مصنوعی ذہانت انسانوں کی جگہ لے سکتی ہے: اے آئی گاڈ فادر جیفری ہنٹن
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
مصنوعی ذہانت (AI) کے گاڈ فادر کے نام سے مشہور معروف کمپیوٹر سائنس دان جیفری ہنٹن نے خبردار کیا ہے کہ اے آئی اتنی تیزی سے ترقی کر رہی ہے کہ 10 سے 20 فیصد امکانات ہیں کہ یہ مستقبل میں انسانوں کی جگہ قابض ہوسکتی ہے۔
انہوں نے اس شعبے کے خطرات پر سنجیدگی سے توجہ نہ دیے جانے پر گہری تشویش کا اظہار بھی کیا۔
ہنٹن گوگل کے سابق نائب صدر بھی رہ چکے ہیں اور انہیں 2018ء میں کمپیوٹنگ کا نوبیل سمجھا جانے والا ٹرننگ ایوارڈ دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مصنوعی ذہانت دو طرح کے خطرات رکھتی ہے، میں اکثر کہتا ہوں کہ 10 سے 20 فیصد امکان ہے کہ اے آئی ہمیں ختم کر دے، یہ میری دل کی بات ہے جو اس خیال پر مبنی ہے کہ ہم ابھی بھی ان مشینوں کو بنا رہے ہیں اور ہم کافی ذہین ہیں، امید ہے کہ اگر کافی ذہین لوگ تحقیق کریں تو ہم کوئی ایسا طریقہ ڈھونڈ لیں گے جس سے اے آئی ہمیں نقصان نہ پہنچائے۔
انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت سے جھوٹی اور غلط معلومات پیدا ہو رہی ہیں، جعلی ویڈیوز، تصاویر اور آڈیوز آسانی سے بنائی جا سکتی ہیں، اس کا استعمال کر کے اسکیمز اور دھوکا دہی کی وارداتیں بڑھ رہی ہیں، جیسے کسی شخص کی ویڈیو میں آواز اور لب و لہجہ بدل کر فریب دینا۔
ہنٹن کے مطابق ہم ایک اہم موڑ پر کھڑے ہیں، دنیا کو فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، جس میں اے آئی پر مزید تحقیق، حکومتوں کی طرف سے ضوابط، اے آئی سے لیس فوجی روبوٹس پر عالمی پابندی شامل ہیں۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مصنوعی ذہانت اے آئی
پڑھیں:
پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارتی معاہدے پر بڑی پیش رفت
اسلام آباد/واشنگٹن: پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارتی مذاکرات کے حالیہ دور میں ایک اہم مفاہمتی معاہدہ طے پا گیا ہے، جو برآمدی شعبے کے مستقبل کے حوالے سے اہمیت کا حامل ہے۔
9 جولائی کی ڈیڈ لائن سے قبل یہ کامیابی پاکستانی مصنوعات، بالخصوص ٹیکسٹائل اور زرعی اشیا پر دوبارہ بھاری ٹیرف عائد ہونے کے خطرے کو مؤثر طور پر ٹال سکتی ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سیکرٹری تجارت جاوید پال کی قیادت میں پاکستانی وفد نے واشنگٹن میں 4 روزہ مذاکرات کامیابی سے مکمل کیے، اور اب وہ وطن واپسی کی تیاری میں مصروف ہے۔ اگرچہ دونوں ممالک کے درمیان فریم ورک پر اصولی اتفاق ہو چکا ہے، تاہم باضابطہ اعلان اُس وقت کیا جائے گا جب امریکا اپنے دیگر تجارتی شراکت داروں کے ساتھ جاری مذاکرات کو حتمی شکل دے گا۔
پاکستانی وفد کا بنیادی ہدف ایک طویل مدتی دو طرفہ ٹیرف معاہدہ تھا، جس کے تحت رواں سال کے آغاز میں عارضی طور پر معطل کردہ 29 فیصد ٹیرف مستقل طور پر ختم کر دیا جائے۔ حکام کے مطابق اگر یہ مذاکرات کامیاب نہ ہوتے تو 9 جولائی کے بعد یہ رعایت واپس لی جا سکتی تھی، جس سے پاکستانی برآمدات کو شدید نقصان پہنچنے کا اندیشہ تھا۔
ذرائع کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مذاکرات نہ صرف کامیاب رہے بلکہ فریقین نے ایک وسیع اقتصادی تعاون کے فریم ورک پر بھی اتفاق کر لیا ہے۔
معاہدے کے تحت نہ صرف امریکی خام تیل کی پاکستان درآمد میں اضافہ ممکن ہو گا بلکہ کان کنی، توانائی اور انفرااسٹرکچر جیسے شعبوں میں امریکی سرمایہ کاری کے دروازے بھی کھلیں گے۔
یہ اہم معاہدہ امریکی ایکسپورٹ-امپورٹ بینک کے ذریعے دو طرفہ معاشی شراکت داری کو مزید وسعت دینے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
اگرچہ امریکا کے وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے قبل ازیں عندیہ دیا تھا کہ مثبت پیش رفت کی صورت میں ڈیڈ لائن میں نرمی کی گنجائش موجود ہو سکتی ہے، تاہم پاکستانی حکام نے اس عمل کو جلد مکمل کرنے پر زور دیا تاکہ سرمایہ کاروں اور برآمد کنندگان میں پائی جانے والی غیر یقینی صورتحال کا خاتمہ کیا جا سکے۔
ماہرین اور حکام پُرامید ہیں کہ اس مفاہمتی پیش رفت سے پاکستان کی امریکی منڈی تک رسائی بدستور قائم رہے گی اور ان دوطرفہ اقتصادی تعلقات میں وہ توازن دوبارہ بحال ہو سکے گا۔