UrduPoint:
2025-08-03@02:36:32 GMT

پناہ گزینوں کے حقوق کی عوامی حمایت برقرار, سروے رپورٹ

اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT

پناہ گزینوں کے حقوق کی عوامی حمایت برقرار, سروے رپورٹ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 18 جون 2025ء) نازک علاقائی سیاسی حالات اور امدادی وسائل میں نمایاں کمی کے باوجود حصول تحفظ کے لیے پناہ گزینوں کے حقوق کی حمایت میں کمی نہیں آئی۔ 29 ممالک میں لیے گے جائزے کی رو سے لوگ سمجھتے ہیں کہ امیر ممالک کو پناہ گزینوں کی مدد کے حوالے سے مزید ذمہ داری لینی چاہیے۔

20 جون کو منائے جانے والے پناہ گزینوں کے عالمی دن سے قبل عالمی تحقیقی و مشاورتی ادارے 'اپسوس' نے بتایا ہے کہ ان ممالک میں 67 فیصد لوگ اس نقطہ نظر کے حامل ہیں کہ پناہ کے خواہش مند لوگوں کو ضروری مدد کی فراہمی ہونی چاہیے۔

اگرچہ یہ تعداد گزشتہ سال اس خیال کے حامی افراد کے مقابلے میں 2 فیصد کم ہے۔ تاہم، سویڈن، ارجنٹائن، نیدرلینڈز اور آسٹریلیا جیسے ممالک میں پناہ گزینوں کے لیے عوامی سطح پر مضبوط حمایت برقرار ہے۔

(جاری ہے)

Tweet URL

اپسوس میں عوامی امور کے شعبے کی مینیجنگ ڈائریکٹر ٹرِن ٹو نے کہا ہے کہ اس جائزے سے پناہ کی فراہمی سے متعلق سامنے آنے والا لوگوں کا عزم حوصلہ افزا ہے۔

اس سے یہ بھی واضح ہو جاتا ہے کہ پناہ گزینوں کے حوالے سے ترغیبات اور اپنے میزبان ممالک میں ان کے انضمام سے متعل قلوگوں میں پائے جانے والے خدشات کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔ اس ضمن میں پناہ گزینوں اور ان کے میزبان معاشروں میں متنوع نقطہ ہائے نظر کا ادراک کرتے ہوئے اس حوالے سے ایک مزید متوازن بیانیہ تشکیل دیا جانا چاہیے۔

پناہ گزینوں کے عالمی دن پر اپسوس کے سالانہ عالمی جائزے کا مقصد ایسی معلومات مہیا کرنا ہے جن کی بدولت ایسی تعمیری بات چیت ہو اور ایسے طریقہ کار وضع کیے جا سکیں جن سے ناصرف پناہ گزینوں بلکہ ان کے میزبانوں کو بھی فائدہ پہنچے۔

پناہ گزین مخالف بیانیہ

امدادی وسائل میں بڑے پیمانے پر کمی اور دنیا بھر میں بعض سیاست دانوں کی جانب سے اور سوشل میڈیا پر پناہ گزینوں کو اپنے میزبان ممالک میں مسائل کا ذمہ دار ٹھہرائے جانے سے ان کے لیے مشکلات کھڑی ہوئی ہیں۔

جائزے سے ثابت ہوتا ہے کہ 62 فیصد لوگ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ پناہ گزین خطرات سے بچنے کے لیے اپنا ملک نہیں چھوڑتے بلکہ معاشی فوائد حاصل کرنے کے لیے نقل مکانی کرتے ہیں۔

اس نقطہ نظر نے پناہ گزینوں کی سلامتی اور بہبود کے حوالے سے کئی طرح کے خدشات کو جنم دیا ہے اور 49 فیصد لوگ پناہ گزینوں کے لیے اپنے ملک کی سرحدیں مکمل طور پر بند کرنے کے حامی ہیں۔

تاہم، اب بھی 40 فیصد لوگ میزبان معاشروں میں پناہ گزینوں کے مثبت کردار کا اعتراف کرتے ہیں۔ ایسے ممالک میں امریکہ سرفہرست ہے جہاں 56 فیصد لوگ پناہ گزینوں کے حامی ہیں۔

