ایران صرف اپنے دفاع میں کارروائی کر رہا ہے، سفارتکاری کے لیے پرعزم ہیں: ایرانی وزیر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ایران صرف اپنے دفاع میں کارروائی کر رہا ہے اور سفارت کاری کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے امریکا اور اسرائیل کی ان دعوؤں کو مسترد کر دیا جن میں کہا گیا تھا کہ ایران ایٹمی ہتھیاروں کے قریب پہنچ چکا ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” پر اپنے بیان میں عراقچی نے کہا کہ “ایران نے کبھی ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش نہیں کی اور نہ ہی آئندہ کرے گا۔ اگر ہم واقعی ایسے غیر انسانی ہتھیار تیار کرنا چاہتے تو اس وقت سے بہتر کوئی موقع نہ ہوتا، جب خطے کا واحد ایٹمی مسلح ریاست ایران پر کھلی جارحیت کر رہی ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ تہران “صرف اور صرف اپنے دفاع میں” کارروائی کر رہا ہے،کیونکہ ملک کو “انتہائی سنگین جارحیت” کا سامنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا کو اسرائیل کی جانب سے تنازع کو وسعت دینے کی کوششوں پر شدید تشویش ہونی چاہیے۔
ایرانی وزیر خارجہ کے اس بیان کو عالمی سطح پر ایران کی موجودہ پالیسی کا واضح پیغام قرار دیا جا رہا ہے، جو تنازع کے حل کے لیے بات چیت اور سفارتی ذرائع کو ترجیح دینے پر زور دیتا ہے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: رہا ہے
پڑھیں:
ایران اپنی جوہری تنصیبات کو مزید طاقت کے ساتھ دوبارہ تعمیر کرے گا: صدر مسعود پزشکیان
تہران: ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے اعلان کیا ہے کہ ایران اپنی جوہری تنصیبات کو مزید طاقت اور جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ دوبارہ تعمیر کرے گا، تاہم ملک کا ایٹمی ہتھیار بنانے کا کوئی ارادہ نہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر مسعود پزشکیان نے ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم کے دورے کے دوران یہ بیان دیا۔ اس موقع پر انہوں نے جوہری صنعت کے سینیئر حکام سے ملاقات بھی کی۔
صدر نے کہا کہ "عمارتوں اور فیکٹریوں کی تباہی ہمیں نہیں روک سکتی، ہم انہیں دوبارہ بنائیں گے اور اس بار زیادہ مضبوط انداز میں"۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام عوامی فلاح و بہبود کے لیے ہے، جس کا مقصد بیماریوں کے علاج اور صحت کے میدان میں ترقی ہے۔
خیال رہے کہ جون میں امریکی افواج نے ایران کی چند جوہری تنصیبات پر حملے کیے تھے، جنہیں واشنگٹن نے "ایٹمی ہتھیاروں کے پروگرام" کا حصہ قرار دیا تھا۔ تاہم ایران کا مؤقف ہے کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن اور غیر فوجی مقاصد کے لیے ہے۔
ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایران نے تباہ شدہ جوہری مراکز کو دوبارہ فعال کرنے کی کوشش کی تو امریکا نئے حملے کرے گا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی ایک بار پھر بڑھنے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے، جس سے مشرق وسطیٰ میں نئی سفارتی اور عسکری صورتحال جنم لے سکتی ہے۔