پاکستان سولر پینلز سے 25 فیصد بجلی بنانے والا دنیا کا پہلا بڑا ملک بن گیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک)پاکستان سولر پینلز سے 25 فیصد بجلی بنانے والا دنیا کا پہلا بڑا ملک بن گیا۔عالمی نیوز ایجنسی رائٹرز کی تحقیقی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سولر پینلز کے تیز ترین پھیلاؤ نے نہایت اہم شعبہ توانائی کے بین الاقوامی ماہرین کو حیران کر دیا ۔ پاکستان آبادی کے لحاظ سے بڑے ممالک میں دنیا کا پہلا ملک بن گیا جہاں کل بجلی میں 25 فیصد سے زیادہ سولر پینل پیدا کر رہے ۔
رپورٹ کے مطابق جنوری تا اپریل 25ء کے چار مہینوں میں پاکستان میں سب سے زیادہ بجلی سولر پینلوں نے ہی بنائی ، 2202ء میں پاکستان نے 3500 میگاواٹ بجلی بناتے سولر پینل چین اور دیگر ممالک سے درآمد کئے تھے، 2024 ء میں 16600 میگاوٹ بجلی بناتے پینل امپورٹ کئے گئے،رواں سال کے چار ماہ میں 10 ہزار میگاواٹ بجلی بناتے پینل درآمد کئے جا چکے ہیں۔
رپورٹ میں اس امر کو سراہا گیا کہ پاکستان میں شمسی توانائی فروغ پا رہی ہے جو فوسل فیولز کی نسبت آلودگی نہ پیدا کرتی بجلی بناتی ہے ، فی الوقت یورپی ملک لکسمبرگ اپنی 46 فیصد بجلی سولر پینلوں سے بنا رہا۔ اس کے بعد لیتھونیا(43.
دنیا میں صرف بیس ملک سولر پینلز سے 25 فیصد بجلی بنا رہے ہیں جن میں سب سے بڑا پاکستان ہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سولر پینلز فیصد بجلی سولر پینل
پڑھیں:
پاکستانی فوج کا امریکی سرمایہ کاری سے ایک نئی بندرگاہ بنانے کا منصوبہ؟
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 اکتوبر 2025ء) فناننشل ٹائمز کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستانی فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کے مشیروں نے امریکی حکام کے سامنے ایک پیشکش رکھی ہے، جس میں بحیرہ عرب میں ایک نئی بندرگاہ تعمیر کرنے اور اس کے انتظام و انصرام کی ذمہ داری امریکی سرمایہ کاروں کو دینے کی تجویز دی گئی ہے۔
فناننشل ٹائمز کی اس رپورٹ کے مطابق یہ پیشکش ایک ایسے منصوبے کے تحت کی گئی ہے، جو پاکستان کے معدنی وسائل تک رسائی کے لیے اہم ثابت ہو سکتا ہے۔ اس منصوبے کے مطابق امریکی سرمایہ کار بلوچستان کے ضلع گوادر کے بندرگاہی شہر پسنی میں ایک ٹرمینل تعمیر کریں گے اور اسے چلائیں گے۔ پسنی شہر ایران اور افغانستان کی سرحد کے قریب واقع ہے اور اس کے معدنی وسائل کی دولت پاکستان کے لیے معاشی اہمیت رکھتی ہے۔
(جاری ہے)
یہ پیشکش اس ملاقات کے بعد سامنے آئی ہے، جس میں فیلڈ مارشل عاصم منیر اور وزیراعظم شہباز شریف نے ستمبر میں وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی تھی۔ اس ملاقات میں وزیراعظم شہباز شریف نے امریکی کمپنیوں سے زراعت، ٹیکنالوجی، کان کنی اور توانائی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی درخواست کی تھی۔
اس مبینہ منصوبے کا فائدہ کیا ہو گا؟فناننشل ٹائمز کے مطابق یہ تجویز بعض امریکی حکام کے سامنے رکھی گئی اور فیلڈ مارشل منیر کو اس بارے میں آگاہ کیا گیا تاکہ وہ وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ سے ملاقات کے دوران اسے زیربحث لا سکیں۔
اہم بات یہ ہے کہ اس منصوبے میں مجوزہ بندرگاہ کو کسی بھی امریکی فوجی اڈے کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی گئی بلکہ اس منصوبے کا مقصد ترقیاتی مالی اعانت حاصل کرنا اور بندرگاہ کو ریلوے کے ذریعے معدنی وسائل سے مالا مال صوبے بلوچستان کے دیگر علاقوں سے جوڑنا ہے تاکہ پاکستان کی اقتصادی ترقی میں اضافہ ہو۔
خبر رساں ادارہ روئٹرز فوری طور پر اس منصوبے کی تصدیق نہیں کر سکا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ، وائٹ ہاؤس اور پاکستان کی وزارت خارجہ نے بھی اس بارے میں فوری تبصرہ نہیں کیا ہے اور پاکستانی فوج سے بھی رابطہ ممکن نہیں ہو سکا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کے منصوبے کی بدولت پاکستان کو مغربی ممالک سے براہ راست سرمایہ کاری کے مواقع بڑھ سکتے ہیں اور ملک کے معدنی وسائل کے مؤثر استعمال کے ذریعے اقتصادی ترقی میں تیزی آ سکتی ہے۔ اس کے علاوہ یہ منصوبہ بلوچستان کے انفراسٹرکچر کے فروغ اور مقامی روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں بھی مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