چین : کوئلے کی کانوں پر شمسی توانائی کے منصوبے شروع
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیجنگ (انٹرنیشنل ڈیسک) چین نے بند شدہ کوئلے کی کانوں کو شمسی توانائی کے منصوبوں میں بدل کر ماحول دوست توانائی کے حصول کی طرف قدم بڑھانا شروع کردیا۔ گلوبل انرجی مانیٹر کی تازہ رپورٹ کے مطابق چین میں 90 پرانی کوئلے کی کانیں اب شمسی بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں میں بدل چکی ہیں، جن کی مجموعی پیداواری صلاحیت 14 گیگاواٹ ہے، جبکہ مزید 46 منصوبے منصوبہ بندی کے مرحلے میں ہیں، جو 9 گیگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایسے منصوبے زمین کی بحالی، مقامی روزگار اور صاف توانائی کے فروغ کو یکجا کرتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ ایک نادر موقع ہے کہ مختلف اہداف کو ایک ساتھ حاصل کیا جائے۔ چین کے علاوہ آسٹریلیا، امریکا، یونان سمیت 14 دیگر ممالک میں بھی ایسے منصوبے زیر غور ہیں تاہم ان میں سے زیادہ تر منصوبے ابھی ابتدائی مراحل میں ہیں۔ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 2010 ء کے بعد سے 6ہزار سے زائد کوئلے کی کانیں بند ہو چکی ہیں اور مزید بندشوں کی توقع ہے۔ صرف 2020 ء کے بعد سے 300 سے زائد کانیں بند کی گئی ہیںان بندشوں سے حاصل ہونے والی زمینوں پر اگر شمسی توانائی کے منصوبے لگائے جائیں تو دنیا بھر میں 288 گیگاواٹ تک بجلی حاصل کی جا سکتی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: توانائی کے کوئلے کی
پڑھیں:
وزیر تجارت کی رومانیہ کے سفیر سے ملاقات، تجارت، دفاع اور توانائی تعاون پر تبادلہ خیال
اسلام آباد:وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے کہا ہے کہ رومانیہ کی کمپنیوں کے لیے پاکستان میں سرمایہ کاری کے پرکشش مواقع موجود ہیں، حکومت ٹیرف اور نان ٹیرف رکاوٹیں مرحلہ وار کم کر رہی ہے۔
اے پی پی کے مطابق وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے رومانیہ کے سفیر ڈین اسٹونیسکو سے ملاقات کی اور مختلف شعبوں میں تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزارت تجارت کے مطابق اس موقع پر پاکستان اور رومانیہ کے درمیان تجارتی، دفاعی اور توانائی تعاون پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
رومانیہ کے سفیر نے پاکستانی برآمدات کے لیے کنسٹانزا بندرگاہ استعمال کرنے کی تجویز پیش کی اور وفاقی وزیر نے کہا کہ کنسٹانزا بندرگاہ تک رسائی برآمدی لاجسٹکس میں تنوع کا اہم قدم ہے۔
ملاقات کے دوران زرعی، گوشت، دواسازی، سرجیکل اور گرین انرجی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔
سفیر ڈین اسٹونیسکو نے رومانیہ کی جانب سے پاکستان کو شمسی اور ہوا سے بجلی بنانے کی ٹیکنالوجی دینے کی پیش کش کی اور پاکستانی صنعتی صلاحیتوں کا اعتراف کرتے ہوئے صنعتی شراکت داری میں دلچسپی کا اظہار بھی کیا۔
وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے کہا کہ حکومت ٹیرف اور نان ٹیرف رکاوٹیں مرحلہ وار کم کر رہی ہے اور رومانیہ کی کمپنیوں کے لیے پاکستان میں سرمایہ کاری کے پرکشش مواقع موجود ہیں۔
اسٹونیسکو نے پاکستانی آئی ٹی ماہرین کی صلاحیتوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ رومانیہ پاکستانی آئی ٹی پروفیشنلز کے لیے مواقع فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔
جام کمال خان نے انہیں بتایا کہ پاکستانی آئی ٹی ماہرین عالمی سطح پر معیاری خدمات دے رہے ہیں، ملاقار میں ٹیکنالوجی سیکٹر میں باہمی تعاون کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کرتے ہوئے ثقافتی سفارت کاری، کمیونٹی انضمام اور ویزہ سہولتوں میں بہتری پر زور دیا گیا۔
ملاقات کے دوران دونوں فریقین کی جانب سے باہمی تعلقات کو مستحکم بنانے پر اتفاق کیا گیا۔