پی آئی اے کی نجکاری کی آخری تاریخ اور کتنی کمپنیاں خریدنے کی خواہشمند؟
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
نجکاری کمیشن نے پی آئی اے نجکاری کیلئے بولیوں کی تاریخ میں توسیع نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اعلامیہ میں نجکاری کمیشن کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری کیلئےبولیوں کی آخری تاریخ 19 جون مقرر ہے اور پی آئی اےکی نجکاری کیلئے8 کمپنیوں نےاظہار دلچسپی کی درخواستیں وصول کیں۔
اعلامیہ کے مطابق اب تک 5 کمپنیوں کی جانب سے درخواستیں موصول ہو چکی ہیں۔ملک کے بڑے گروپس اور پی آئی اے ملازمین نے خریداری میں دلچسپی ظاہر کردی۔ذرائع کے مطابق فوجی فرٹیلائزر کمپنی نے اپنی پیشکش پرائیویٹائزیشن کمیشن کو جمع کرادی،بینکنگ گروپ، عارف حبیب اور ٹبا گروپ نے بھی نجکاری کمیشن کو درخواست دے دی۔
اس کے علاوہ سی بی اے پیپلز یونٹی اور ساسا نے خریداری کی مشترکہ پیشکش جبکہ پی آئی اے ملازمین نے بھی ایئرلائن کی خریداری کیلئے پیشکش جمع کرادی ہے۔ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ قومی ایئر لائن پی آئی اے کی خریداری کیلئے پیشکش جمع کرانے کی آخری تاریخ 19جون ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: نجکاری کی پی آئی اے
پڑھیں:
چین نے امریکی کمپنی اینوڈیا کی چِپس خریدنے پر اپنی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر پابندی لگادی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چین کے انٹرنیٹ ریگولیٹر نے ایک بڑا فیصلہ کرتے ہوئے اپنی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو امریکی کمپنی اینوڈیا (Nvidia) کی نئی اے آئی چِپس خریدنے سے روک دیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق سائبر اسپیس ایڈمنسٹریشن آف چائنا (سی اے سی) نے علی بابا اور بائٹ ڈانس سمیت دیگر کمپنیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اینوڈیا کی خصوصی طور پر چین کے لیے تیار کی گئی RTX Pro 6000D چپ کے آرڈرز اور ٹیسٹنگ کا عمل بند کر دیں۔ یہ ہدایت اس وقت سامنے آئی جب کئی کمپنیوں نے اس پروڈکٹ کے ہزاروں یونٹس خریدنے کا عندیہ دیا اور ٹیسٹنگ بھی شروع کر دی تھی۔
یہ پابندی اس سے پہلے لگائی گئی اینوڈیا کے H20 ماڈل پر عائد قدغن سے بھی سخت تصور کی جا رہی ہے، کیونکہ H20 بڑے پیمانے پر مصنوعی ذہانت کے منصوبوں میں استعمال ہو رہا تھا۔ رپورٹس کے مطابق چینی حکام اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ مقامی چپ ساز ادارے اب ایسے پروسیسرز تیار کر رہے ہیں جو اینوڈیا کے ان برآمدی ماڈلز کے برابر یا بعض صورتوں میں ان سے زیادہ بہتر ہیں۔ اسی لیے چین اب اپنی کمپنیوں کو اینوڈیا پر انحصار ختم کرنے اور مکمل طور پر مقامی سیمی کنڈکٹرز پر منتقل ہونے کی طرف لے جا رہا ہے۔
انوڈیا کے چیف ایگزیکٹو جینسن ہوانگ نے لندن میں میڈیا کو بتایا کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے چین میں کمپنی کے مستقبل کے حوالے سے بات کریں گے۔ واضح رہے کہ اینوڈیا نے یہ خصوصی چپس اس وقت متعارف کروائی تھیں جب سابق صدر جو بائیڈن نے کمپنی کو اپنے طاقتور ترین پروڈکٹس چین کو برآمد کرنے سے روک دیا تھا۔ اس پابندی کے بعد کمپنی نے نسبتاً کم طاقتور ماڈلز متعارف کرائے تاکہ وہ چین میں اپنا کاروبار جاری رکھ سکے۔
چینی حکام کا کہنا ہے کہ اب ہواوے اور کیمبرکون جیسی مقامی چپ ساز کمپنیاں، اس کے علاوہ بائڈو اور علی بابا جیسے بڑے ادارے، اپنی اے آئی چپ ٹیکنالوجی میں تیزی سے ترقی کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق چینی پروسیسرز اس سطح پر پہنچ چکے ہیں جہاں وہ امریکی ماڈلز کا متبادل بن سکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ اقدام چین کی اس پالیسی کا حصہ ہے جس کے ذریعے وہ امریکا کے ساتھ مصنوعی ذہانت اور سیمی کنڈکٹرز کی دوڑ میں خود کفالت اور بالادستی حاصل کرنا چاہتا ہے۔