جائزے کے مطابق، پناہ گزینوں کے حق میں عملی اقدامات کرنے والوں کی تعداد کم ہے جو 38 فیصد سے کم ہو کر 29 فیصد پر آ گئی ہے۔ پناہ گزینوں کے لیے ہمدردانہ جذبات میں کمی آنا اور مالی وسائل کی قلت اس کے بنیادی اسباب ہیں۔ پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کو دی جانے والی امداد میں بڑے پیمانے پر کمی کے بعد انڈونیشیا، جنوبی کوریا اور ترکیہ اس معاملے میں بین الاقوامی اداروں کی مزید شمولیت چاہتے ہیں۔

مشترکہ کوششوں کی ضرورت

'یو این ایچ سی آر' کے ڈائریکٹر برائے خارجہ تعلقات ڈومینیک ہائڈ کا کہنا ہے کہ پناہ گزینوں کے حوالے سے ہمدردی کے جزبات اور عملی اقدامات میں واضح فاصلہ دیکھا جا سکتا ہے۔ لوگ اب بھی یہ سمجھتے ہیں کہ تحفظ کا حصول تمام انسانوں کا حق ہے اور امیر ممالک کو یہ حق یقینی بنانے کے لیے مزید اقدامات کرنا ہوں گے لیکن موجودہ معاشی صورتحال اور عالمگیر سیاسی ماحول میں پناہ گزینوں کے لیے حمایت کم ہونے لگی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومتوں، اداروں، نجی شعبے اور عوام کی جانب سے پناہ گزینوں کے مسائل کا حل نکالنے اور انہیں امید دینے کے لیے متحدہ کوششوں کے بغیر امدادی نظام قائم نہیں رہ پائے گا۔

یہ جائزہ ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب دنیا میں نقل مکانی پر مجبور لوگوں کی تعداد 122 ملین تک جا پہنچی ہے، ان میں 42.

7 ملین پناہ گزین بھی شامل ہیں۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پناہ گزینوں کے لیے میں پناہ گزینوں کے حوالے سے ممالک میں فیصد لوگ کہ پناہ ہیں کہ

پڑھیں:

ڈونلڈ ٹرمپ کا انڈیا پر 25 فیصد ٹیرف لگانے کا اعلان

واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔31 جولائی ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انڈیا پر 25 فیصد ٹیرف لگانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ یکم اگست سے امریکہ انڈیا سے آنے والی اشیا پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرے گا. ٹروتھ سوشل پر پوسٹ میں اپنے ایک بیان میں امریکی صدر نے کہاکہ انڈیا روس سے اپنازیادہ تر فوجی سازوسامان خریدتا ہے اور یہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب ہر کوئی چاہتا ہے کہ روس یوکرین میں قتل و غارت کو ختم کرے دوسری جانب انڈیا چین کے ساتھ ساتھ روس سے توانائی لینے کا سب سے بڑا خریدار ہے.

(جاری ہے)

صدر ٹرمپ نے لکھا کہ یہ سب چیزیں اچھی نہیں ہیں انڈیا کو جرمانے کے ساتھ ساتھ 25 فیصد ٹیرف ادا کرنا پڑے گا جو یکم اگست سے شروع ہوگا اپنے پیغام میں امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ انڈیا اور امریکہ دوست ہیں لیکن گزشتہ کئی سالوں سے دونوں ممالک کے درمیان بہت کم تجارت ہو رہی ہے کیونکہ انہوں نے اپنے ٹیرف جو لگائے ہیں وہ دنیا میں سب سے زیادہ ہیں.

