پی ٹی کے ذریعے تیار کریں، دوسرے گروپ کو گوگل سرچ انجن کے ذریعے تحقیق کر کے لکھنے کی اجازت دی گئی، جب کہ تیسرے گروپ کو بغیر کسی ڈیجیٹل مدد کے اپنی علمی و ذہنی صلاحیت سے مضامین تحریر کرنے کو کہا گیا۔

تحقیق کا مقصد یہ جانچنا تھا کہ جدید اے آئی ٹولز دماغی محنت، تخلیقی عمل اور سوچنے کی صلاحیت پر کیا اثر ڈالتے ہیں، ابتدائی نتائج کے مطابق، چیٹ جی پی ٹی استعمال کرنے والے افراد نے سب سے کم وقت میں سب سے زیادہ مواد تیار کیا، لیکن ان کے تحریری کام میں تخلیقی گہرائی اور تنقیدی سوچ نسبتاً کم پائی گئی۔

ایم آئی ٹی میڈیا لیب کی ٹیم نے دماغی کارکردگی اور ذہنی توانائی کی سطح کا جائزہ لیتے ہوئے مشاہدہ کیا کہ اے آئی پر انحصار کرنے سے انسانی دماغ کی اپنی سوچنے اور مسئلہ حل کرنے کی صلاحیت کمزور پڑنے کا خدشہ ہو سکتا ہے، خاص طور پر اگر اس کا استعمال مسلسل اور بغیر کسی توازن کے کیا جائے۔

دوسری طرف گوگل استعمال کرنے والے گروپ نے بہتر معیار کی تحریریں لکھیں لیکن ان پر وقت زیادہ لگا جبکہ بغیر کسی ٹیکنالوجی کے کام کرنے والے افراد نے سب سے زیادہ محنت کی لیکن ان کی تحریروں میں انفرادی انداز اور تخلیقیت زیادہ نمایاں رہی۔

تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر ایلن ٹامس نے کہا کہ “چیٹ جی پی ٹی جیسے ٹولز ہمارے ذہنوں کو سہولت تو دیتے ہیں، لیکن ان کے زیادہ استعمال سے ہم ذہنی سست روی کا شکار ہو سکتے ہیں۔

ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی جیسے اے آئی ٹولز کو صرف رہنمائی یا ابتدائی خاکہ تیار کرنے تک محدود رکھا جائے، مکمل انحصار ذہنی کارکردگی کو متاثر کر سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: چیٹ جی پی ٹی لیکن ان

پڑھیں:

کینسر کی تشخیص علامات سے 3 سال پہلے ممکن ہو گئی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کینسر کی ابتدائی تشخیص ہمیشہ سے سائنس اور طب کے بڑے چیلنجز میں سے ایک رہی ہے،مگر اب ایک نئی تحقیق نے اس شعبے میں ایسا انقلابی قدم اٹھایا ہے جو مستقبل میں لاکھوں جانیں بچا سکتا ہے۔

امریکی سائنس دانوں نے ایک ایسا جدید بلڈ ٹیسٹ تیار کیا ہے جو کینسر کی علامات ظاہر ہونے سے بھی 3 سال پہلے اس موذی مرض کی موجودگی کا پتا دے سکتا ہے۔

یہ ٹیسٹ امریکا کی مشہور جان ہوپکنز یونیورسٹی کے محققین نے تیار کیا ہے، جنہوں نے اپنی تحقیق کا دائرہ وسیع پیمانے پر پھیلائے گئے ایک بڑے مطالعے کے ذریعے کیا۔ اس تحقیق کے نتائج معروف سائنسی جریدے کینسر ڈسکوری میں شائع کیے گئے ہیں۔

خون میں چھپی تبدیلیاں، کینسر کا ابتدائی اشارہ

اس ٹیسٹ کی بنیاد انسانی جسم میں ان چھوٹی لیکن اہم جینیاتی تبدیلیوں پر ہے جو سرطان زدہ خلیات چھوڑتے ہیں۔ محققین نے دریافت کیا کہ کینسر کے ابتدائی مرحلے میں جب جسم میں کوئی واضح علامت موجود نہیں ہوتی، اس وقت بھی خون میں مخصوص جینیاتی مواد یا ’’ڈی این اے ملبہ‘‘موجود ہوتا ہے جس سے یہ خطرناک بیماری شناخت کی جا سکتی ہے۔

تحقیق کی شریک مصنفہ ڈاکٹر یوشوان وینگ کے مطابق اگر ہم ان جینیاتی تبدیلیوں کی وقت پر شناخت کر لیں، تو نہ صرف کینسر کا علاج جلد ممکن ہو گا بلکہ اس کی پیچیدگیوں سے بچنا بھی آسان ہو جائے گا۔

3سال قبل کی پیشگوئی

تحقیق کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ کچھ مریضوں میں کینسر کی علامات ظاہر ہونے سے تقریباً 3برس پہلے خون کے نمونوں میں یہ تبدیلیاں دیکھی جا سکتی ہیں۔ یعنی یہ ٹیسٹ کینسر کی ابتدائی ترین حالت میں بھی بیماری کی نشاندہی کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جو ایک بڑی طبی کامیابی ہے۔

