اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 جون2025ء) پاکستان نے ایران پر اسرائیلی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کو اقوام متحدہ کے آرٹیکل 51 کے تحت اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے جمعرات کو یہاں پریس بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ایران پر اسرائیلی حملے کے خطے کے امن پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔

(جاری ہے)

ایران میں موجود پاکستانی شہریوں کے انخلاء کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ ایران سے اب تک تین ہزار سے زائد پاکستانیوں کو نکالا جا چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی شہریوں جن میں طلباء بھی شامل ہیں کو تفتان کی سرحدی کراسنگ کے علاوہ اشک آباد، باکو اور بغداد کے راستے وطن واپس پہنچایا گیا ہے۔ ترجمان نے اس حوالے سے تہران میں پاکستانی سفارتخانے کے علاوہ زاہدان اور مشہد میں پاکستانی قونصل خانوں کے ساتھ ساتھ ایرانی حکومت کے تعاون کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ ایران پاکستان کا برادر، دوست اور پڑوسی ملک ہے اور دونوں ممالک گہرے مذہبی، ثقافتی اور تاریخی رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کہ ایران کہا کہ

پڑھیں:

ایران کی پُرامن جوہری افزودگی بھی قابل قبول نہیں، برطانوی وزیر خارجہ

اپنے ایک انٹرویو میں ڈیوڈ لمی کا کہنا تھا کہ ایران میں بہت سے لوگ نظام کی تبدیلی چاہتے ہیں۔ تاہم اس بات کی کوئی ضمانت نہیں کہ سپاہ پاسداران انقلاب کی جگہ ممکنہ آنے والی قوت، ان سے زیادہ بدتر نہ ہو۔ اسلام ٹائمز۔ برطانیہ کے وزیر خارجہ "ڈیوڈ لمی" نے گارڈین کو ایک انٹرویو دیا، جس میں انہوں نے ایران کے خلاف اپنے بے بنیاد الزامات دہرائے۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ایران کی جانب سے حقیقی خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی رہنماء مجھے یہ نہیں سمجھا سکے کہ انہیں 60 فیصد تک یورینیم افزودہ کرنے کیا ضرورت ہے؟۔ میں ایران کا یہ موقف تسلیم نہیں کرتا جسے وہ اپناتے ہیں کہ یورینیم کا استعمال تعلیمی مقاصد کے لئے ہے۔ ڈیوڈ لمی نے دعویٰ کیا کہ مسئلہ صرف ایران کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کے حصول کا نہیں بلکہ خطے کے دوسرے ممالک پر اس کے اثرات کا ہے جو بعد میں شاید اسی دوڑ میں شامل ہو جائیں۔ انہوں نے اسرائیل کے موقف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حالیہ حملے میں اسرائیل، ایران میں نظام کی تبدیلی چاہتا تھا، لیکن امریکہ تو اس کا بھی حامی نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ ایران میں بہت سے لوگ نظام کی تبدیلی چاہتے ہیں۔ تاہم اس بات کی کوئی ضمانت نہیں کہ سپاہ پاسداران انقلاب کی جگہ ممکنہ آنے والی قوت، ان سے زیادہ بدتر نہ ہو۔

ڈیوڈ لمی نے کہا کہ اب آگے ایرانی عوام کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنا ہے۔ ہماری توجہ ایران کو ایٹمی قوت بننے سے روکنے پر مرکوز ہے۔ قابل غور بات یہ ہے کہ برطانوی وزیر خارجہ کا یہ موقف حالیہ 12 روزہ جنگ میں صہیونی و مغربی حکام کے غلط اندازوں کو واضح کرتا ہے۔ واضح رہے کہ 2007ء سے 2010ء تک برطانیہ کے وزیراعظم رہنے والے "گورڈن براؤن" نے 2009ء میں فردو جوہری تنصیب کا انکشاف کیا تھا۔ انہوں نے اس انکشاف کے ساتھ ایران پر دھوکہ دہی کا الزام عائد کیا تھا۔ قابل غور بات یہ ہے کہ ڈیوڈ لمی کا یہ انٹرویو اس وقت سامنے آیا جب ایران نے بارہا اس بات کا یقین دلانے کی کوشش کی کہ اُن کا جوہری پروگرام، پُرامن ہے۔ ایران نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے امریکہ کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات بھی کئے۔ تاہم، اسرائیلی جارحیت نے ان کوششوں کو روک دیا۔ حال ہی میں، لندن نے برلن اور پیرس کے ساتھ مل کر ایران پر اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کے لئے دباؤ بڑھایا۔ حالانکہ یہ ممالک خود ماضی میں ہونے والے جوہری معاہدے کی شرائط پر عمل نہیں کر رہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسحاق ڈار کی ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی سے ملاقات
  • ایران کی پُرامن جوہری افزودگی بھی قابل قبول نہیں، برطانوی وزیر خارجہ
  • اسحاق ڈار کی ایران کے وزیر خارجہ سے ملاقات، دوطرفہ روابط کو مزید فروغ دینے پرگفتگو
  • پاکستان نے تھائی لینڈ کو فاسٹنگ بدھا کا ریپلیکا تحفے میں دیا: ترجمان دفترِ خارجہ
  • ایرانی صدر مسعود پزشکیان 2 روزہ دورے پر کل پاکستان آئیں گے، ترجمان دفتر خارجہ
  • آپریشن مہا دیو کے بھارتی دعوے پاکستان کے لیے کوئی اہمیت نہیں رکھتے: دفتر خارجہ
  • آپریشن مہادیو سے متعلق کوئی بھی بھارتی دعویٰ پاکستان کیلیے اہمیت نہیں رکھتا، دفتر خارجہ
  • آپریشن مہادیو سے متعلق کوئی بھی بھارتی دعویٰ پاکستان کیلیے اہمیت نہیں رکھتا، دفتر خارجہ
  • ایرانی صدر 2 روزہ دورے پر کل پاکستان آئیں گے
  • ایرانی صدر 2 سے 3 اگست تک پاکستان کا دورہ کرینگے،ترجمان دفتر خارجہ