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کئی ممالک پر محصولات عائد کرنے کا اعلان کر رکھا ہے تاہم مذاکرات کے باعث اس پر عملدرآمد یکم اگست تک روک دیا تھا اس دوران انڈیا اور امریکہ کے درمیان تجارتی معاہدے کے حوالے سے بات چیت جاری تھی تاہم ابھی تک اس کے نتائج کا اعلان نہیں کیا گیا تھا. یورپی یونین‘جاپان اور برطانیہ سمیت کئی امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدوں پر دستخط کرچکے ہیں تاہم کینیڈا‘چین‘بھارت اور روس سمیت کئی بڑے تجارتی ممالک اور میکسیکوسمیت براعظم امریکا کے کئی ممالک کے ساتھ معاہدہ طے نہیں پاسکا یاد رہے کہ امریکا گوشت‘پولٹری‘زرعی اور ڈیری مصنوعات سمیت بنیادی ضروریات کی متعدداشیاءکے لیے میکسیکو اور دیگر لاطینی امریکی ممالک پر بہت زیادہ انحصارکرتا ہے اسی طرح چین امریکی منڈیوں میں سب سے بڑا برآمدکندہ ہے.

انڈیا پر ٹیرف کے نفاذ کے اعلان سے قبل صدر ٹرمپ نے ایک پوسٹ میں پاکستان کے ساتھ معاہدے کا اعلان کرتے ہوئے بتایاکہ امریکہ اور پاکستان کے درمیان پاکستان کے تیل کے وسیع ذخائر نکالنے کے لیے ایک معاہدہ طے پا گیا ہے. امریکی صدر کا کہنا تھا کہ واشنگٹن کا اسلام آباد کے ساتھ ایک معاہدہ طے پایا ہے جس کے تحت دونوں ممالک مل کر پاکستان کے تیل کے وسیع ذخائر کو قابل بازیافت ذخائر میں تبدیل کرنے کے لیے مل کر کام کریں گے انہوں نے کہا کہ فی الحال ہم آئل کمپنی کا انتخاب کرنے کے عمل میں ہیں جو اس پارٹنرشپ کو لیڈ کرے گی انہوں نے کہا کہ کون جانتا ہے شاید وہ کسی دن انڈیا کو تیل بیچ رہے ہوں گے پاکستانی وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے امریکی صدر کا بیان اپنے ”ایکس “اکاﺅنٹ ہر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان تجارتی معاہدہ طے پا گیا ہے خیال رہے کہ امریکہ امریکی صدر نے متعدد ممالک پر یکم اگست سے اضافی ٹیرف لگانے کی دھمکی دی ہے اسی تناظر میں پاکستانی اعلیٰ حکام نے امریکہ کے متعدد دورے کیے ہیں حال ہی میں پاکستان وزیر خارجہ نے جولائی 21 سے جولائی 28 نے امریکہ کا دورہ کیا جبکہ وزیرخزانہ محمد اورنگزیب بھی اس وقت امریکہ کے دورے پر ہیں. 

متعلقہ مضامین

  • حسینہ کی معزولی کے ایک سال بعد بھی بنگلہ دیش منقسم کیوں؟
  • سندھ میں 28 برس بعد چائلڈ لیبر پر سروے، ہوشرُبا انکشافات سامنے آگئے
  • سندھ میں 28 برس بعد چائلڈ لیبر پر سروے، ہوش رُبا انکشافات سامنے آگئے
  • امریکا نے پاکستان پر 10 فیصد کمی کے بعد علاقائی ممالک میں سب سے کم ٹیرف عائد کر دیا
  • پاک چین تعلقات باہمی اعتماد، غیر متزلزل حمایت اور مشترکہ عزم پر مبنی ہیں، سید عاصم منیر
  • پاکستان پر 19 فیصد امریکی ٹیرف کامطلب کیا ؟ زیادہ اثر کون سے شعبے پرپڑے گا؟
  • درجنوں ممالک کے خلاف ٹرمپ کے نئے ٹیرفس کیا ہیں؟
  • امریکا نے پاکستان پر 19 فیصد ٹیرف عائد کر دیا، بھارت کو سختی کا سامنا
  • ڈونلڈ ٹرمپ کا انڈیا پر 25 فیصد ٹیرف لگانے کا اعلان
  • پاکستان نے ایک بار پھر خود کو خلائی ترقی یافتہ ممالک کی صف میں برقرار رکھا، ترجمان دفتر خارجہ