میں اکثر کہتا ہوں کہ 10 سے 20 فیصد امکان ہے کہ اے آئی ہمیں ختم کر دے،گفتگو

مصنوعی ذہانت کے گاڈ فادر کے نام سے مشہور معروف کمپیوٹر سائنس دان جیفری ہنٹن نے خبردار کیا ہے کہ اے آئی اتنی تیزی سے ترقی کر رہی ہے کہ 10 سے 20 فیصد امکانات ہیں کہ یہ مستقبل میں انسانوں کی جگہ قابض ہوسکتی ہے۔

میڈیارپورٹس کے مطابق انہوں نے اس شعبے کے خطرات پر سنجیدگی سے توجہ نہ دیے جانے پر گہری تشویش کا اظہار بھی کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مصنوعی ذہانت دو طرح کے خطرات رکھتی ہے، میں اکثر کہتا ہوں کہ 10 سے 20 فیصد امکان ہے کہ اے آئی ہمیں ختم کر دے، یہ میری دل کی بات ہے جو اس خیال پر مبنی ہے کہ ہم ابھی بھی ان مشینوں کو بنا رہے ہیں اور ہم کافی ذہین ہیں،

امید ہے کہ اگر کافی ذہین لوگ تحقیق کریں تو ہم کوئی ایسا طریقہ ڈھونڈ لیں گے جس سے اے آئی ہمیں نقصان نہ پہنچائے۔انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت سے جھوٹی اور غلط معلومات پیدا ہو رہی ہیں، جعلی ویڈیوز، تصاویر اور آڈیوز آسانی سے بنائی جا سکتی ہیں، اس کا استعمال کر کے اسکیمز اور دھوکا دہی کی وارداتیں بڑھ رہی ہیں، جیسے کسی شخص کی ویڈیو میں آواز اور لب و لہجہ بدل کر فریب دینا۔ہنٹن کے مطابق ہم ایک اہم موڑ پر کھڑے ہیں، دنیا کو فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، جس میں اے آئی پر مزید تحقیق، حکومتوں کی طرف سے ضوابط، اے آئی سے لیس فوجی روبوٹس پر عالمی پابندی شامل ہیں۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: مصنوعی ذہانت اے آئی

پڑھیں:

خبردار!!! اے آئی چیٹ بوٹس ہمیں ’ کم عقل ‘ بنا رہے ہیں، استعمال کے وقت دماغ بند ہوجاتا ہے، تحقیق میں انکشاف

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ مصنوعی ذہانت پر حد سے زیادہ انحصار انسانوں کو ”کم عقل“ بنا رہا ہے۔ مشہور ادارے میساچوسٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (MIT) کی تازہ تحقیق کے مطابق چیٹ جی پی ٹی جیسے اے آئی چیٹ بوٹس انسانی تنقیدی سوچ، یادداشت اور زبان کی مہارتوں کو بری طرح متاثر کر رہے ہیں۔

تحقیق میں کہا گیا ہے کہ جب انسان چیٹ بوٹس پر انحصار کرتے ہیں تو اُن کا دماغ خود سوچنے کا عمل ترک کر دیتا ہے، جس کے نتیجے میں ذہنی سرگرمی کم ہو جاتی ہے۔
ایم آئی ٹی کی ٹیم نے تحقیق میں تین مختلف گروپوں کو مضمون لکھنے کا ٹاسک دیا۔ ایک گروپ نے چیٹ جی پی ٹی کا استعمال کیا، دوسرے گروپ نے سرچ انجنز کا سہارا لیا، جبکہ تیسرے گروپ نے مکمل طور پر اپنے دماغ سے کام لیا۔
بعد ازاں تمام شرکاء سے اُن کے مضامین سے متعلق سوالات کیے گئے اور دماغی سرگرمی کا معائنہ کیا گیا۔ تحقیق کے نتائج چونکا دینے والے تھے: چیٹ جی پی ٹی استعمال کرنے والا گروپ ہر سطح پر—دماغی، لسانی اور کارکردگی— میں پیچھے رہا۔ یہاں تک کہ وہ افراد بھی جو صرف چند منٹ پہلے مضمون لکھ چکے تھے، اپنی تحریر سے اقتباسات یاد رکھنے میں ناکام رہے۔
ماہرین نے کہا کہ ’اے آئی ٹولز کی طرح چیٹ بوٹس کے بھی اپنے فائدے اور نقصانات ہیں، لیکن ان پر زیادہ انحصار تنقیدی سوچ کو ماند کر دیتا ہے۔‘
تحقیق میں تشویش ظاہر کی گئی کہ تعلیمی اداروں اور دفاتر میں مسلسل چیٹ بوٹس کے استعمال سے مستقبل میں طلبہ اور ملازمین کی تخلیقی صلاحیت، تجزیاتی مہارت اور خود فیصلہ سازی کی قوت کمزور ہو سکتی ہے۔
ماہرین نے واضح کیا کہ ’ہمارا مطالعہ اس جانب اشارہ کرتا ہے کہ اے آئی پر انحصار سیکھنے کی صلاحیتوں کو کمزور کر سکتا ہے۔ یہ طرزِ عمل تحریری کام کو جانبدار اور سطحی بنا دیتا ہے، اور صارف کو ذہنی تنقید کے قابل نہیں چھوڑتا۔‘
یہ تحقیق ایسے وقت پر سامنے آئی ہے جب لندن میں ہونے والے ومبلڈن ٹینس چیمپیئن شپ کے منتظمین نے چیٹ بوٹ ”Match Chat“ متعارف کرانے کا منصوبہ بنایا ہے، تاکہ نوجوان ناظرین اسمارٹ فون سے جڑے رہتے ہوئے میچ کی تفصیلات جان سکیں۔

متعلقہ مضامین

  • دنیا کا پہلا مصنوعی ذہانت پر مبنی جزیرہ، جہاں انسانی حکمرانی نہیں
  • خبردار!!! اے آئی چیٹ بوٹس ہمیں ’ کم عقل ‘ بنا رہے ہیں، استعمال کے وقت دماغ بند ہوجاتا ہے، تحقیق میں انکشاف
  • ہم ایران کیساتھ کھڑے ہیں، ہمیں کھل کر اہلِ غزہ کیساتھ کھڑے ہو جانا چاہیے؛ مولانا فضل الرحمان
  • چینی کے سٹے بازوں اور ذخیرہ اندوزوں کیخلاف سخت کارروائی کا فیصلہ
  • ہمیں کسان پیکج نہیں بلکہ فوڈ سیکیورٹی چاہیے، خالد کھوکھر
  • نفرت انگیزی معاشرے کو زہر آلود کردیتی ہے، یو این چیف
  • مصنوعی ذہانت اور جدید ٹیکنالوجی کے بدلتے رجحانات کو اپنانا وقت کی ضرورت ہے، خالد مقبول
  • مسجد الحرام میں ہجوم کو کنٹرول کرنے کیلیے مصنوعی ذہانت کا استعمال