یہ ٹیسٹ بالخصوص ان افراد کے لیے مفید ثابت ہو سکتا ہے جن کے خاندان میں کینسر کی تاریخ موجود ہو یا جو دیگر طبی عوامل کی بنیاد پر ہائی رسک گروپ میں آتے ہوں۔

اس تحقیق میں استعمال کیے گئے خون کے نمونے برطانیہ کے نیشنل ہیلتھ سروس کے ایک بڑے مطالعے سے حاصل کیے گئے، جو دراصل قلبی امراض جیسے ہارٹ اٹیک، فالج اور ہارٹ فیل ہونے جیسے مسائل پر مبنی تھا،لیکن ان نمونوں کو کینسر کے تناظر میں استعمال کرکے سائنس دانوں نے ایک نیا زاویہ دریافت کیا۔

حساس ترین ٹیکنالوجی کا استعمال

محققین نے خون کے ان نمونوں کا تجزیہ کرنے کے لیے جینوم ترتیب دینے کی جدید ترین اور نہایت حساس تکنیکیں استعمال کیں۔ اس عمل میں انہیں 52 ایسے افراد ملے جن کے خون کے پرانے نمونے محفوظ تھے۔ ان میں سے 26 افراد میں کچھ عرصہ بعد کینسر کی تشخیص ہوئی جب کہ بقیہ 26 کو ایک کنٹرول گروپ کے طور پر استعمال کیا گیا۔

ان تمام نمونوں پر ’’ملٹی کینسر ارلی ڈیٹیکشن‘‘ٹیسٹ کا اطلاق کیا گیا، جو کہ ایک جدید لیبارٹری ٹیسٹ ہے۔ اس میں سے 8 افراد کے پرانے نمونے ایسے نکلے جن میں اس وقت کوئی علامات نہیں تھیں مگر ٹیسٹ نے کینسر کی موجودگی کا اشارہ دیا اور بعد ازاں ان میں واقعی کینسر کی تصدیق ہوئی۔

طبی امکانات

یہ نئی پیش رفت طب کی دنیا میں ایک انقلابی تبدیلی کا پیش خیمہ ہو سکتی ہے۔ اگر یہ ٹیسٹ عام طبی جانچ کا حصہ بن جائے تو بہت سے مریضوں کو کینسر کے مہلک اثرات سے پہلے ہی بچایا جا سکتا ہے۔ اس سے نہ صرف جانیں بچیں گی بلکہ صحت کے نظام پر پڑنے والا بوجھ بھی کم ہو گا۔

کینسر کا علاج ابتدائی مرحلے میں سب سے زیادہ مؤثر ہوتا ہے۔ دیر سے شناخت ہونے والے کیسز میں نہ صرف پیچیدگیاں زیادہ ہوتی ہیں بلکہ علاج کی کامیابی کے امکانات بھی کم ہو جاتے ہیں۔ اس تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ جدید جینیاتی ٹیکنالوجی کی مدد سے ہم کینسر جیسے خاموش قاتل کو وقت سے پہلے پکڑ سکتے ہیں۔

اگرچہ یہ ٹیسٹ ایک بڑی پیش رفت ہے، مگر اسے عام طبی مراکز میں رائج کرنے سے پہلے مزید آزمائشوں اور تصدیق کی ضرورت ہے۔ اس کی حساسیت اور درستگی کو بڑے پیمانے پر مختلف آبادیوں میں جانچنے کی ضرورت ہو گی تاکہ کسی قسم کی غلط رپورٹنگ سے بچا جا سکے۔

تحقیق کاروں کا ماننا ہے کہ مستقبل میں یہ ٹیسٹ سالانہ چیک اپ کا حصہ بن سکتا ہے، خاص طور پر اُن افراد کے لیے جن میں کینسر کا خطرہ زیادہ ہو۔ یوں کینسر کی بروقت شناخت ممکن ہو گی اور یہ مہلک مرض جان لیوا نہیں بلکہ قابلِ علاج بن سکے گا۔

متعلقہ مضامین

  • کینسر کی تشخیص علامات سے 3 سال پہلے ممکن ہو گئی
  • اے آئی چیٹ بوٹ سے مضمون نویسی آسان لیکن دوررس نقصانات کیا ہیں؟
  • مولانا فضل الرحمان کے چھوٹے فرزند اسجد محمود پر حملے کا انکشاف
  • غیرمجاز طور پر ‘پاکستان’ کا نام استعمال کرنے پر باڈی بلڈنگ کی تربیت دینے والی تنظیم کو نوٹس جاری
  • مسجد الحرام میں ہجوم کو کنٹرول کرنے کیلیے مصنوعی ذہانت کا استعمال
  • الفاظ و معنی کے درو بست
  • ولایت بمقابلہ صیہونیت
  • ایران کا جدید ترین خودکش ڈرون استعمال کرنے کا اعلان، اسرائیلی دفاعی نظام کے لیے بڑا چیلنچ
  • پینے کا پانی شہریوں کو ملنا چاہیے، جو صنعتوں میں استعمال ہو رہا ہے، میئر کراچی کا اعتراف